جی این این سوشل

پاکستان

پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق افغان وزارت خارجہ کا بیان مسترد کر دیا

اسلام آباد : پاکستان نے افغان وزارت خارجہ کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان میں سرگرمیوں بارے بیان مسترد کر دیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی  سے متعلق افغان وزارت خارجہ  کا   بیان مسترد کر دیا
پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق افغان وزارت خارجہ کا بیان مسترد کر دیا

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کی طرف سے بیان اقوام متحدہ کی رپورٹس اور زمینی حقائق کے برعکس  ہیں۔ اقوام متحدہ رپورٹس کے مطابق افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی کے 5 ہزار دہشتگرد موجود ہیں، گزشتہ کئی سالوں میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں کئی دہشتگرد حملے کیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کاکہنا تھاکہ پاکستان میں دہشتگردی کے لیے ٹی ٹی پی نے افغان سرزمین استعمال کی،  اقوام متحدہ مانیٹرنگ ٹیم کی بارہویں رپورٹ نے ٹی ٹی پی کے پاکستان مخالف مخصوص مقاصد تسلیم کیے، رپورٹ نے نشاندہی کی کہ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے افغانستان میں پاکستانی سرحد کے ساتھ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق  ٹی ٹی پی کے منقسم دھڑوں کا دوبارہ اتحاد بھی دشمن انٹیلی جینس ایجنسیوں کا کام ہے، پاکستان کے خلاف سرحد پار سے حملے ہماری سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف بلاتفریق کارروائی کا عزم غیرمتزلزل ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید  کہاکہ پاکستان نے سلامتی اور دہشتگردی جیسے امور سے نمٹنے کیلئے ہمیشہ موثر اقدامات پر زور دیا، باہمی مسائل کے حل کے لیے افغان، پاکستان حکمت عملی برائے امن و ہم آہنگی پر عملدرآمد ناگزیر ہے ۔ پاکستان بین الافغان امن عمل کی کامیابی کے لیے مخلصانہ کاوشیں کر رہا ہے، اُمید ہے افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کی خاطر افغان موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔

دنیا

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

اگر سلامتی کونسل اسرائیل کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے، رجب طیب اردوان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر  اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے غزہ اور لبنان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ کردیا۔

انقرہ میں کابینہ اجلاس کے بعد بات چیت کرتے ہوئےترک صدر نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو غزہ اور لبنان پر حملوں سے باز رکھنے میں ناکام ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 1950 میں منظور کی گئی قرارداد کے تحت اسرائیل کیخلاف طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے۔

 صدر اردوان نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو روکنے کیلئے مضبوط ارادے کا اظہار کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے جس طرح 1950 میں ’Uniting for Peace resolution‘ کے تحت کیا گیا تھا۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مضبوط مؤقف پیش کرنے میں ناکامی بھی افسوسناک ہے، انہیں جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کیلئے معاشی، سفارتی اور سیاسی نوعیت کے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔

یاد رہے کہ نیٹو اتحادی ترکیہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے خلاف غزہ میں تباہ کن حملوں اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے خلاف کھولے گئے محاذ پر اسرائیل کی کھلی مذمت کرتا رہا ہے۔

ترکیہ غزہ جنگ کے بعد  اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات ختم کرنےکے علاوہ عالمی عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کیلئے درخواست بھی دے چکا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اگر سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کسی معاملے پر اتفاق نہیں کرپاتے، اور اختلاف کے باعث عالمی امن برقرار رکھنے میں ناکام ہوتے ہیں تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس معاملے میں مداخلت کرسکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو عام طور پر پابندیاں لگانے  یا طاقت کے استعمال جیسے فیصلے کرنے اور انہیں قانونی طور پر لاگو کرنے کا  اختیار رکھتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

رمضان شوگر مل ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت ریلیف مانگ لیا

نیب قانون کے تحت ریفرنس پر سماعت کا اختیار احتساب عدالت کا نہیں ہے، درخواست

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رمضان شوگر مل ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت  ریلیف مانگ لیا

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت رمضان شوگر مل ریفرنس میں ریلیف مانگ لیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق درخواست دائر کردی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نئے نیب قانون کے تحت ریفرنس پر سماعت کا اختیار احتساب عدالت کا نہیں ہے، عدالت ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو ارسال کرے۔

بعد ازاں، احتساب عدالت نے درخواست پر نیب سے 11 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا، عدالت نے شہباز شریف کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی، وزیراعظم شہباز شریف کے نمائندے انوار حسین نے پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2019 کو قومی احتساب بیورو نے وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔

عدالت میں دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll