ٹی ایل پی سے مذاکرات آخری لمحے تک جاری رہے، ہر بار شرائط بدلتی رہیں: محسن نقوی
انہوں نے بتایا کہ کارروائی صرف ان افراد کے خلاف کی گئی جو پرتشدد اور مسلح تھے۔ بعض افراد نے گھروں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنز سنبھال رکھی تھیں۔


اسلام آباد — وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات مظاہروں سے قبل اور آخری لمحے تک جاری رہے، تاہم ہر بار اُن کی شرائط میں اضافہ ہوتا رہا۔
کابینہ اجلاس کے بعد دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا:
"ہر بار ان سے یہی کہا گیا کہ واپس چلے جائیں، آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا، لیکن وہ اپنی شرائط بڑھاتے گئے۔"
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے سینئر رہنما خود اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ حکومت نے بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا۔
محسن نقوی نے سوال اٹھایا کہ "کیا ان کی شرائط واقعی فلسطین کے لیے تھیں؟ یا پھر یہ ریلی مخصوص افراد کی رہائی کے لیے نکالی گئی تھی؟ 'لبیک یا رسول اللہﷺ' صرف ان کا نعرہ نہیں، یہ ہم سب کا نعرہ ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ کارروائی صرف ان افراد کے خلاف کی گئی جو پرتشدد اور مسلح تھے۔ بعض افراد نے گھروں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنز سنبھال رکھی تھیں۔
"ایسے حالات کیوں پیدا ہو گئے کہ ہر 15 دن بعد احتجاج ضروری ہو گیا؟" — وزیر داخلہ
وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی عالم دین، مسجد یا مدرسے کے خلاف کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں، کل یوم تشکر منایا جائے گا اور کسی قسم کے مزید احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
"احتجاج حق ہے، تشدد اور املاک کی تباہی نہیں" — وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ فلسطین میں جب جنگ بندی ہوئی تو فلسطینی سجدہ ریز ہو گئے، لیکن یہاں پاکستان میں پرتشدد احتجاج کیا گیا۔
"یہ کیسا تضاد ہے کہ فلسطینی امن پر خوشیاں منائیں اور ہم یہاں توڑ پھوڑ کریں؟"
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک ایس ایچ او کو گاڑی سے نکال کر 21 گولیاں ماری گئیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ:
"دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے لیکن کہیں پتا بھی نہیں گرا، پاکستان میں احتجاج کے نام پر جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔"
"پرتشدد گروہ کے خلاف کارروائی، علما اور مذہبی ادارے محفوظ" — سردار یوسف
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے وضاحت کی کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، لیکن قتل و غارت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا "فلسطین کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ تھا، اب جنگ بندی ہو چکی ہے اور پاکستان نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ "حکومت صرف اُن عناصر کے خلاف کارروائی کر رہی ہے جنہوں نے پولیس پر فائرنگ کی، نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا — کسی بھی مدرسے، مسجد یا عالم دین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔"

انڈونیشیا چین سے جے-10 لڑاکا طیارے خریدے گا، وزیر دفاع کی تصدیق
- 2 hours ago

بھارت کی پشت پناہی پر افغان طالبان نے حملہ کیا، جواب دینا مجبوری بن گیا ، وزیر اعظم
- 6 hours ago

حوثیوں نے چیف آف اسٹاف الغماری کی شہادت کی تصدیق کر دی
- 3 hours ago

ہڑتال کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، آئی جی پنجاب
- 4 hours ago

کابینہ کا وزیراعظم کو غزہ معاہدے میں کردار پر خراجِ تحسین
- 2 hours ago

مہمند میں پاک فوج کی بڑی کارروائی، ٹی ٹی پی کے 30 دہشتگرد ہلاک
- a day ago

سکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی، خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام، 45 سے زائد ہلاک
- 7 hours ago

صدر مملکت سے آرمی چیف کی ملاقات، ملکی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو
- a day ago

بلاول بھٹو زرداری کی وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقات، سیاسی کشیدگی پر بات چیت
- 7 hours ago

پاکستان مخالف افغان-بھارتی پراپیگنڈا بے نقاب، جعلی AI ویڈیوز کا استعمال
- 7 hours ago

چین نے پاک افغان جنگ بندی کی حمایت کا اظہار کر دیا
- 7 hours ago
.jpg&w=3840&q=75)
افغان طالبان کی درخواست پر پاکستان کا 48 گھنٹے کے لیے سیز فائر کا اعلان
- a day ago