جی این این سوشل

پاکستان

آرمی چیف کا پنجاب رجمنٹل سینٹر کا دورہ ، آئی ایس پی آر

راولپنڈی : آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پنجاب رجمنٹل سینٹر کا دورہ کیا ہے۔ آرمی چیف نے یادگار شہدا کا بھی دورہ کیا اور پھول چڑھائے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آرمی چیف کا پنجاب رجمنٹل  سینٹر کا دورہ ، آئی ایس پی آر
آرمی چیف کا پنجاب رجمنٹل سینٹر کا دورہ ، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پنجاب رجمنل سینٹر میں کرنل کمانڈنٹ کے بیجز لگانے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں حاضر سروس ، ریٹائرڈ افسران اور جوانوں نے شرکت کی۔ آرمی چیف نے لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان کو کرنل کمانڈنٹ پنجاب رجمنٹ کا بیج لگایا۔

آئی ایس پی آر کے  مطابق آرمی چیف نے افسروں اور جوانوں سے گفتگو بھی کی اور پیشہ وارانہ شعبہ جات میں اعلی ترین معیار رکھنے پر رجمنٹ کی تعریف بھی کی جبکہ آپریشنز میں بھی بے مثال کارکردگی پر رجمنٹ کو سراہا۔تقریب میں سبکدوش ہونے والے کرنل کمانڈنٹ لیفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا، افسروں اور جوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے انفنٹری سمیت ہر شعبہ میں جدت لانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔

پاکستان

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج

چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزاراکرم باری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار اکرم باری اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ عدالت نے آج صبح دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

درخواست گزاراکمل خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزاراکرم باری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار اکرم باری اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزاراکرم باری کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ 2016 ترمیم ہوئی، اس کے بعد ریٹائرڈ افسرتعینات ہوا، وہ اس لیے کہ ریٹائرڈ افسر کسی کے ماتحت نہیں ہوتا، چیف الیکشن کمشنر حاضرسروس ملازم ہیں۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سکندرسلطان راجہ جب تعینات ہوئے تب حاضر سروس بیوروکریٹ تھے، سپریم کورٹ فیصلہ کے مطابق سینئر سول سرونٹ کو تعینات نہیں کیا جاسکتا، گریڈ22 کے ریٹائرڈ افسران کو تعینات کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ کا موجودہ یا سابق جج بھی تعینات ہو سکتا تھا۔

وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ مجھے وقت دے دیں، میں بریف کردوں گا۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے وکیل بغیر نوٹس روسٹرم پر آ گئے اورعدالت سے کہا کہ میرے پاس چیف الیکشن کمشنربننے سے قبل ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس میں کچھ لگایا آپ نے کیا؟ آپ کو کیسے معلوم ہواکہ ایسا ہی ہوا، وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ یہ ان کی ویب سائیٹ پرہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ مجھے مطمئن کریں، کچھ ثابت کریں، سیٹی کی آوازآئے گی تو میں آگے بھی اطلاع دوں گا نا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ 24 جنوری 2020 کو چیف الیکشن کمشنر بنایاگیا وہ نومبر 2019 ریٹائرڈ ہوچکے تھے، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ دیکھ لیں وہ تو ریٹائر ہو چکے تھے، اوکے شکریہ، اس کو دیکھ لیتے ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بلایا ہی نہیں اورنہ نوٹس ہوئے ابھی، لگتا ہے آپ کو بہت جلدی ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

عدالت نے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت کی، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس پر  جسٹس مظہر عالم کا اختلافی نوٹ 30 جولائی کو آیا جبکہ بینچ کی اکثریت نے تفصیلی فیصلہ 14 اکتوبر کو جاری کیا، جسٹس مظہرعالم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے میں فرق ہے، کیا آئین میں ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے کا فرق لکھا ہوا ہے؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے، ایک طرف کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے، ساتھ ہی بنیادی حق پارٹی کی ہدایت پر ختم بھی کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا حسبہ بل کیس کے مطابق ریفرنس پر رائے  جس نے مانگی اس پر رائے کی پابندی لازم ہے۔ 

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اگر صدر مملکت رائے پر عمل نہ کرے تو کیا ان کےخلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت صدر مملکت کےخلاف کارروائی نہیں کر سکتی۔

فاروق ایچ نائیک نے منحرف رکن سے متعلق تحریک انصاف کی عائشہ گلالئی کیس کا حوالہ دیا جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے نام غلط لیا، شاید آپ کو ان سے پبلکلی معافی مانگنی پڑ جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ گلالئی پشتو کا لفظ ہے جس کا مطلب بھی دیکھ لیں۔ 

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 63 اے کیس میں اقلیتی ججز کا فیصلہ پہلے جاری ہوا۔

عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے آرٹیکل 63 اے کیخلاف نظرثانی کی درخواستیں متقفہ طور پر منظور کر لیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے، اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر احتجاج نہ کرے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی او کانفرنس تک اپنے اختلافات کو بھلادیں، آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کیوں عجلت کا مظاہرہ کررہی ہے؟، آئینی ترمیم اس قابل نہیں اسے پاس یا سپورٹ کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے، اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر احتجاج نہ کرے۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کہا کہ آئینی ترمیم پر حکومت کے ساتھ نہیں چلیں گے، 24 گھنٹے میں کیسے بل پاس کریں؟ جلد بازی ہمیں قبول نہیں۔ آرٹیکل 63 اے سے متعلق عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll