Advertisement
TheMaryamNSharifNew
Advertisement

فلپائن کے سابق صدر 61 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

منیلا: فلپائن کے سابق صدر یینیگوایکینو61 برس کی عمر میں منیلا میں انتقال کر گئے۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 سال قبل پر جون 25 2021، 3:23 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنینو ایکینو 2010 سے 2016 تک فلپائن کے صدر رہے اور وہ فلپائن کے دو انتہائی معزز سیاسی گھرانے کے اکلوتے چشم وچراغ تھے ۔ ان کی والدہ فلپائن کی پہلی خاتون صدر تھیں انہوں نے 1986–1992 تک خدمات انجام دیں۔انہیں عام طور پر نوئے نوئے  کے نام سے جانا جاتا تھا اور اپنی والدہ کی وفات کے بعد صدارت کے لیے  عوامی حمایت یافتہ امیدواروں میں سے تھے ۔ ان کے والد  فلپائنی حزب اختلاف کے رہنما  بینیگنو "نینائے" سینیٹر تھے اورآمر   فرڈینینڈ مارکوس کی حکمرانی کے مخالف تھے ، 1983 میں جب وہ سیاسی جلاوطنی سے وطن واپس آئے تھے تو انہیں قتل کردیا گیا تھا۔اس قتل  پر  پوری قوم صدمے سے دوچار ہوئی اور یہی  1986 میں  آمر حکومت کے خاتمے کی وجہ بھی بنا ۔

فلپائنی سابق صدر  1998 اور 2007 کے درمیان  وہ ایوان نمائندگان کے تین   مدت تک رکن تھے اور انہوں نے منیلا کے شمال میں  چینی کی پیداوار کیلئے معروف"  ترلاک" صوبے کی نمائندگی کی ۔

فلپائن کے وزیر خارجہ ٹیوڈورو لوکسن نے بینیگو ایکینو کے انتقال پر  سماجی رابطے کی ویب سائٹ  ٹوئٹر پر تعزیتی پیغام میں کہاکہ  " وہ جنگوں میں   بہادر ، فائرنگ  کے تبادلوں میں  زخمی  ہونیوالے ، اقتدار کی طاقت  اور اس کے  محرکات میں بالکل منفرد ، اس شخص نے  حیرت انگیز  طور پر انتہائی پرسکون طریقے سے ملک پر حکمرانی کی،  اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے اپنے جذبات کو اس طرح چھپا لیا تھا کہ  ہر کوئی یہ سمجھتا تھا کہ ان کے پاس کوئی نہیں ہے۔"

1987 میں  انہوں نے اپنی والدہ کی حکومت  کے خلاف ہونے والی  فوجی بغاوت کے نتیجے  میں گولیوں کے زخم کھائے تھے  ،مزاحمت کے دوران انھیں پانچ بار گولی ماری  گئی۔

انہیں متنازعہ"   بحیرہ جنوبی چین "  کیلئے  تاریخی ثالثی کا مقدمہ درج کرنے کے لئے بھی جانا جاتا تھا۔

2013 میں ایکینو نے   فلپائن میں آنیوالے خوفناک طوفان  کی تباہی سے نمٹنے کے لئے بھرپور کام کیا ، یہ   اب تک  کاسب سے طاقتور طوفان   ریکارڈ کیا گیا ۔ اس شدید طوفان نے وسطی فلپائن کے قصبوں اور دیہاتوں کو تباہ کردیا تھا ،اور 6ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

Advertisement