پشاور : پولیس لائن پر خود کش حملے کا مرکزی ملزم گرفتار

ملزم کانسٹیبل محمد ولی 2019 میں پولیس میں بھرتی ہوا، آئی جی پولیس

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 months ago پر Nov 12th 2024, 2:12 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
پشاور : پولیس لائن پر خود کش حملے کا مرکزی ملزم گرفتار

آئی جی خیبر پختونخوا پولیس اختر حیات گنڈا پور نے پشاور میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پشاور پولیس لائن پر حملے کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

آئی  جی پولیس  کے مطابق گرفتار ہونے والے ملزم کا نام محمد ولی ہے جو خیبر پختون خواہ پولیس میں کانسٹیبل اور پشاور کا رہائشی ہے۔ کانسٹیبل محمد ولی 2019 میں پولیس میں بھرتی ہوا، اور اس نے پولیس یونیفارم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس لائن حملے میں مدد کی۔

دوران تفتیش محمد ولی نے بتایا کہ 2021 میں فیس بک پر جنید نامی آئی ڈی سے رابطہ ہوا، جو جماعت الاحرار کا ریکروٹمنٹ ایجنٹ تھا، جس کو جماعت الاحرار سے ماہانہ 40 سے 50 ہزار ملتے تھے، وہ افغانستان میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پر ریکروٹمنٹ کرتا تھا،جنید نے مجھے افغانستان آ کر ملنے کے لیے کہا،2021 میں چھٹی لے کر چمن بارڈر سے افغانستان گیا جہاں جلال آباد افغانستان میں میری ملاقات جنید سے ہوئی ،جنید مجھے شونکڑے اور چکناور مرکز کنہڑ لے کر گیا، جہاں  اس کی  ملاقات دہشت گرد کمانڈر صلاح الدین اور مکرم خراسانی سے ہوئی ، ملاقات کے بعد اس نے جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کر لی اور دہشت گرد کمانڈر ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کی، مرکزی ملزم کو  واپسی پر افغان فورسز نے بھی  گرفتار کیا تھا  لیکن جماعت الاحرار کی مداخلت پر رہا کر دیا گیا۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ دہشت گرد محمد ولی پہلے بھی بہت سی تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے،اختر حیات نے مزید بتایا کہ کانسٹیبل ولی محمد کو سہولت کاری کیلئے 2لاکھ روپے ملے تھے اور سہولت کار نے رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے چوک یاد گار سے وصول کیے، اس بدبخت شخص نے اپنے ہی بھائیوں کا سودا کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ  ملزم وراسک روڈ پر حملے میں بھی ملوث تھا۔

واضح رہے کہ  30 جنوری 2023 کوپولیس لائن  پر ہونے خودکش دھماکے میں 101 لوگ شہید اور 223 زخمی ہوئے تھے۔