بشریٰ بی بی حساس ادارے کی معلومات بانی پی ٹی آئی تک پہنچاکر اعتماد جیتتی رہیں، برطانوی جریدہ
بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور سرکاری فیصلوں میں مداخلت کرتی تھیں اور ریاستی امور میں ان کی اجازت کو حرف آخر سمجھا جاتا تھا،رپورٹ


لندن: معروف برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ کی ہے، جس کا عنوان ہے ’صوفی، کرکٹر اور جاسوس: پاکستان کا گیم آف تھرونز‘۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی جریدے ’’دی اکانومسٹ ‘‘کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اپنی روحانی مشیر سے شادی نے ملک کو حیران کر دیا تھا، اب وہ یہ فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں یا جیل میں ہی رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔
سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں، جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر روحانی مشاورت کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی، بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر بانی پی ٹی آئی کا طیارہ اڑان نہیں بھر سکتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، بانی پی ٹی آئی اور فوج کے تعلقات 2021 میں خراب ہونا شروع ہوئے، جب انہوں نے آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی پر حمایت سے انکار کیا۔ اس دوران عمران خان ’فرح گوگی‘ پر اعتماد کرنے لگے، جو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر اثرانداز تھیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ فرح گوگی نے وزیر اعظم تک رسائی حاصل کی اور بعض الزامات کے مطابق حکومتی عہدوں پر تقرریوں اور کنٹریکٹس پر بھی اثرانداز ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کے مخالفین کا دعویٰ تھا کہ گوگی اور بشریٰ بی بی کا ایک ”روحانی کارٹیل“ وزیر اعظم کو کنٹرول کر رہا ہے اور وہ خوابوں و بصیرت کے مطابق فیصلے کر رہے ہیں۔ لیکن خان کے حامی بشریٰ بی بی کو ایک روحانی رہنما سمجھتے تھے جو مشکل وقت میں ملک کی رہنمائی کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سیاست کے بجائے توہم پرستی اور روحانی مشوروں کے رنگ میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ اقتدار اور طاقت کے حصول کے لیے انہوں نے اپنی پیرنی بشریٰ بی بی سے شادی کی، اور روحانی علم کو بنیاد بنا کر انہیں یقین دلایا گیا کہ شادی کے بعد وہ وزیراعظم بن جائیں گے۔
رپورٹ میں لکھا گیا کہ بانی سیاست کے میدان میں نام بنانا چاہتے تھے، وہ سیاسی پارٹیاں جنہوں نے نوے کی دہائی میں بطور کرکٹر اُن کی پذیرائی کی، بانی نے اُنہی سیاسی پارٹیوں کو بدعنوان ٹھہرایا، پی ٹی آئی کے نام سے اپنی جماعت کی بنیاد رکھی ، اور دعویٰ کیا کہ وہ سیاست کو بدعنوانی سے پاک کر دیں گے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2014ء میں بانی پی ٹی آئی نے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف احتجاج کیا، عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ نواز شریف دھاندلی کے ذریعے وزیراعظم بنے ہیں، بانی کو اسلام آباد کے مرکز میں احتجاج کی اجازت ملنے پر پاکستانی سیاسی منظر نامے پر کئی قیاس آرائیاں سامنے آئیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاک فوج جمہوری سیاست میں تبدیلی دیکھنا چاہتی ہے، تاہم یہ قیاس آرائیاں وقت کے ساتھ ساتھ دم توڑ گئیں، 2016 میں دوبارہ پاناما پیپرز سامنے آنے پر بانی پی ٹی آئی نے نوازشریف اور اُن کے بچوں پر کرپشن کے الزامات عائد کئے۔
رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کے کہنے پر گھریلو ملازمین بھی بازار سے مختلف چیزیں لاتے تھے تاکہ ان کے عملیاتی کام مکمل کیے جا سکیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اقتدار کے لیے دین داری کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا، جبکہ اصل فیصلہ سازی اور اہم حکومتی امور میں بشریٰ بی بی کا اثر حتمی سمجھا جاتا تھا۔
جریدے نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بشریٰ بی بی کا سیاسی اور روحانی اثر صرف پارٹی سطح تک محدود نہیں رہا بلکہ انہوں نے بعض اوقات حکومت کی اعلیٰ سطحی تقرریوں اور پالیسی فیصلوں پر بھی اثر ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور سرکاری فیصلوں میں مداخلت کرتی تھیں اور ریاستی امور میں ان کی اجازت کو حرف آخر سمجھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ وزیراعظم کے طیارے کی اڑان بھی بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔
میگزین نے انکشاف کیا کہ بشریٰ بی بی کی کرپشن سامنے لانے پر بانی نے ڈی جی آئی ایس آئی کو عہدے سے ہٹایا، بانی ایک زمانے میں کرکٹ کے آئیکون تھے، اُنہوں نے ایک اسلامی فلاحی ریاست اور گڈ گورننس کا وعدہ کیا، بطور صدر پی ٹی آئی بانی نے کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنا سیاسی کیریئر بنایا۔
رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی اقتدار میں آنے کے بعد اپنے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے، اعلیٰ فوجی قیادت سے اختلافات رہے، اور پھر عدم اعتماد کے ذریعے اُنہیں اقتدار سے محروم کر دیا گیا، پھر ریاستی تحائف اور ایک اسلامی یونیورسٹی کے منصوبے میں شامل بدعنوانی کے متعدد مقدمات میں جیل بھیج دیا گیا۔

علی ظفر نے اپنی چوتھی اسٹیڈیو البم “روشنِی” کی پہلی جھلک جاری کر دی،20 دسمبرکو ریلیز ہو گی
- 10 hours ago

بائنانس سینئر لیڈرشپ کا پاکستان کا دورہ، حکومت کا ڈیجیٹل اثاثہ جات کے ضابطوں کے لیے مضبوط عزم کا اعادہ
- 14 hours ago

اسلام آباڈ سکوٹی حادثہ:جج کے بیٹے کی گاڑی سے جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کردیا
- 12 hours ago

بلوچستان : کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت 100 علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے
- 16 hours ago

اولمپیئن ایتھلیٹ عبدالرشید دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے
- 17 hours ago

پریٹوریا میں ہاسٹل پر مسلح افراد کا حملہ،فائرنگ سے 11 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
- 16 hours ago
پاکستان میں جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل
- 15 hours ago

ایک دن کے اضافے کے بعد سونا پھر ہزاروں روپے سستا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 17 hours ago

9 مئی فسادات :پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد
- 14 hours ago

محسن نقوی برطانیہ پہنچ گئے، چند پاکستانیوں کی حوالگی کے معاملے پر برطانوی حکام سے بات چیت متوقع
- 10 hours ago

ڈیرہ بگٹی: سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 5بھارتی اسپانسرڈ خارجی جہنم واصل
- 13 hours ago

ایشیائی ترقیاتی بینک نےپاکستان کیلئے 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
- 17 hours ago





.jpg&w=3840&q=75)
.jpg&w=3840&q=75)





