تجارت
مہنگائی کی شرح میں 0.05 فیصد کا اضافہ ریکارڈ
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 16 اشیاء مہنگی اور 9 کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے
اسلام آباد: ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.05 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.05 فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ مہنگائی کی ہفتہ وار سالانہ بنیادوں پر 12.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 16 اشیاء مہنگی اور 9 کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔
مہنگی ہونے والی اشیاء :
ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں اوسطاً 7 روپے کا اضافہ ہوا جب کہ پیاز کی فی کلو قیمت اوسطاً 8 روپے تک بڑھ گئی۔
ایک ہفتے میں دال چنا فی کلو 4 روپے تک مہنگی ہوئی، آلو، گڑ، جلانے کی لکڑی، ایل پی جی اور تازہ دودھ سمیت چکن، چاول، گوشت، گھی اور لہسن بھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔
سستی ہونے والی اشیاء :
ایک ہفتے کے دوران دال ماش فی کلو 10 روپے تک سستی ہوئی، دال مونگ کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک کمی ہوئی۔
ایک ہفتے میں چینی کی فی کلو قیمت میں 2 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ کیلے، دال مسور، آٹا، انڈے اور سرسوں کا تیل سستے ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔
مستحکم رہنے والی اشیاء :
علاوہ ازیں ایک ہفتے کے دوران بریڈ اور چائے کی پتی سمیت 26 اشیاء کے دام مستحکم رہے۔
تجارت
ریکارڈ پر ریکارڈ، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، پی ایس ایکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
سٹاک مارکیٹ میں 2500 سے زائد پوائنٹس اضافے کے ساتھ ہنڈرڈ انڈیکس 1 لاکھ 13 ہزار 374 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے
ریکارڈ پر ریکارڈ، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، پاکستان سٹاک مارکیٹ 1 لاکھ 13 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور کر گئی۔
کاروباری ہفتے کے چوتھے روز بھی کاروبار کے آغاز پر ہی پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی۔
سٹاک مارکیٹ میں 2500 سے زائد پوائنٹس اضافے کے ساتھ ہنڈرڈ انڈیکس 1 لاکھ 13 ہزار 374 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کاروباری روز کے اختتام پر پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس 1913 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 1 لاکھ 11 ہزار 810 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔
پاکستان
قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی خلاف ورزی، قانونی فریم ورک اور جوابات میں تضادات
این اے او کی دفعات کرپشن اور بدعنوانی کو جرم قرار دیتی ہیں
قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کی خلاف ورزی ،این اے او کی دفعات کرپشن اور بدعنوانی کو جرم قرار دیتی ہیں۔
ایک ’’ٹرسٹ‘‘ (القادر یونیورسٹی ٹرسٹ) کے تحت زمین، فنڈز یا کسی مالی فائدے کو بغیر شفاف دستاویزات اور قانونی تقاضوں کی پیروی کے قبول کرنا اختیار کے غلط استعمال اور بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔ملزم کا یہ دعویٰ کہ کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا گیا اس وقت متضاد ہے جب قیمتی زمین اور کثیر رقم کی منتقلی سرکاری آڈٹ یا مالیاتی نگرانی کے بغیر ہوئی۔
2. رولز آف بزنس، 1973 کی خلاف ورزی:
ملزم نے کابینہ کے اجلاس میں"اضافی ایجنڈا آئٹم" پیش کرنے کو معمول کی بات قرار دیا اور کہا کہ یہ رولز آف بزنس کے مطابق تھا لیکن رولز آف بزنس کے مطابق کابینہ کے اراکین کو ایجنڈا آئٹمز پہلے سے فراہم کرنا لازمی ہے۔ اس اصول کی خلاف ورزی کے لیے کوئی غیر معمولی جواز پیش نہیں کیا گیا۔ اتنے اہم مالی معاملے پر رازداری اور بحث کے بغیر فیصلے نے طریقہ کار کی شفافیت پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
3. مفادات کا تصادم اور عوامی عہدے کا غلط استعمال:
آئین پاکستان کے مطابق عوامی عہدے رکھنے والے افراد ایمانداری اور اعتماد کے اصولوں کے پابند ہیں۔ ملزم کے ذاتی ساتھیوں (جیسے ملک ریاض) سے منسلک لین دین کی منظوری اور یو کے سے فنڈز کی منتقلی میں شفافیت کی کمی ان اصولوں کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتی ہے۔
4. قانون شہادت آرڈر، 1984:
ملزم نے اہم شواہد، بشمول رازداری کے معاہدے، کی قبولیت کو چیلنج کیا اور اسے جعلسازی قرار دیا۔ لیکن قانون شہادت کے مطابق، دستاویزی شواہد کی آزاد ماہرین سے تصدیق ضروری ہے۔ اس حوالے سے متبادل فرانزک تجزیہ نہ کروانا ملزم کے دعوے کو کمزور کرتا ہے۔
5. کابینہ کے اراکین کا کردار اور جوابدہی:
ملزم نے ذمہ داری کابینہ کے اراکین پر ڈالتے ہوئے کہا کہ اضافی ایجنڈا متفقہ طور پر منظور ہوا لیکن اجتماعی ذمہ داری کے ضوابط کے تحت وزیراعظم کابینہ کے فیصلوں کے لیے حتمی طور پر جوابدہ ہوتے ہیں۔
6. القادر ٹرسٹ بطور ’’شام ادارہ‘‘:
اس ٹرسٹ کا قیام اور عمل عوامی مفاد یا شفافیت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگرچہ اسکالرشپس فراہم کرنے کے دعوے کیے گئے ہیں، پیش کردہ مالی ریکارڈ ٹرسٹ قوانین کے تحت ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔
اہم دعوؤں کے مخصوص جوابی نکات دعویٰ:
190 ملین پاؤنڈ ایک پرائیویٹ سیٹلمنٹ تھی اور ریاست پاکستان سے متعلق نہیں تھی،
جوابی دلیل: یہ رقم یو کے میں مشتبہ کرپشن کی وجہ سے منجمد اثاثوں سے آئی تھی۔ ان کی واپسی میں ریاست کی شمولیت اور جوابدہی لازمی تھی۔ فنڈز کی منتقلی میں وزارت خزانہ یا وزارت قانون سے مشورہ نہ کرنا این اے او اور رولز آف بزنس کی خلاف ورزی ہے۔
دعویٰ: زمین یا فنڈز سے کوئی ذاتی فائدہ حاصل نہیں ہوا:
جوابی دلیل: ٹرسٹ کے بانی کے طور پر، ملزم نے اہم کنٹرول برقرار رکھا۔ اثاثوں کی منتقلی بغیر مقابلہ بولی یا آزاد آڈٹ کے بالواسطہ ذاتی فائدے کے زمرے میں آتی ہے، جو این اے او دفعات کی خلاف ورزی ہے۔
دعویٰ: استغاثہ نے اہم شواہد، بشمول نیشنل کرائم ایجنسی کے دستاویزات کو روکے رکھا:
جوابی دلیل: ملزم کی قانونی ٹیم ان دستاویزات کو عدالتی ذرائع، جیسے باہمی قانونی معاونت، کے ذریعے حاصل کر سکتی تھی۔ ایسا نہ کرنا استغاثہ کی بدنیتی کے بجائے دفاع کی عدم فعالیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
دعویٰ: استغاثہ کے مقدمے میں طریقہ کار کی کوتاہیاں، بشمول غیر تصدیق شدہ دستاویزات:
جوابی دلیل: اگرچہ کچھ دستاویزات طریقہ کار کی تصدیق سے محروم ہیں، لیکن شواہد، جیسے زمین کے انتقالات، بینک لین دین، اور گواہوں کے بیانات، مالی بے ضابطگیوں کا ایک تسلسل ظاہر کرتے ہیں جو ملزم سے جڑے ہیں۔
استغاثہ کے لیے سفارشات:
فرانزک تجزیہ اور ماہر گواہوں کی شمولیت، متنازعہ دستاویزات کی فرانزک تصدیق کروائیں اور بین الاقوامی مالی جرائم کے ماہرین کو شامل کریں تاکہ فنڈز کے بہاؤ اور اثاثوں کی منتقلی کی تصدیق ہو سکے، دوسران کہ اعتماد کی خلاف ورزی پر توجہ مرکوز کریں اور واضح کریں کہ عوامی عہدے دار کے طور پر ملزم کے اقدامات نے ریاست کے بہترین مفاد کے خلاف اعتماد کی خلاف ورزی کی۔
شفافیت اور جوابدہی کی خلاف ورزی:
سرکاری آڈٹس کی کمی، کلیدی وزارتوں سے مشاورت کی عدم موجودگی، اور رازداری کی شقوں کو جان بوجھ کر پوشیدگی کے بیانیے کو تقویت دینے کے لیے استعمال کریں۔
یہ جوابی بیانیہ اور قانونی حکمت عملی پاکستانی قانون کے تحت طریقہ کار کی کوتاہیوں، مالی بے ضابطگیوں، اور اعتماد کی خلاف ورزی کو ظاہر کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
پاکستان
تحریک انتشار پھیلانے کے لیے گولی چلانے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے، عطاتارڑ
عطا تارڑ نے کہا کہ پُرتشدد سیاست اور پُرتشدد احتجاج پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے، سانحہ 9 مئی کے تمام ثبوت موجود ہیں، پی ٹی آئی کی پوری قیادت سانحہ 9 مئی میں ملوث ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ تحریک انتشار پھیلانے کیلئے گولی چلانے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گولی چلی ہے تو ثبوت سامنے کیوں نہیں لاتے؟ دوڑ کیوں لگائی؟ موقع سے بھاگنے والے بہانے بنا رہے ہیں، اسلحہ سے لیس شرپسندوں نے وفاق پر چڑھائی کی، پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو شہید اور زخمی کیا، شہید نوجوانوں کا خون کس کے ہاتھوں میں تلاش کریں؟
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بیرسٹر گوہر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کو دھول اڑانے والے آج دھول بٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں، تحریک انتشار گولی چلانے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پُرتشدد سیاست اور پُرتشدد احتجاج پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے، سانحہ 9 مئی کے تمام ثبوت موجود ہیں، پی ٹی آئی کی پوری قیادت سانحہ 9 مئی میں ملوث ہے۔
-
پاکستان 22 گھنٹے پہلے
ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے ایک اور قرض کی منظوری
-
دنیا 2 دن پہلے
ترکیہ: 2 فوجی ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے، 6 فوجی ہلاک
-
علاقائی 2 دن پہلے
پنجاب بھر کے سرکاری سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی
-
تجارت 19 گھنٹے پہلے
سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
-
تجارت ایک دن پہلے
اوورسیز پاکستانیوں کو ایک سے زائد موبائل فونز لانے کی اجازت مل گئی
-
دنیا 18 گھنٹے پہلے
روس، افغان طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے قریب
-
پاکستان ایک دن پہلے
عازمین حج کے لیےبڑی خبر، 10 دسمبر تک موصول ہونے والی تمام حج درخواستیں کامیاب قرار
-
تجارت ایک دن پہلے
مقامی و بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ