Advertisement

افغانستان کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی کرنے کا فیصلہ

طالبان نے جامعات میں طلبہ اور طالبات کی مخلوط کلاسوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 سال قبل پر اگست 31 2021، 3:43 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
افغانستان کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی کرنے کا فیصلہ

افغانستان کی ہائرایجوکیشن کے وزیر عبدالباقی حقانی کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کے مطابق یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے کلاسز الگ الگ ہوں گی۔

افغان نجی چینل کے مطابق طالبان رہنما عبدالباقی حقانی نے کابل میں ایک تقریب کے دوران یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر ملازمین سے خطاب کے دوران کہا کہ نئے نظام میں لڑکیوں کو پڑھنے کا حق دیا جائے گا لیکن اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ لڑکے اور لڑکیاں ایک ہی کلاس میں بیٹھ کر پڑھیں۔

عبدالباقی حقانی کا کابل میں میں کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پڑھنے کے لیے ایک محفوظ ماحول بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے شرعی قوانین کے تحت پڑھنے کے یکساں مواقع میسر ہوں گے اور اس سلسلے میں کوئی تفریق نہیں برتی جائے گی۔

عبدالباقی حقانی کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسے اسلامی نصاب پر کام کررہے ہیں جو جدید دینا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوگا۔

طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں عنقریب کھل جائیں گے اور سرکاری ملازمین اور اساتذہ کو ان کا معاوضہ بھی دیا جائے گا۔

اس موقع پر افغانستان کی نجی جامعات کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہمارے بہت سے مسائل کو زیرغور لانا ضروری ہے۔

ایسوسی ایشن کے ایک رکن طارق کمال کا کہنا ہے کہ ہمارا سب بڑا مسئلہ حکومت کی طرف سے قوانین بناتے وقت ہمیں اعتماد میں نہ لینے کا ہے لہٰذا آئندہ کے لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہمارے تحفظات کو سنا جائے۔

 

Advertisement
Advertisement