آئی ایم ایف کی گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان منی لانڈرنگ اسکیموں کی مؤثر روک تھام میں ناکام رہا


بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان کمپنیوں کے حقیقی مالکان کے اعداد و شمار کو مؤثر طور پر استعمال نہیں کر رہا، جو کرپشن سے جڑی منی لانڈرنگ اسکیموں کی روک تھام اور جعلی کمپنیوں کو سرکاری ٹھیکے حاصل کرنے سے روکنے میں رکاوٹ ہے۔
عالمی ادارے کی گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کی مسودہ رپورٹ میں پاکستان کے بینیفیشل اونرشپ نظام کے موثر نفاذ میں بڑے نقائص کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور تفتیشی اداروں کے درمیان بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کے تبادلے اور مالیاتی تحقیقات میں اس کے استعمال کے لیے باقاعدہ رابطے کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا۔
پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کا استعمال کر رہے ہیں، سوائے مخصوص غیر مالیاتی کاروبار اور افراد (DNFBPs) کے معاملات میں۔
پاکستان نے 8سال قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی شرائط کے تحت بینیفیشل اونرشپ کے قواعد سخت کیے تھے، تاہم دیگر کئی معاملات کی طرح اس پر عملدرآمد مطلوبہ معیار سے کم ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق مالیاتی تحقیقات میں بینیفیشل اونرشپ معلومات کے موثر استعمال کے لیے ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، کمرشل بینکوں، منی سروس فراہم کنندگان اور تفتیشی اداروں کے درمیان باقاعدہ تبادلہ ناگزیر ہے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ پاکستان کو انسداد بدعنوانی تحقیقات کے لیے بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کے جائزے کے لیے کثیر ادارہ جاتی ورکنگ گروپ قائم کرنا چاہیے۔ پاکستان کا بینیفیشل اونرشپ فریم ورک بنیادی اہمیت کا حامل ہے، مگر رجسٹری کے نفاذ، تصدیق، قانون سازی، اور بین الادارہ رسائی میں کمزوریاں اس کی مؤثریت کم کر دیتی ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق ایس ای سی پی نے تفتیشی اداروں کو بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا بیس تک براہِ راست رسائی فراہم کی ہے اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (FMU) مشتبہ لین دین کے تجزیے میں یہ ڈیٹا استعمال کر رہا ہے۔
2018 میں ایس ای سی پی نے کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے حقیقی مالکان کی معلومات جمع کریں تاکہ کمپنیوں کی ملکیت کے ڈھانچے میں شفافیت لائی جا سکے۔ کمپنیوں سے حقیقی مالک کے بارے میں کم از کم معلومات میں پورا نام، والد یا شوہر کا نام، شناختی یا پاسپورٹ نمبر، قومیت، ملکِ اصل، ای میل، رہائشی پتہ، رجسٹر میں نام درج ہونے اور مالکیت ختم ہونے کی تاریخ اور وجوہات شامل ہیں۔
تاہم آئی ایم ایف کے مطابق ان قوانین اور قواعد کے نفاذ میں سنگین خلا موجود ہیں جو ناجائز دولت کے استعمال کی روک تھام میں رکاوٹ ہیں۔ عالمی ادارے نے کہا کہ سرکاری فنڈز کی خورد برد اور غیر منصفانہ ٹھیکہ داری صرف جعلی کمپنیوں کو بے نقاب کر کے کم کی جا سکتی ہے۔
پاکستانی حکام نے بتایا کہ کچھ ریاستی ادارے ایس ای سی پی کے آن لائن بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا بیس کو فعال طور پر استعمال کر رہے ہیں اور ایف ایم یو اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے ڈیٹا تک بہتر رسائی اور رپورٹنگ اداروں کے لیے ہدایت، تربیت اور بین الادارہ تعاون کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق ذمہ داریوں کے بہتر نفاذ کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
حکام کے مطابق مالیاتی اداروں نے PEPs پر خصوصی نظر اور خطرے پر مبنی ڈیو ڈیلجنس میں پیش رفت کی ہے، تاہم DNFBP سیکٹر میں تکنیکی صلاحیت، تعمیل کلچر اور نگرانی کی سطح مختلف ہے۔

9 مئی کیس،عمر ایوب اور زرتاج گل کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج
- 5 hours ago

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی ہم منصب پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی
- 6 hours ago

پشاور : سی ٹی ڈی کا فتنہ الخوارج کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک
- 7 hours ago

پاکستان اور مائیکرونیشیا کے درمیان باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات کا آغاز
- 2 hours ago

عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ
- 2 hours ago

14 اگست پر دھرنے کی سازش کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانت منظور
- an hour ago

بٹ کوائن پہلی بار تاریخ کی بلند ترین سطح پر، قیمت 1لاکھ 24ہزار ڈالر کی حد عبور کر گئی
- 5 hours ago

متحدہ عرب امارت کے شہر عجمان میں الیکٹرک اسکوٹرچلانے پر پابندی
- an hour ago

وزیراعلیٰ پنجاب 5 روزہ سرکاری دورے پر جاپان روانہ
- 5 hours ago

آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور کے پی میں کلاؤڈ برسٹ اور بارشوں نے تباہی مچا دی، 78 افراد جاں بحق، متعدد لاپتہ
- 3 hours ago

خیبرپختونخوا حکومت: ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں کے دوران کریش ،3 افراد شہید
- 6 minutes ago
رافیل طیاروں کی ناکامی کے باوجود جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی فرانس سے معاہدے کی کوشش
- 5 hours ago