Advertisement
پاکستان

آئین کے مطابق رولز معطل ہوتے ہیں، رائٹس معطل نہیں ہو سکتے، جسٹس جمال مندوخیل

جب آرمی ایکٹ میں آتے ہیں تو کیا سارے بنیادی حقوق معطل ہوجاتے ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی

GNN Web Desk
شائع شدہ a year ago پر Jan 8th 2025, 4:46 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
آئین کے مطابق رولز معطل ہوتے ہیں، رائٹس معطل نہیں ہو سکتے، جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ میں خصوسی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کے مطابق رولز معطل ہوتے ہیں، رائٹس معطل نہیں ہو سکتے۔

بدھ کو سپریم کورٹ کے ساتھ رکنی آئینی بینچ نے خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کی بنیاد آرٹیکل 8(5) اور 8(3) ہے، دونوں ذیلی آرٹیکلز یکسر مختلف ہیں اور انہیں یکجا نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہا کہ آپ کا یہ نکتہ کل سمجھ آچکا ہے، اب آگے چلیں اوربقیہ دلائل مکمل کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے بھی کہا کہ آپ جسٹس منیب کی ججمنٹ سے پیراگراف پڑھ رہے تھے وہیں سے شروع کریں۔ آرٹیکل 233 بنیادی حقوق کوتحفظ فراہم کرتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ آئین کے مطابق بھی رولزمعطل ہوتے ہیں ختم نہیں، آرٹیکل 5 کے مطابق بھی رائٹس معطل نہیں ہوسکتے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آرٹیکل 233 کے دو حصے ہیں ایک آرمڈ فورسز کا دوسرا سویلینز کا،  خواجہ حارث نے سویلین کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے والا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں طے پاچکا تھا کہ سویلین کا بھی خصوصی عدالت میں ٹرائل ہوسکتا ہے، اکثریتی فیصلے میں آرٹیکل 8(5) اور 8(3) کی غلط تشریح کی گئی۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس پرہم آپ سے اتفاق کریں یا نہ کریں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ غلط تشریح کی بنیاد پر کہہ دیا گیا ایف بی علی کیس الگ نوعیت کا تھا، ایف بی علی پر ریٹائرمنٹ کے بعد ٹرائل چلایا گیا تھا جب وہ سویلین تھے، فیصلے میں کہا گیا جرم سرزد ہوتے وقت ریٹائر نہیں تھے اس لئے ان کا کیس الگ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس میں 9 مئی والے ملزمان تو آرمڈ فورسز سے تعلق نہیں رکھتے، آج کل ایک اصطلاح ایکس سروس مین کی ہے، یہ ایکس سروس مین بھی نہیں تھے، چلیں ہم صرف شہری کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اسفتسار کیا کہ آرمی ایکٹ میں سویلنز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ کیا یہ صرف مخصوص شہریوں کے لیے تھا؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عام تاثر اس سے مختلف ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ عام تاثر کو چھوڑ دیں یہ بتائیں سویلینز کا ٹرائل ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جب آرمی ایکٹ میں آتے ہیں تو کیا سارے بنیادی حقوق معطل ہوجاتے ہیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اس میں انٹرنیشنل پریکٹس کیا ہے کیا آپ کے پاس اس کی کوئی مثال ہے؟

جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میرے پاس مثالیں موجود ہیں آگے چل کر اس پر بھی بات کروں گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے شیڈول میں بھی کوئی قانون ہے اس کو بھی آپ نہیں چھیڑ سکتے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بھی اہم ہے کہ موجودہ قانون میں لاگو ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارے بہت سے جوان شہید ہوتے ہیں ان پر حملہ کرنے والوں کا بھی کیا ملٹری ٹرائل ہوگا؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس کیس میں ہم یہ نہیں دیکھ رہے کہ مستقبل میں کن لوگوں کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب لگتا ہے آپ کی تیاری مکمل نہیں ہے، پانچ رکنی بنچ نے آرمی ایکٹ کی کچھ دفعات کالعدم کی ہیں، اگر ہم بھی ان دفعات کو کالعدم رکھیں پھر تو سویلین کا خصوصی عدالتوں میں ٹرائل ہو ہی نہیں سکتا، اگر ہم کسی اور نتیجے پر پہنچیں تو طے کرنا ہوگا کون سے سویلین کا خصوصی ٹرائل ہوسکتا ہے۔

جسٹس نعیم افغان نے مزید کہا کہ اب آفیشل سکرٹ ایکٹ میں 2023 میں ترمیم بھی ہو چکی ہے، ہمیں اس ترمیم کی روشنی میں بتائیں، کل جسٹس جمال مندوخیل نے فوجی چوکی کی مثال دے کر سوال اسی لئے پوچھا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اختیار بلاشبہ ہے کہ قانون بنائے کہ کیا کیا چیز جرم ہے، پارلیمنٹ چاہے تو کل قانون بنا دے ترچھی آنکھ سے دیکھنا جرم ہے، اس جرم کا ٹرائل کہاں ہو گا وہ عدالت قائم کرنا بھی پارلیمنٹ کی آئینی ذمہ داری ہے، آئین پاکستان پارلیمنٹ کو یہ اختیار اور ذمہ داری دیتا ہے، کہا جاتا ہے پارلیمنٹ سپریم ہے، میرے خیال میں آئین سپریم ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ چند سوالات سامنے آئے ان کا جواب خواجہ حارث سے کل لیں گے۔ جس کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Advertisement
حسین چہرے، مورنی جیسی چال لاہور میں رنگا رنگ برائیڈل فیشن ویک کا آغاز

حسین چہرے، مورنی جیسی چال لاہور میں رنگا رنگ برائیڈل فیشن ویک کا آغاز

  • 16 hours ago
میرے لیڈر کے خلاف آج انصاف کے منافی فیصلہ ہوا، سہیل آفریدی کا سزا پرردعمل

میرے لیڈر کے خلاف آج انصاف کے منافی فیصلہ ہوا، سہیل آفریدی کا سزا پرردعمل

  • 13 hours ago
ملکی معاشی ترقی کے لئے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے ،وزیر اعظم

ملکی معاشی ترقی کے لئے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے ،وزیر اعظم

  • 15 hours ago
راحت فتح علی کی بیٹی ماہین خان کی شادی کی تقریبات کا آغاز،مایوں کی تصاویر وائرل،رخصتی کب ہو گی؟

راحت فتح علی کی بیٹی ماہین خان کی شادی کی تقریبات کا آغاز،مایوں کی تصاویر وائرل،رخصتی کب ہو گی؟

  • 16 hours ago
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف کے ہاں بیٹے کی پیدائش

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف کے ہاں بیٹے کی پیدائش

  • 13 hours ago
عالمی شہرت یافتہ گلوکارعلی ظفر کی نئی البم ’روشنی‘ ریلیز، 15 برس بعد ریلیز

عالمی شہرت یافتہ گلوکارعلی ظفر کی نئی البم ’روشنی‘ ریلیز، 15 برس بعد ریلیز

  • 16 hours ago
عالمی بینک کا پاکستان کیلئے1.35 ارب ڈالر مالی معاونت کی فراہمی کا اعلان کر دیا

عالمی بینک کا پاکستان کیلئے1.35 ارب ڈالر مالی معاونت کی فراہمی کا اعلان کر دیا

  • 15 hours ago
جنگلات کا تحفظ، پنجاب میں فارسٹ (ترمیمی) ایکٹ 2025 نافذ کر دیاگیا

جنگلات کا تحفظ، پنجاب میں فارسٹ (ترمیمی) ایکٹ 2025 نافذ کر دیاگیا

  • 19 hours ago
قصور: پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پررینجر ز نے بھارتی شہری کو گرفتار کرلیا

قصور: پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پررینجر ز نے بھارتی شہری کو گرفتار کرلیا

  • 15 hours ago
توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی سزا کب شروع ہوگی؟ عطا تارڑ نے بتا دیا

توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی سزا کب شروع ہوگی؟ عطا تارڑ نے بتا دیا

  • 20 hours ago
ڈھاکا: عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا،عبوری حکومت کےسربراہ سمیت ہزاروں افراد کی شرکت

ڈھاکا: عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا،عبوری حکومت کےسربراہ سمیت ہزاروں افراد کی شرکت

  • 16 hours ago
ایک دن کی نمایاں کمی کے بعد سونا آج پھر مہنگا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟

ایک دن کی نمایاں کمی کے بعد سونا آج پھر مہنگا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟

  • 16 hours ago
Advertisement