بل کے تحت سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی کے بدلے صارفین کو دی جانے والی ادائیگی محدود کرنے کی کوشش ہے، ماہرین


کیلی فورنیا کی ریاستی اسمبلی کی ”یوٹیلیٹیز اینڈ انرجی کمیٹی“ نے متنازع بل ”AB 942“ کو منظور کر لیا ہے، جو گھروں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی کے بدلے صارفین کو دی جانے والی ادائیگی کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
بل کے تحت جن گھروں پر پہلے سے سولر سسٹم لگا ہے، اگر وہ گھر بیچے یا کسی اور کو منتقل کیے جائیں، تو ان کا پرانا فائدہ ختم کر دیا جائے گا اور انہیں کم ادائیگی والے نئے نظام ”NEM 3.0“ پر منتقل کر دیا جائے گا۔
عام فہم زبان میں، ”نیٹ میٹرنگ“ ایک ایسا نظام ہے جس میں گھر کے اوپر لگا سولر پینل سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اگر وہ بجلی آپ کے گھر کی ضرورت سے زیادہ ہو، تو وہ اضافی بجلی واپس ”گرڈ“ یعنی بجلی فراہم کرنے والے نظام کو دی جاتی ہے۔ اس کے بدلے بجلی کی کمپنی آپ کے بل میں رعایت دیتی ہے یا معاوضہ دیتی ہے۔
یہ نیا قانون، جو کہ رکن اسمبلی لیسا کلڈیرون نے پیش کیا، اس وقت سولر صارفین میں شدید تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ کلڈیرون، جنہوں نے 25 سال جنوبی کیلی فورنیا کی بجلی کمپنی میں خدمات انجام دیں، اب ایسے قانون کی حمایت کر رہی ہیں جو صارفین کو ان کے پرانے معاہدوں سے محروم کر سکتا ہے۔
بل کے تحت، اگر کوئی شخص ایسا گھر خریدتا ہے جس پر سولر سسٹم نصب ہے، تو وہ صارف نیٹ میٹرنگ کے پرانے نظام (NEM 1.0 یا NEM 2.0) سے نکل کر NEM 3.0 میں چلا جائے گا۔اس نئے نظام میں بجلی کے بدلے ملنے والا معاوضہ تقریباً 80 فیصد کم ہو جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ گھر بیچنے کے بعد نئے مالک کو بجلی بلوں میں ہر ماہ تقریباً 63 ڈالر زیادہ ادا کرنا پڑ سکتے ہیں۔
سولر انڈسٹری سے وابستہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے گھروں کی قیمت پر منفی اثر پڑے گا، کیونکہ خریدار جان لیں گے کہ پرانا فائدہ اب انہیں نہیں ملے گا۔
بل کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد بجلی کے نرخوں میں کمی لانا ہے، لیکن ماہرین اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اصل مسئلہ یہ ہے کہ بجلی کی بڑی کمپنیاں (جیسے PG&E, SCE, SDGE) ہر سال اربوں ڈالر انفراسٹرکچر پر خرچ کرتی ہیں، جس کا بوجھ براہ راست صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پچھلے 10 سال میں ان کمپنیوں نے اپنے صارفین کے ریٹس میں 82 فیصد سے 110 فیصد تک اضافہ کیا ہے، جبکہ بجلی کا استعمال تقریباً وہی کا وہی ہے۔
2024 میں صرف سولر توانائی کے استعمال سے کیلی فورنیا کے تمام صارفین کو 1.5 ارب ڈالر کی بچت ہوئی، چاہے وہ خود سولر استعمال کرتے ہوں یا نہیں۔ لیکن یہ بچت بجلی کمپنیوں کے منافع کے ماڈل کے خلاف جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سولر کے خلاف ریگولیٹری دباؤ بڑھ رہا ہے۔
سولر انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ قانون کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے دستخطوں سے باقاعدہ قانون بن گیا، تو امریکا کی دیگر ریاستیں بھی ایسی ہی پابندیاں لگا سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں سولر کے ساتھ ساتھ بیٹری اسٹوریج کو بھی فروغ دینا چاہیے تاکہ توانائی محفوظ ہو اور ماحول بھی صاف رہے۔

روس قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا ،یوکرین میں اپنے اہداف کو جلد حاصل کرلیں گے،پیوٹن
- 4 گھنٹے قبل

پاک فوج کے عظیم ہیرو لانس نائیک محمد محفوظ شہیدکا 54 واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے
- 4 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز ہزاروں روپے کا اضافہ ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 4 گھنٹے قبل

بیرون ملک مقیم بارہ ملین سے زائد پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
- 5 گھنٹے قبل

اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس پی آر کی کامسیٹس یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ کیساتھ خصوصی نشست
- 4 گھنٹے قبل
چین میں پاک بحریہ کی چوتھی ہنگورکلاس آبدوز غازی کی لانچنگ تقریب، ایک اور سنگ میل عبور
- ایک دن قبل

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع، نوٹس چسپاں
- 4 گھنٹے قبل

پاکستان کا بھارت کی جانب سے دریائے چناب کے بہاؤ میں غیر معمولی تبدیلی پرشدید تحفظات کا اظہار
- 2 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی لیبیائی مسلح افواج کے سربراہ سے ملاقات،دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
- 5 گھنٹے قبل

جعلی ڈگری کیس: ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیر ی کوجج کے عہدے سے نا اہل قرار دے دیا
- 3 گھنٹے قبل

پنجاب کے بعد وفاقی تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان
- 4 گھنٹے قبل

وزیراعظم شہباز شریف نے حلال گوشت کی برآمدی پالیسی کی منظوری دے دی
- 4 گھنٹے قبل










