جی این این سوشل

دنیا

امریکا میں آج ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج آنے میں کئی روز لگنے کا امکان

سوئنگ اسٹیٹس میں کانٹے کا مقابلہ نتائج میں تاخیر کی وجہ بن سکتا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

امریکا میں آج ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج آنے میں کئی روز لگنے کا امکان
امریکا میں آج ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج آنے میں کئی روز لگنے کا امکان

امریکا میں صدارتی انتخاب کے نتائج آنے میں کئی روز لگنے کا امکان ہے۔ سوئنگ اسٹیٹس میں کانٹے کا مقابلہ نتائج میں تاخیر کی وجہ بن سکتا ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ آمنے سامنے ہیں، ووٹنگ بھی جاری ہے، لیکن ووٹنگ کے بعد نتائج فوری نہیں آئیں گے، نتائج آنے میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن امیدوار میں سخت مقابلہ متوقع ہے، اسی وجہ سے رواں سال بھی نتائج کئی دن کے بعد آنے کا امکان ہے۔ سوئنگ اسٹیٹس میں کمالا اور ٹرمپ میں تھوڑے فرق سے مقابلہ ہوا تو فاتح امیدوار کا اعلان کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔

سال 2020 کے صدارتی انتخابات میں پولنگ کے بعد چار دن تک فاتح امیدوار کا اعلان نہیں ہوسکا تھا، متعدد ریاستوں کا فیصلہ ناقابل یقین حد تک قریبی مارجن سے کیا گیا تھا۔ سال 2016 میں، ہلیری کلنٹن نے پولنگ ڈے کے بعد ہی تسلیم کرلیا تھا کہ وہ جیت نہیں پائیں گی، جبکہ متعدد ریاستوں میں گنتی جاری تھی۔

سال 2000 میں امریکی انتخابات میں 36 دن تک فاتح امیدوار کا اعلان نہیں ہوسکا تھا، فلوریڈا کی کچھ کاؤنٹیوں میں بیلٹ پیپر کے ناقص ہونے کی وجہ سے معاملات پیچیدہ ہوگئے تھے۔

پاکستان

اقلیتوں کے حقوق کیلئے قومی کمیشن جلد قائم کیا جائے گا، وزیر قانون

پاکستان کا آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ پاکستان ہم سب کا ہے جبکہ ہماری شناخت اور فخر پاکستانی ہونے میں مضمر ہے۔وفاقی وزیر نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہاربھی کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اقلیتوں کے حقوق کیلئے قومی کمیشن جلد قائم کیا جائے گا، وزیر قانون

وزیر قانون و انصاف اور انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے اعلان کیا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کیلئے قومی کمیشن جلد قائم کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں کرسمس کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کا مسودہ پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی سے اقلیتوں کے نمائندوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور کابینہ کمیٹی نے اس کی منظوری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کمیشن کو مزید خودمختار بنانے کی خواہاں ہے جو شکایات کے حل کیلئے ایک مؤثر پلیٹ فارم کی خدمات انجام دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں اقلیتوں اور غیر اقلیتوں کی متوازن نمائندگی یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ پاکستان ہم سب کا ہے جبکہ ہماری شناخت اور فخر پاکستانی ہونے میں مضمر ہے۔وفاقی وزیر نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہاربھی کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

9مئی کیس علی امین گنڈاپور سمیت 25 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

عدالت کی جانب سے سی پی او کو ہدایت کی گئی کہ ملزمان کو گرفتار کرکے 10 دسمبر کو عدالت پیش کریں۔

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

9مئی کیس علی امین گنڈاپور سمیت 25 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 25 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔


ملزمان کے وارنٹ گرفتاری انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے جاری کیے، عدالت نے سی پی او راولپنڈی کو ملزمان کی گرفتاری کے احکامات دے دیے، عدالت کی جانب سے سی پی او کو ہدایت کی گئی کہ ملزمان کو گرفتار کرکے 10 دسمبر کو عدالت پیش کریں۔

 

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شبلی فراز، شہریار آفریدی، زین قریشی، کنول شوزب، طاہر صادق اور تیمور مسعود ملک کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر : سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکنوں کا احتجاج

سری نگر سیمی رنگ روڈ منصوبے کے لیے بڈگام ضلع میں 5,000 کنال زرعی زمین ضبط کی گئی، جس کی معاوضے کی مقدار بہت کم تھی۔

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر : سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکنوں کا  احتجاج

مقبوضہ کشمیر میں سری نگر رنگ روڈ کے ساتھ سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکن احتجاج کررہے ہیں۔

بھارت نے بین الاقوامی قانونی اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر رنگ روڈ کی تعمیر کے ذریعے غیر مقامی افراد کے لیے کالونیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے کشمیریوں کی اہم زرعی اراضی چھینی جا رہی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسانوں نے پہلے ہی بھارتی فوج اور آباد کار آبادیوں کے لیے بنائے گئے غیر قانونی توسیعی منصوبوں کی وجہ سے زرخیز کھیتوں اور سیب کے باغات کا کافی نقصان برداشت کیا ہے۔

زرعی اراضی کا ایک بڑا حصہ قبضہ میں لیے جانے کے خطرے میں ہے، جس سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے۔

بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات علاقے کی زرعی صلاحیت اور پائیداری کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد “حق برائے منصفانہ معاوضہ” قانون کا اطلاق ہونے کے باوجود کسانوں کو مارکیٹ کی موجودہ قیمت سے کہیں کم معاوضہ دیا گیا – 45 لاکھ روپے فی کنال، جبکہ مناسب قیمت ایک کروڑ روپے فی کنال تھی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری نگر سیمی رنگ روڈ منصوبے کے لیے بڈگام ضلع میں 5,000 کنال زرعی زمین ضبط کی گئی، جس کی معاوضے کی مقدار بہت کم تھی۔

جاری اور مجوزہ انفراسٹرکچر منصوبے زرعی اور سبز جگہوں پر مسلسل قبضہ کر رہے ہیں، جو حساس ماحولیاتی نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سے زمین کے نقصان کے باعث کشمیر 2035 تک وسیع پیمانے پر زمین سے محرومی کا سامنا کر سکتا ہے۔

سری نگر کے ماسٹر پلان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے 20% سبز جگہوں کے تحفظ کی ہدایت کی گئی تھی، جس کو سنگین طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، اور صرف 2% غیر مقامی شہریوں کے فائدے کے لیے مختص کی گئی ہے۔

کسانوں اور سرگرم کارکنوں نے مسلسل اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ زمین کے بے تحاشہ حصول کے اثرات مقامی معیشت اور ماحولیاتی توازن کو تباہ کر دیں گے۔

کشمیر کا علاقہ، جو بھارت میں سب سے زیادہ بیروزگاری کی شرح کا شکار ہے، جان بوجھ کر اقتصادی طور پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ اقدامات اقتصادی طور پر استعمار کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll