جی این این سوشل

پاکستان

ٹرانس جینڈر کو حقوق دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،اعظم نذیر تاڑر

وزیرقانون اعظم نذیر تاڑر نے کہا ہے کہ خواجہ سرا بھی انسان ہیں،ان کے بھی بنیادی حقوق ہیں، کسی کے ساتھ اس کے جنس پر امتیازی سلوک نہیں ہوگا ، ایسی خاکہ کشی کی گئی کہ ٹرانسجینڈر قانون مکمل طور پر غلط ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ٹرانس جینڈر کو حقوق دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،اعظم نذیر تاڑر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 میں پارلیمنٹ میں پرائیویٹ ممبربل کے ذریعے یہ معاملہ سامنے آیا، پارلیمان میں بل پاس ہونے کے 2 سال بعد کچھ شکایات سامنے آئیں جس میں کہا گیا کہ اس بل کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے اس سارے عمل میں شامل رہی ہے،ہر قانون جو پاس ہوتا ہے اس میں کوئی نہ کوئی سقم ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈرکو حقوق دینا حکومت کی ذمہ داری ہے، خواجہ سراوں کیلئے روزگار میں کوٹہ رکھا گیا ہے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسجینڈر قانون میں ترمیم کی حوصلہ افزائی کی جائےگی ، خواجہ سراؤں کو خود سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔

دنیا

جمہوریت کے نام نہاد چیمپئن بھارت میں انصاف کا قتل

مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، سپریم کورٹ کا متعصباہ فیصلہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جمہوریت کے نام نہاد چیمپئن بھارت میں انصاف کا قتل

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت بحال کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد کرتے ہوئے آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے ہندو انتہا پسند مودی سرکار کے پانچ اگست 2019 کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ فیصلے میں مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے انتخابات 30 ستمبر 2024 تک کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

درخواست گزاروں نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے منسوخی ایکٹ کو چیلنج کیا تھا، بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت نے 4 سال تک اس معاملے کو دانستہ طور پر لٹکائے رکھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، آرٹیکل 370 عارضی اقدام ہے، ہر فیصلہ قانونی دائرے میں نہیں آتا، بھارتی صدر کے پاس آرڈر دینے کے اختیارات ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے ستمبر میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی جانب سے 2019 میں ختم کی گئی مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت مکمل کی تھی۔ بھارتی چیف جسٹس دھننجیا یشونت چندراچد، جسٹس سجنے کشان کول، جسٹس سجنیو کھنہ، جسٹس بی آر گیوائی اور جسٹس سوریا کانت پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں سپریم کورٹ نے حکومتی وکلا، بھارت کے حامی مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے آئینی ماہرین اور دیگر فریقین سے 16 سے زائد دنوں تک دلائل سنے تھے۔پانچ اگست 2019 کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر دیا تھا، جس کے تحت بھارت کے دیگر شہروں کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائیدادیں حاصل کرنے اور مستقبل رہائش کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔

آرٹیکل 370 کے باعث بھارت کی پارلیمنٹ کے پاس دفاع، خارجہ امور اور مواصلات کے علاوہ ریاست میں قوانین نافذ کرنے کے محدود اختیارات تھے۔بی جے پی کے اس فیصلے کو کشمیری عوام، عالمی تنظیموں اور ہندو قوم پرست حکمران جماعت کے ناقدین نے مسلم اکثریتی خطے کو ہندو آباد کاروں کے ذریعے شناخت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

بعد ازاں بھارتی سپریم کورٹ میں 20 سے زائد درخواستیں دائر کر دی گئی تھیں، جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے لیے کیے گئے فیصلے کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا۔درخواست گزار نے عدالت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ آئینی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔بھارت نے کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں پانچ لاکھ سے زائد فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ماضی میں جنگیں بھی ہوئی ہیں اور 1989 سے ہزاروں افراد بھارت سے آزادی کے لیے جان کی بازی لگا چکے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے عوام اور ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے 2019 کے بعد میڈیا کی آزادی اور احتجاج پر پابندی عائد کرتے ہوئے شہریوں کے بنیادی حقوق پر بدترین پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ کے فُل بینچ کو ارسال

درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں جن کی تشریح ضروری ہے، جسٹس عالیہ نیلم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ کے فُل بینچ کو ارسال

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے فُل بینچ کو بجھوا دی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کی درخواست سماعت کے لیے فُل بینچ کے روبرو پیش کرنے اور نوٹیفکیشن کے تمام ریکارڈ درخواست سے منسلک کرنے کی ہدایت کردی۔

دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں جن کی تشریح ضروری ہے۔ اسی نوعیت کی درخواست فل بینچ کے روبرو ہے، اب تک کتنے کیسز میں جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہو چکا ہے؟

وکیل نے جواب دیا کہ سائفر گمشدگی، القادر ٹرسٹ سے متعلق کیسز کا جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہوا، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وہ تمام ریکارڈ درخواست کے ساتھ لگایا ہے؟

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایک کیس میں آرڈر کردیں تو باقیوں پرکیا اثر ہوگا، بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی درخواست ُلاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کو بھجوا دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ جنگ،اسرائیل کا نومبر میں4.5 بلین ڈالرکا بجٹ خسارہ ریکارڈ

بجٹ خسارہ اخراجات میں اضافہ کی وجہ غزہ میں جاری لڑائی کے لیے مالی اعانت کی فراہمی ہے، اسرائیلی وزارت خزانہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ جنگ،اسرائیل کا نومبر میں4.5 بلین ڈالرکا بجٹ خسارہ ریکارڈ

اسرائیل نے نومبر میں4.5 بلین ڈالرکا بجٹ خسارہ ریکارڈ کیا ہے۔

اسرائیلی وزارت خزانہ نےکہا ہے کہ بجٹ خسارہ اخراجات میں اضافہ کی وجہ غزہ میں جاری لڑائی کے لیے مالی اعانت کی فراہمی ہے۔خسارہ گزشتہ 12 ماہ میں بڑھ کر نومبر میں 3.4 فیصد ہو گیا، جو اکتوبر میں 2.6 فیصد تھا۔

وزارت نے بتایا کہ 2023 کا خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار کے تقریباً 4 فیصد تک ہونے کی توقع ہے۔گزشتہ ماہ محصولات میں 15.6 فیصد کمی ہوئی ہے، جس کی ایک وجہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں ٹیکس وصولی میں التوا ہونا ہے۔

اکتوبر میں اسرائیل کا خسارہ 22.9 بلین شیکل تک پہنچ گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll