مودی کے ہندوتوا نظریات نے بھارت کے جنوبی اور شمالی حصوں میں واضح تقسیم پیدا کر دی
جنوبی ریاستیں 1.2 ٹریلین روپے کی غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری (FDI) میں حصہ ڈالتی ہیں، لیکن انہیں وفاقی مختصات میں صرف 35 فیصد حصہ ملتا ہے
بھارت میں مودی سرکار کے ہندوتوا نظریات نے بھارتی معاشرت اور معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایاہے،جس سے بھارت کے شمالی اور جنوبی حصوں میں واضح تقسیم پیدا ہو گئی ہے، اسی وجہ سے بھارت کی جنوبی ریاستوں نے بی جے پی کے نظریات کو بڑی حد تک مسترد کر دیا، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کی ان علاقوں میں کم نمائندگی ہے۔
جنوبی ریاستیں بھارت کی مجموعی ٹیکس آمدنی کا تقریباً 60 فیصد حصہ فراہم کرتی ہیں،جنوبی ریاستیں 1.2 ٹریلین روپے کی غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری (FDI) میں حصہ ڈالتی ہیں، لیکن انہیں وفاقی مختصات میں صرف 35 فیصد حصہ ملتا ہے۔
جنوبی بھارت کی آبادی کا بڑھنے کی شرح شمالی بھارت کے نصف کے قریب ہے، پھر بھی ہر حلقہ بندی کے دور میں اس کی پارلیمانی نشستیں کم ہو رہی ہیں۔
نئی مردم شماری اور حلقہ بندی مزید جنوبی ریاستوں کی نمائندگی کم کرنے کے لیے متوقع ہے۔
شمال جنوب کی تقسیم ہندوستانی خارجہ پالیسی کو براہ راست متاثر کرتی ہے، خاص طور پر اس کے مغربی اور شمالی پڑوس کی طرف۔
جنوب کو چین بھارت کشیدگی یا پاک بھارت تنازعات کی کوئی فکر نہیں ہے۔ جبکہ شمال سیاسی طور پر بی جے پی کی انتہائی قوم پرست سیاست سے متاثر ہے۔
شمالی بھارت کے مقبولیت پسند بیانیے کے برعکس، جنوبی بھارت نے مسلسل ہندوتوا نظریہ کے خلاف مزاحمت کی ہے۔
2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کیرالہ اور تمل ناڈو میں ناکام رہی، جبکہ آندھرا پردیش میں 25 میں سے 1 اور تلنگانہ میں 17 میں سے 4 سیٹیں جیت سکی۔
جنوبی بھارت میں لبرل اور جمہوری اقدار شمالی بھارت کی نسبت زیادہ مضبوط ہیں۔ بھارتی فوج بھی شمالی اور جنوبی نسلی تقسیم سے متاثر ہے، جس سے سینئر سیاسی-فوجی قیادت کے درمیان اہم فرق پیدا ہوتا ہے، جو اپنے اپنے علاقوں کی بنیاد پر اپنے ساتھیوں کو اعلیٰ عہدوں پر ترقی دینے، تعیناتیوں اور فلاحی فوائد فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
جنوبی بھارت میں 'وی ڈریوڈیئنز' تحریک 1938 سے ہندو مخالف پروپیگنڈے میں پیش پیش رہی ہے۔
دیوِندا نادو نے "تمل ناڈو صرف تملوں کے لیے" کا نعرہ دیا، جو تمل ناڈو، کیرالہ اور کرناٹک کی ڈریوڈیئن ریاستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کیا گیا تھا، لیکن اُس وقت یہ عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔ تقسیم کے بعد بھی شمال اور جنوب کی تقسیم برقرار رہی، حالانکہ دراویدہ نادو کی مقبولیت کم ہو گئی۔
'ہم دراوڑی' تحریک کے کارکن ہندو مذہب کے پیروکاروں اور شمالی بھارتیوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہوئے جنوبی بھارت کی علیحدگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا مقصد ہندوتوا بی جے پی کے نظریاتی اختلافات کو اجاگر کرنا، بھارت کو سیکولر بنانا، اور شمالی اجارہ داری سے بچتے ہوئے جنوبی بھارت کی ثقافتی شناخت کا تحفظ ہے۔
اس کے علاوہ، جنوبی آزادی کے لیے دیگر تحریکوں کا اُبھار ہو رہا ہے، جن میں مودی حکومت کے ظلم و ستم کے درمیان خودمختاری کے حق کے لیے آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ مودی حکومت کو ہندوتوا نظریہ سے متاثر ہونے سے روکے، تاکہ بھارتی معاشرتی تقسیم مزید نہ بڑھے اور ریاست و معاشرے پراس کے سنگین اثرات نہ ہوں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی ٹرمپ کے غزہ پر قبضے پر کڑی تنقید
- an hour ago
خیبرپختونخوا میں میٹرک او انٹر کے امتحانات ملتوی کر دیئے گئے
- 2 hours ago
فلسطینی کسی بھی صورت اپنی سرزمین سے بے دخلی قبول نہیں کریں گے، حماس
- 2 hours ago
پاکستان میں ہر 25 واں شہری ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا
- 5 hours ago
پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کا لوگو جاری کردیا
- 6 hours ago
کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا کر دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا، وزیر اعظم
- 4 hours ago
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم تین ملکی کرکٹ سیریز میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئی
- 3 hours ago
وزیر اعظم کی آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی آمد، پولیس کے چاق وچوبند دستے نے سلامی دی
- 2 hours ago
لوئر کرم کے بعد اب اپرکرم میں بھی بنکرز گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا
- an hour ago
پاکستان اور چین کا انٹیلیجنس شئیرنگ کو مزید بہتر کرنے پر اتفاق
- 3 hours ago
جلسے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں پنجاب بھر میں احتجاج کرنے کا فیصلہ
- 7 minutes ago
حکومت کا بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کرنے کا فیصلہ
- 4 hours ago