جی این این سوشل

پاکستان

وزیر اعظم کا ایک با ر پھر امریکا کو دو ٹوک جواب

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان افغان گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لائے،افغان امن ہمارے مفاد میں ہے ۔ہم افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیپتھ نہیں چاہتے،ہم امریکا کے ساتھ امن میں شراکت کرسکتےہیں،جنگ میں نہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اعظم  کا ایک با ر پھر امریکا کو دو ٹوک جواب
وزیر اعظم کا ایک با ر پھر امریکا کو دو ٹوک جواب

وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کی تجاویز سننے کیلئے تیار ہیں ،اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ  انتخابی اصلاحات  جمہوریت  کا مستقبل ہیں ۔الیکٹرانک مشینیں شفاف انتخابات کیلئے بہت ضروری ہیں ۔ملک میں 1970 کے بعد تمام الیکشن  متنازع رہے ہیں ۔2013 میں  4 حلقے کھولنے کی درخواست  کی اور ڈھائی سال بعد چاروں حلقوں میں دھاندلی نکلی۔الیکشن ریفارمز نہیں کریں گے تو ہر الیکشن ایسا ہوگا۔

وزیر اعظم  عمران خان نے  کہا کہ    جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ  کرنٹ اکاونٹ  خسارہ تھا۔معیشت کو بہتر کرنے کیلئے مشکل فیصلے کرنے پڑے۔مشکل وقت میں سعودی عرب اور چین نے ہماری مدد کی۔چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو دوالیہ ہونے سے بچایا۔ہم نے پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے لیکن دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس چیلنج سے نکل رہے تھے کہ کورونا وائرس آگیا،کورونا کا پوری دنیا کی معیشت پر اثر پڑا،کورونا کے دوران اسد عمر کی ٹیم نے نمایاں کارکردگی  دکھائی اور فوج نے بھی مدد کی۔پوری دنیا میں جہاں جہاں لاک ڈاون لگایا وہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے ۔اپوزیشن نے مکمل لاک ڈاون لگانے پرزور دیا اور حکومت پر تنقید بھی کی۔ کورونا کے دوران ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو پیسے دیے۔ہم نےاسمارٹ لاک ڈاون سے معیشت  کمزور طبقے کو بچایا۔

وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اس پر گندم ، مکئی   اور چاول کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے،ہم نے فیصلہ کیا کہ کسانوں کو گنے کا پیسہ ٹائم پر ملے گا۔ ماضی میں ایگریکلچر پر توجہ نہیں دی گئی ہم ایکسپورٹ پر توجہ دے رہے ہیں ،ایکسپورٹ کیلئے مشینری امپورٹ کی جارہی ہے،اسمال اور میڈیم انڈسٹری پر ہم خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ہمیں اب چینی دالیں  امپورٹ کرنی پڑ رہی ہیں ۔

وزیر اعظم نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر خاندان میں ایک شخص کو ٹیکنیکل ٹریننگ دیں گے،پروگرام  کے تحت نوجوانوں کوکاروبار کیلئے قرضے دیں گے،چھوٹے کسان کو بلا سود 3لاکھ  روپے تک کا قرضہ دیں گے،پروگرام کے تحت سود کے بغیر قرضے دیں گے،پروگرا م کیلئے  500ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک پروگرام لارہے ہیں جس کا نام کامیاب پاکستان  ہوگا،پاکستان اب  اسلامی فلاحی ریاست کی جانب جارہا ہے، پنجاب ،خیبر پختونخوا اور  گلگت بلتستان   کے تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیں گے،جب وزیراعظم پیسہ  چوری کرکے باہر بھیجتا ہے تو ملک تباہی کی طرف جاتا ہے،وہ معاشرہ اوپر جاتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ غریب طبقے کو اسکالر شپس دے رہے ہیں،ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں کو گھی، آٹا، چینی ،دالوں پر سبسڈی دیں گے۔کراچی  میں30سے 40فیصد کچی آبادی ہے،شہروں کے اندر کچی آبادیاں پھیلتی جارہی ہیں،پہلی بار نیب بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈال رہا ہے،لاہور میں قبضہ مافیا پر ہاتھ ڈالا تو شور مچایا گیا، قبضہ مافیا کے پیچھے بڑے لوگ ہوتے ہیں، غریب ملکوں کی تباہی کی وجہ منی لانڈرنگ ہے،۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  پہلی بار  نیب بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے،سندھ کے ایم این اے کو  نیب پکڑنے گئی تو لوگوں نے نیب کے اہلکاروں کو مارا،سپریم کورٹ آزادہےہم کسی جج کوفون نہیں کرتے، پاکستان میں قبضہ گروپوں کادفاع کیاجاتا ہے، یورپی ممالک میں قبضہ گروپ نہیں ہیں، لاہور میں سرکاری زمین سے قبضہ چھڑایا گیا تو کہا گیا کہ  ظلم ہورہا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کی جنگ  سے کیا ملا، مشرف نے پیسے لے کر اپنے لوگوں کو گوانتانامو بے میں بھجوایا، چند سو القاعدہ ارکان کے پیچھے ہم نے اپنی فوج قبائلی علاقوں میں بھیج دی، جب میں کہتا کہ یہ غلط ہورہا ہے تو مجھے طالبان خان بنا دیا، ہمیں پتہ ہی نہیں دشمن کون اور دوست کون ہے،امریکہ ہمارا دوست تھا لیکن وہ ہمارے ملک میں ڈرون حملے کررہا تھا،جنکے بیوی بچے مرتے تو وہ حملہ پاکستانیوں پر کرتے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  30  سال سے ہمارا دہشتگرد لندن میں بیٹھا ہے کیا وہ ہمیں ڈرون حملے کی اجازت دینگے؟ پہلے ہم نے ڈرون حملوں کی اجازت دی اور پھر مذمت کی،ہم میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ڈرون حملوں کی اجازت کا اعتراف کرتے۔امریکی جنرل نے اوپن سماعت میں کہا کہ پاکستانی حکومت کی اجازت سے ڈرون حملے کیے۔ ایڈمرل مولن نے کہا  پاکستانی حکومت  اپنی عوام سے جھوٹ بولتی ہے امریکہ کو کیا برا کہیں، ہم نے خود اپنے لوگ مارنے کی اجازت دی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ   اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن  ہوا تو سب سے زیادہ ذلت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے برداشت کی،  اسامہ کے خلاف آپریشن کے بعد ہماری اپنی نظروں میں عزت نہیں رہی، اس سب کے بعد روشن خیالی کا بیانیہ شروع کردیا گیا، جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا اسکی عزت نہیں کرتی۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ  افغانستان کی وجہ سے ہمارے لئے مشکل وقت  آرہا ہے، ہمارا اورامریکاکا افغانستان میں مفاد ایک  ہی ہے،  افغانستان نے کبھی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی، امریکا نے فوجی  حل نہ ہونے پر  افغانستان  سے انخلا کی تاریخ دےدی، اب امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان افغان گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لائے،افغان امن ہمارے مفاد میں ہے ۔ہم افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیپتھ نہیں چاہتے،ہم امریکا کے ساتھ امن  میں شراکت کرسکتےہیں،جنگ میں نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ   سب لوگ تھوڑا تھوڑا ٹیکس دے دیں گے تو ہمیں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا، جو جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہیں کرے گا اسے جیل میں ڈالیں گے،امریکا میں ٹیکس فراڈ کا مطلب جیل ہے،میری اپیل ہے کہ کاروباری  برادری دیانتداری سے ٹیکس ادا کریں۔اوورسیز پاکستانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ آپ کا ملک ہے،ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔

پاکستان

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا، سابق وفاقی وزیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کیس 8 مہینوں سے انکوائری میں چل رہا ہے، لوگوں کو خراب کرنے کے لیے جعلی کیس بناتے ہیں ، پاکستان میں جو ٹینشن کا ماحول ہے اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں ، عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ چیف جسٹس جس طرح سے سپریم کورٹ چلا رہے ہیں اس پر بھی بہت اعتراضات ہیں، یہ کسی قسم پر مستحکم پاکستان کے لیے اچھی بات نہیں ہے ، ایک دوسرے کو روند کر آگے جانے سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا ، بانی پی ٹی آئی کی جمعے کی کال اہمیت کی حامل ہے ، اس پر بہت سی چیزیں طے ہونی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم گرینڈ پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کریں ، اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل کیا جائے ، سب مل کر ایک راستہ نکال سکیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف نظام نہیں چل سکتا اور بانی پی ٹی آئی کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

فواد چودھری کاکہنا تھا کہ پاکستان کی دو تہائی اکثریت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے ، سپریم کورٹ میں بہت زیادہ تقسیم ہے ، لگ یہ رہا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں توسیع  چاہتے ہیں، اس سے سپریم کورٹ کا ٹمپریچر بھی بڑھ رہا ہے ۔

صحافی کے سوال پر کہ آپ پی ٹی آئی کے کسی بھی سیاسی جلسے جلوسوں میں نظر نہیں آتے، جس پر فوادچودھری نے کہا کہ ہم ہر جگہ موجود ہوتے ہیں ۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

چاہے کوئی ہمیں گالیاں دے، ہم آئین و قانون پر عمل کریں گے، چیف الیکشن کمشنر

میرے والد عامر مغل پر متعدد ایف آئی آرز ہیں اس لیے ہم وکیل بھی نہیں کرسکے، ہمیں تین سے چار ہفتوں کا وقت دیا جائے، بیٹا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چاہے کوئی ہمیں گالیاں دے، ہم آئین و قانون پر عمل کریں گے، چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے تحت کام کرتا رہے گا، چاہے کوئی ہمیں گالیاں دے، ہم آئین و قانون پر عمل کریں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد الیکشن ٹریبیونل کی تبدیلی کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی انجم عقیل، راجہ خرم نواز اور طارق فضل چوہدری کی درخواستوں پر سماعت کی۔

مسلم لیگ ن کے وکلا اورپی ٹی آئی کے شعیب شاہین الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار عامر مغل کے صاحبزادے پیش ہوئے اور کہا کہ میرے والد پر متعدد ایف آئی آرز ہیں اس لیے ہم وکیل بھی نہیں کرسکے، ہمیں تین سے چار ہفتوں کا وقت دیا جائے۔

سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے رکن قومی اسمبلی انجم عقیل کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ترمیم شدہ درخواست دائر کردی، جس پر وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ درخواست واٹس ایپ پر بھیج دی تھی۔

سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ درخواست کی ہارڈ کاپی بھی دینی چاہیئے تھی، آپ نے ٹائٹل بھی ایک جیسا لکھا ہے، اس کو تبدیل کریں، تینوں امیدوار الگ الگ درخواستیں دیں اور ٹائٹل بھی الگ کردیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید ریمارکس دیے کہ کیا آپ نہیں چاہتے کہ ہم ان درخواستوں کو سن کر فیصلہ کریں؟ کیا ہم درخواستیں مسترد کردیں۔بعد ازاں، چیف الیکشن کمشنر نے انجم عقیل اور راجہ خرم نواز کو ترمیم شدہ درخواستیں آج ہی دائر کرنے کی ہدایت کی۔

اسی دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے الیکشن کمیشن سے شکوہ کیا کہ ہم تو یہاں اجنبی ہیں۔ ممبر بلوچستان نے شعیب شاہین سے استفسار کیا کہ آپ کیسے اجنبی ہیں، جس پر شعیب شاہین نے جواب دیا کہ ہمارے ساتھ جو ناانصافیاں کی گئیں اس کی بات کررہا ہوں۔

ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ جو حق میں فیصلہ دے وہ انصاف اور باقی ناانصافی کرتے ہیں۔ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے تحت کام کرتا رہے گا، چاہے کوئی ہمیں گالیاں دے، ہم آئین و قانون پر عمل کریں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے ریمارکس پر شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے آج تک گالی نہیں دی، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے شعیب شاہین سے کہا کہ یہ بات آپ اپنے ساتھیوں سے پوچھیں۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے انجم عقیل اور خرم نواز کو ترمیم شدہ درخواستیں آج ہی دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی درخواستوں پر سماعت آج دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کی جبکہ طارق فضل چوہدری کی درخواست پر سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن نے دلائل کے لیے الیکشن کمیشن سے وقت مانگا تھا جبکہ الیکشن کمیشن نے ریٹائر جج کو الیکشن ٹربیونل تعینات کردیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll