علاقائی
حکومت پنجاب کی صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 28 نومبر تک توسیع
صوبے میں 3 دن کے لیے ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، محکمہ داخلہ پنجاب
حکومت پنجاب نے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 28 نومبر تک توسیع کر دی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق صوبے میں 3 دن کے لیے ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق منگل 26 نومبر سے جمعرات 28 نومبر تک دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کی گئی ہے، توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا۔ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کی سفارش پر گزشتہ 3 دنوں سے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ ہے۔اس سے قبل 18 نومبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی، جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی۔
بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جو اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی پہنچ چکا ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی۔
پاکستان
پی ٹی آئی نو مئی پارٹ ٹو اور لاشوں کی سیاست کررہے ہیں، عظمیٰ بخاری
علی امین گنڈا پور غائب ہوچکے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی’ سلطانہ ڈاکو‘ والا کردار ادا کررہی ہیں، وزیر اطلاعات
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران علی امین گنڈا پور غائب ہوچکے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی’ سلطانہ ڈاکو‘ والا کردار ادا کررہی ہیں۔
ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اب تک پولیس کے 70افراد شدید زخمی ہیں، مظاہرے میں پولیس کانسٹیبل مبشر شہید ہوا ہے،اٹک میں پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، کٹی پہاڑی کے قریب کانسٹیبل واجد کو گردن میں گولی لگی، 5اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
وزیر اعلاعات کا کہنا تھا کہ یہ سیاست نہیں دہشت گردی ہے، یہ کل بھی دہشت گرد تھے آج بھی دہشت گرد ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی سامنے لا سکتے ہیں ، سزا دینا ہمارا اختیار نہیں۔ شہید پولیس اہلکار مبشر کا جواب کس سے مانگیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی پٹھانوں کو اکسارہی ہیں، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے بچےاحتجاج کیلئے باہر کیوں نہیں آئے؟ تحریک انصاف نو مئی پارٹ ٹو چاہتی ہے ، یہ لاشوں کی سیاست کررہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا غائب ہو گیا ہے ، علی امین گنڈا پور سستے سلطان راہی ثابت ہوئے، بشریٰ بی بی احتجاج کو اسلامی ٹچ دے رہی ہیں اور اوپر سے مذہب کا تڑکا لگا رہی ہیں، وہ کون سی شریعت چاہتی ہیں، بشریٰ بی بی‘سلطانہ ڈاکو‘ کا کردار ادا کررہی ہیں،یہ لوگ اٹک اور اسلام آباد کے درمیان یہ لاشیں گرانا چاہتے ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب نےکہا کہ وزیر اعلیٰ نے پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ غیر مسلح رہیں ، ایک طرف ریاست پر حملہ دوسری طرف مذاکرات کا کہہ رہے ہیں ،یہ سروں کو ٹارگٹ کررہے ہیں ، یہ طریقہ طالبان کا ہے، کوئی پاکستانی ان کے احتجاج کو پرامن نہیں کہہ سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی پر ان کو سزا دینا ہمارا حق ہے، پی ٹی آئی کی موجودگی میں ملک کا بھلا نہیں ہوسکتا، یہ رہیں گے تو پاکستان کسی بڑے حادثے سے دوچار ہو جائے گا۔
پاکستان
پی ٹی آئی کارکنان کی ٹول پلازہ میں سرکاری سامان چوری کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
ویڈیو میں کارکنان کو ٹول پلازہ پر دھاوا بولتے اور قیمتی سامان لے جاتے دیکھا جاسکتا ہے
پی ٹی آئی کارکنان کی سنگجانی ٹول پلازہ میں سرکاری سامان چوری کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، ویڈیو میں کارکنان کو ٹول پلازہ پر دھاوا بولتے اور قیمتی سامان لے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان نے سنگجانی ٹول پلازہ پر حملہ کیا ، سرکاری کمپیوٹرز اور دیگر قیمتی سامان ساتھ لے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے پرتشدد کارکنان کے حملوں سے کئی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، مظاہرین کی جانب سے پولیس کی گاڑی بھی جلا دی گئی۔
پرتشدد کارروائیوں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی متعدد ویڈیوزمنظرعام پر آچکی ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے شرپسند عناصر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملوں سے ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 70 شدید زخمی ہو چکے ہیں، پرتشدد مظاہرین کو ہر حال میں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم
ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بہادر پولیس آفیسرز کی تصاویر کو دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کا معاملہ شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی مہم تھریڈز، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر چلائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس عمل کے ذریعے پی ٹی آئی نے نہ صرف پولیس آفیسرز کو خطرے میں ڈالا بلکہ ان کی فیملیز کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا۔ اس میں ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
تحریک انصاف کی اس کارروائی کو بعض حلقے انتہاپسند اور دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال کے خلاف کیوں نہیں اقدامات کر رہے۔
اس صورتحال میں، سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشت گردی اور شرپسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت زور پکڑ رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ ایسے عناصر، جو ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کے خلاف آخر کب اور کس طرح موثر کارروائی کی جائے گی؟
پاکستان کے اندر اس وقت ایک بہت بڑی تشویش پھیل چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمیاں ریاست کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں اور اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔
-
پاکستان 14 گھنٹے پہلے
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ
-
ٹیکنالوجی 20 گھنٹے پہلے
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
-
پاکستان ایک دن پہلے
کسی کو بھی ملکی مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،وزیر اعظم
-
کھیل 22 گھنٹے پہلے
پرتھ ٹیسٹ ، بھارت نے آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے دی
-
جرم 15 گھنٹے پہلے
پی ٹی آئی کا احتجاج ، پنجاب پولیس کانسٹیبل شہید
-
دنیا 20 گھنٹے پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
پاکستان 17 گھنٹے پہلے
سابق وزیراعظم نواز شریف بذریعہ ہیلی کاپٹر مری پہنچ گئے
-
تجارت 18 گھنٹے پہلے
عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی