ویب ڈیسک : ریڈیو پاکستان کے نیوز کاسٹر، پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے مرد اناؤنسر، نیلام گھر کی جان ، فلمساز، رکنِ پارلیمنٹ، پنجابی شاعر اور سیاسی کارکن طارق عزیز کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے ۔

’’ابتداء ہے ربِ جلیل کے بابرکت نام سے ، جو دلوں کے بھید جانتا ہے ۔۔ دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام!‘‘ یہ الفاظ آج بھی ایک نسل کے ذہنوں میں زندہ ہیں اور ان کی گونج آج بھی سماعتوں میں اتنی ہی تازگی سے محسوس ہوتی ہے ۔
طارق عزیز28اپریل 1936 کو جالندھر میں پیدا ہوئے اور ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد 1950ء کی دہائی میں طارق عزیز نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا ، جہاں انہیں ریڈیو سے خبریں پڑھنے کا خاصا تجربہ حاصل ہوا ۔ ریڈیو کے اسی تجربے اور تقریری مقابلوں نے طارق عزیز پر جو رنگ ڈالا، وہ مرتے دم تک ان کی شخصیت پر چھایا رہا ۔
ریڈیو کے بعد 1964 میں وہ میں پی ٹی وی کا خبرنامہ پڑھنے والے پہلے اناؤنسر کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا ۔ طارق عزیز نے پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے کوئز شو 'نیلام گھر' سے شہرت حاصل کی جو سب سے پہلے 1974 میں نشر ہوا تھا۔بعد ازاں اس مقبول ترین شو کا نام بدل کر پہلے 'طارق عزیز شو' اور بعد میں 'بزم طارق عزیز' رکھ دیا گیا ۔ نیلام گھر اپنے منفرد انداز اور طارق عزیز کی مہارت کی وجہ سے اپنا ایک الگ ہی مقام بنانے میں کامیاب رہا۔
طارق عزیز 60 اور70کی دہائی میں فلم انڈسٹری سے بھی وابستہ رہے جہاں انھوں نے لگ بھگ 25 فلموں میں مرکزی اور اہم نوعیت کے کردار ادا کیے ۔
1967 میں شباب کیرانوی پہلی فلم" انسانیت" ریلیزہوئی ۔ ان کی دوسری یادگار ترین فلم ’’سالگرہ‘‘ 1969 میں ریلیز ہوئی جو ’’میری زندگی ہے نغمہ، میری زندگی ترانہ‘‘ اور ’’لے آئی پھر کہاں پر، قسمت ہمیں کہاں سے‘‘ جیسے لازوال فلمی نغموں کی وجہ سے آج بھی مشہور ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ' قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔
طارق عزیز کالم نگار اور شاعر بھی تھے ان کے کالموں کامجموعہ ’داستان‘ اور پنجابی شاعری پر مشتمل کتا ب ’ہمزاد دا دکھ‘ بھی شائع ہوئی تھی۔ وہ ادب اور شاعری سے گہری رغبت رکھتے تھے اور اس کی مثال یہ ہے کہ اُن کے چاہنے والوں نے دیکھا کہ اپنے 40 سالہ طویل ٹی وی شو میں کسی قابل ذکر شاعر کا کوئی ایسا شعر نہ تھا جو انھیں ازبر نہ ہوتا۔
1970 کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست میں ان کافعال کردار تھا۔ 1997ء کے انتخابات میں وہ مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر لاہور سے الیکشن لڑے، طارق عزیز1997سے 1999تک رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔
انہیں زندگی کے مختلف شعبوں میں بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں۔ 14 اگست 1992 کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ۔
طارق عزیز 17جون 2020 کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ۔ طارق عزیز آج ہم میں نہیں مگر ان کی یاد آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں ہرلمحہ زندہ ہے ۔

خیبرپختونخوا:سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں امریکی اور نیٹو افواج کا استعمال شدہ اسلحہ برآمد
- 8 گھنٹے قبل

لکی مروت : سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی،دو کمانڈروں سمیت 10 خارجی جہنم واصل
- 2 گھنٹے قبل

بھارتی تیجس گرنے کے بعد طیارہ بنانے والی کمپنی کے شیئرز گر گئے
- 6 گھنٹے قبل

عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں استحکام،فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 8 گھنٹے قبل

دبئی میں جدید ٹیکنالوجی اور روبوٹس سے لیس دنیا کا سب سے شاندار اسکول،تعمیر پر کتنی لاگت آئی؟
- 8 گھنٹے قبل
پی ایس ایل 11کی فاتح ٹیم پر لاکھوں ڈالر ز کی برسات،چیمپئن ٹیم کو کتنی رقم ملے گی؟اعلان ہو گیا
- 8 گھنٹے قبل

کاروبار میں آسانی اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہیں،وزیر اعظم
- 6 گھنٹے قبل

مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ناممکن ہے،وزیر خارجہ
- 4 گھنٹے قبل

کیمیکل فیکٹری میں دھماکا، مالک اور منیجر سمیت 7 افراد کیخلاف مقدمہ درج
- 3 گھنٹے قبل

ضمنی انتخابات: وزارت داخلہ نے سول آرمڈ فورسز اور پاک فوج کی تعیناتی کا آرڈر جاری کر دیا
- 4 گھنٹے قبل

بھارت کو ایک اور سبکی کا سامنا،دبئی ائیر شو میں بھارتی فضائیہ کا طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک
- 7 گھنٹے قبل

گلوکارعلی ظفر اور علی حیدر کا شہرہ آفاق گانا "ظالم نظروں سے" ریلیز کرنے کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل















