جی این این سوشل

تجارت

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

کراچی:ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے بعد ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 20ارب 4 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق  ایک ہفتے میں مرکزی بینک کے ذخائر میں 1کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 3.6 کروڑ ڈالر کم ہوکر 7ارب 13 کروڑ ڈالر رہ گئےاس طرح مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 1.7 کروڑ ڈالر کم ہوکر 20ارب 4 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

پاکستان

موٹر وہیکلز رولز 1969ء میں ترامیم کی منظوری دی گئی

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ موٹر سائیکل رکشہ کو تھری ویلر کے طور پر رجسٹر کیا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

موٹر وہیکلز رولز 1969ء میں ترامیم کی منظوری دی گئی

پنجاب کی صوبائی کابینہ نے موٹر سائیکل رکشے کو تین پہیوں والے رکشے کی قانونی حیثیت دینے کیلئے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترمیم کی منظوری دی ہے۔

 منظوری نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی  کے زیر صدارت آج کابینہ کے ایک اجلاس میں دی گئی۔

اجلاس میں پنجاب میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹی ٹیوشن ایکٹ 2003 کے تحت ڈیرہ غازی خان کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کو جدید بنانے کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ موٹر سائیکل رکشہ کو تھری ویلر کے طور پر رجسٹر کیا جائے گا۔

فیصلہ کیا گیا کہ موٹر سائیکل رکشہ کی عارضی رجسٹریشن کے لیے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو اسپیشل رجسٹریشن اتھارٹی کا درجہ دیا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا

جس نے پارٹی انتخابات جیلنچ کئے وہ پارٹی کا حصہ ہی نہیں ہے، بیرسٹر گوہر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا اور ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پرمشتمل دو رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی، قاضی محمد انور، شاہ فیصل اتمان خیل، محمد نعمان کاکاخیل سمیت دیگر وکلا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت بیرسٹر گوہرعلی نے عدالت کوبتایا کہ جس نے پارٹی انتخابات جیلنچ کئے وہ پارٹی کا حصہ ہی نہیں ہے،پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن 2 دسمبر کو پشاور میں ہوئے جس میں پارٹی چئیرمین بلا مقابلہ منتخب ہوا اس الیکشن کے خلاف اکبر ایس بابر نے ایک درخواست دائر کی حالانکہ وہ پارٹی کا رکن بھی نہیں ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208 اور 209 کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا گیا جو کہ ہر پانچ سال بعد کیا جاتا ہے اور یہ الیکشن سیاسی جماعت کے اندر پارٹی کے اپنے آئین کے تحت منعقد کیا جاتا ہے تاہم ان انتخابات کے خلاف ایک درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی جو کہ ناقابل سماعت ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ اس درخواست پر سماعت کرے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس کے باوجود آج منگل کے روز فل بنچ نے اس درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ اگر پی ٹی ائی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا تو ان کی غیر موجودگی میں بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے چئیرمین نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں الیکشن کمیشن کا کردار پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے یک طرفہ رہا ہے خواہ وہ فارن فنڈنگ کیس ہو یا جیل ٹرائل یا کوئی دوسرا مسئلہ، جہاں بھی پاکستان تحریک انصاف کی بات آتی ہے تو الیکشن کمیشن اس میں جانب داری دکھاتا ہے اور انہیں شدید تحفظات ہیں۔

اس موقع پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ جس نے یہ شکایت دائر کی ہے کہ وہ اب پارٹی ممبر ہے جس پر بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ نہیں اس کی ممبر شب 10 سال سے زائد ہوئے ہیں ختم کردی گئی ہے اب وہ پارٹی ممبر نہیں رہا اور جو الیکشن ہوئے ہیں وہ 13 ستمبر 2023ء کے الیکشن کمیشن کے احکامات کی روشنی میں ہوئے ہیں تو کس طرح اس الیکشن کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انتخاب کے بعد انہوں نے باقاعدہ کاغذات کے ساتھ تمام لوازمات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کیے ہیں تاکہ اس کو الیکشن کمیشن گزٹ میں نوٹیفائی کرے مگر نوٹی فکیشن نوٹیفائی کرنے کے بجائے ان کے خلاف درخواست دائر کی گئی اور انہیں چیلنج کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں ابھی تک کسی پارٹی کے انٹر پارٹی الیکشن کو چیلنج نہیں کیا گیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں کوئی نوٹس جاری کیا مگر پاکستان تحریک انصاف کی بات جب آجاتی ہے تو وہ ہر چیز میں حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں اس طرح کی کوئی شق موجود ہی نہیں کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق سماعت کرسکے مگر اب صرف توشہ خانہ کیس اور دیگر کیسز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہرحد تک جانے کے لیے تیار ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کوبتایا کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہی ہے ابھی تک پاکستان تحریک انصاف کا انٹر پارٹی الیکشن سے متعلق سرٹیفیکیٹ شائع نہیں ہوا جو کہ ایک قانونی تقاضا ہے لہذا عدالت انہیں حکم دے کہ مذکورہ سرٹیفیکیٹ کو شائع کرے تاکہ انٹرا پارٹی الیکشن کو آئینی تحفظ حاصل ہو اور اس ضمن میں تمام تقاضے پورے کیے گئے ہیں باقاعدہ طور پر کمیشن مقرر کیا گیا جنہون نے انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اگر انٹر پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو اس سے اگلے ہی روز الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول کا اعلان کرے گا اور اگر یہ نوٹیفائی نہیں ہوتا تو پھر اس طرح کے یہ مسائل پیدا ہونگے۔

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کو مذکورہ درخواست پر حتمی فیصلے سے روک دیا اور ان سے 7 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو مذکورہ رٹ درخواست پر وائس کمنٹس بھی جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور بلے کا نشان 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہی ہیں اور یہ ایک دوسرے کے لئے لازم اور ملزوم ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے بیٹ کا انتخابی نشان چھینے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے اور جس پر انہیں ریلیف بھی مل گیا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف حد سے تجاوز کررہی ہے اور ایسے فیصلے دے رہی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، عمران خان پی ٹی آئی کے تاحیات چیئرمین ہیں وہ ایک جمہوریت شخصیت ہیں، پی ٹی آئی آئندہ انتخابات سے بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اگر ہم ہائی کورٹ میں کیس دائر نہ کرتے تو الیکشن کمیشن بیٹ کا نشان تبدیل کرتا جو کسی صورت قابل برداشت نہیں ہمیں الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے، عدلیہ سے اچھے کی امیدیں وابستہ ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

توشہ خانہ فوجداری کیس، انی چیئرمین پی ٹی آئی کا سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

عمران خان کی نا اہلی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

توشہ خانہ فوجداری کیس، انی چیئرمین پی ٹی آئی کا   سزا  معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

توشہ خانہ فوجداری کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی فیصلہ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عمران خان کی نا اہلی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔

ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس کا سیشن کورٹ کا مکمل فیصلہ معطل کرنے کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

 

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں اِسی ریلیف کیلئے درخواست دائر ہونے کا اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں یہ درخواست قابلِ سماعت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کا نا اہلی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں تھا

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے فیصلہ معطلی کی زبانی استدعا کی تھی۔ امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے دلائل نہیں دیئے جو نظیریں پیش کی وہ سزا معطلی کی ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ 8 اگست کو اپیل اور سزا معطلی دائر ہوئی 28 اگست کو سزا معطلی کا فیصلہ آیا ، فیصلے کے ایک ماہ سات دن بعد پانچ اکتوبر کو فیصلہ معطلی کی متفرق درخواست دائر ہوئی ہے۔لاہورہائیکورٹ کےسنگل بینچ نے سماعت کرکے معاملہ 5 رکنی بینچ کو بھجوادیا ہے لہٰذا استدعا ہے کہ اِس عدالت میں یہ درخواست قابلِ سماعت نہیں۔

اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اپنے دلائل میں واضح کہا تھا سزا کے فیصلے کو بھی معطل کریں ہو سکتا ہے یہ بات تحریری طور پر درج کرنے سے رہ گئی ہو۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll