جی این این سوشل

دنیا

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کا استعفیٰ دے کر نئے الیکشن میں جانے کا اعلان

مجھے قانون کی عدالت سے انصاف ملا ہے اور اب  میں انصاف لینے عوام کی عدالت میں جاؤنگا، اروند کیجروال

پر شائع ہوا

کی طرف سے

دہلی کے وزیر اعلیٰ  اروند کیجروال کا استعفیٰ دے کر نئے الیکشن میں جانے کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

دو دن قبل جیل سے رہائی پانے والے دہلی کے  وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دیکر نئے الیکشن میں جانے کا اعلان کیا ہے۔ 

 بھارتی میڈیا کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا ہونے والے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دیکر کسی اور کو وزیراعلیٰ نامزد کریں گے اور دوبارہ الیکشن میں جائیں گے۔ 

کیجریوال نے اپنے بیان میں کہا کہ " میں دو دن بعد وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دونگا اور اس وقت تک وزیراعلیٰ کی کرسی پر نہیں بیٹھونگا جب تک عوام اپنا فیصلہ نا دیں، مجھے قانون کی عدالت سے انصاف ملا ہے اور اب  میں انصاف لینے عوام کی عدالت میں جاؤنگا"۔ 

کیجریوال کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنی جگہ کسی اور پارٹی رہنما کو دہلیٰ کا وزیراعلیٰ نامزد کریں گے، انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ریاست دہلی کے اگلے سال فروری میں ہونے والے الیکشنز کو رواں سال نومبر میں مہاراشٹرا میں ہونے والے الیکشن کےساتھ ہی کروایا جائے۔ 

یاد رہے کہ اروند کجریوال کو 6 ماہ قبل شراب پالیسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی ضمانت کی درخواست کئی بار مسترد کی گئی جس کے بعد 2 روز قبل بھارتی سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ 

اگر اروند کیجریوال اپنے استعفے کے بعد دہلی اسمبلی بھی تحلیل کردیتے ہیں تو یہ پہلی دفع نہیں ہوگا، وہ اس سے قبل 2014  بھی ایک مرتبہ دہلی کی اسمبلی تحلیل کرکے وقت سے پہلے انتخابات میں گئے تھے۔ 

پاکستان

آئینی ترمیم سے متعلق آج ایوان میں معاملات حل ہونے کا امکان ہے، خواجہ آصف

سپریم کورٹ کے فیصلے کے آئینی ترامیم پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر دفاع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیم  سے متعلق آج ایوان میں معاملات حل ہونے کا امکان ہے، خواجہ آصف

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق آج ایوان میں تمام معاملات حل ہونے کا امکان ہے، امید ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوجائے گا۔

پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اپوزیشن کا رویہ ٹھیک ہوگا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رویہ پہلے روز سے ٹھیک نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں ملکر چلانا ہے ہی نہیں، پی ٹی آئی میں پارٹی کے اندر اور باہر آمریت ہے، وہاں پر ایک شخص کی چلتی ہے، چاہے غلط ہویا درست۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آئینی ترامیم پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، فیصلے کے ذریعے تھوڑا بہت اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس 4 بجے اور سینیٹ اجلاس شام 7 بجے طلب کیاگیا ہے جس کے لیے ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم اجلاس کے ایجنڈے میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم شامل نہیں ہے، البتہ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکومتی اتحادی جماعتیں کی جانب سے نمبر گیم پوری کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ دینے کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مشاورت ہوئی، مشاورت کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی تجاویز حکومت کے حوالے کردیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ کی واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کی  واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی  دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ تمام آئینی ادارے سپریم کورٹ کے حکم کے ماتحت ہیں، اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے۔ آئین کی واضع تشریح کا اختیار بھی سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا جبکہ حکومت کی منصوبہ بندی بھی دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا تو پھر مزید پچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، 30 ستمبر تک سیاست میں شدید قسم کا اتار یا چڑھاؤ آ سکتا ہے، جمہوریت تماشہ بھی بن سکتی ہے جبکہ  نام نہاد اسمبلیاں مزید بحران کا شکار بھی ہو سکتی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار

وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی نہیں پہنچے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا جبکہ کابینہ اجلاس کے نئے وقت سے متعلق بعد میں بتایا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی نہیں پہنچے۔

کمیٹی روم کے باہر موجود عملے کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس ابھی ہولڈ پر ہے، کب تک اجلاس شروع ہوگا ابھی طے نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کررکھا تھا جس کے لیے پہلے 12 بجے کا وقت دیا گیا تھا، بعدازاں وقت میں تبدیلی کرتے ہوئے اجلاس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جانا اور وفاقی کابینہ آئینی ترامیم کے پیکیج پر بھی غور کیا جانا تھا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزراء محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڑ کابینہ ارکان کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر اعتماد میں لیا جانا تھا، وفاقی کابینہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات پر بھی غور کرے گی۔

دوسری جانب آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور قومی اسمبلی اجلاس اب ساڑھے 11 بجے کے بجائے شام 4 بجے ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll