اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کےمشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ شریفوں کیلئے اپنے کیسوں میں اپنے بندے لگانے کا زمانہ گزر گیا،بطور قانونی ماہرعظمت سعید شیخ کی ساکھ مانی ہوئی ہے۔

براڈ شیٹ معاملے پر جسٹس(ر)عظمت سعید شیخ کی بطور انکوائری کمیشن سربراہ تقرری پر اپوزیشن نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس پر وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے جوابی لفظی گولہ باری کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس(ر)عظمت سعید شیخ پروفیشنل وکیل رہے اور عظمت سعید ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج تک منفرد تجربہ اور صلاحیتوں کے مالک رہے،شریفوں کیلئے اپنے کیسوں میں اپنے بندے لگانے کا زمانہ گزر گیا، بطور قانونی ماہر عظمت سعید شیخ کی ساکھ مانی ہوئی ہے،پاکستان میں پاکستانی جج ہیں انڈیا سے جج امپورٹ نہیں کر سکتے۔
بابر اعوان نے مزید کہا کہ مے فیئر چوری کے مال سے نہیں بنی تو گھبراہٹ کیسی؟شریف خاندان کو اصل فکر والیم 10 کی ہے،براڈ شیٹ پانامہ 2 ہے، سارے والیم کھلیں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیےجسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جبکہ نوٹیفکیشن کے ساتھ ٹی او آرز بھی جاری کیے گئے ہیں۔ کمیشن کوتحقیقات کے لیے افسران اور ماہرین پرمشتمل کمیٹیاں بنانےکا اختیار ہوگا، کمیشن براڈشیٹ اور آئی اے آر کےانتخاب، تقرری اورمعاہدوں کی چھان بین کرےگا۔ کمیشن 2003 میں براڈشیٹ اور انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری(آئی اے آر) فرمز سے معاہدوں کی منسوخی کی وجوہات کی جانچ کرے گا جبکہ کمیشن 2008 میں براڈ شیٹ کوپاکستان کی ادائیگیوں کی وجوہات اور اثرات کی نشاندہی بھی کرےگا۔
خیال رہے کہ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے کرپٹ سیاستدانوں احتساب کے لیے قومی احتساب بیورو نیب قائم کیا ۔ لہذا کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی پہلی مرتبہ سال 2000 میں نیب کے لیے کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں اور کمپنی کے ساتھ مبینہ ناجائز طور پر کمائی گئی دولت کے ذریعے خریدے گئے غیرملکی اثاثوں کا پتہ لگانے کے لئے معاہدہ کیا گیا تھا،2003 میں پاکستان حکومت نے یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کر دیا جس پر براڈ شیٹ ایل ایل سی نے حکومت پاکستان اور نیب کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں جرمانے کا دعویٰ کر دیا۔
20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ، 1.5 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہوئی،2009 میں معلوم ہوا کہ ادائیگی ایسے شخص کو کی گئی جس کا تعلق اس کمپنی سے نہیں تھا ۔ 2009سے 2016 تک یہ مقدمہ چلتا رہا ، براڈشیٹ کےساتھ جنوری2016 میں لائیبلٹی کا کیس شروع ہوا،ہائیکورٹ فیصلے پر حکومت پاکستان نے جولائی 2019 کو اپیل فائل کی ، اس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا۔
پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد جولائی 2019 میں پاکستان نے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر کی مگر فیصلہ تبدیل نہیں ہوا ۔ 31 دسمبر 2020 کو ثالثی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے براڈ شیٹ کو 2کروڑ 87لاکھ ڈالرزجرمانہ ادا کیا اور وزیر اعظم عمران خان نے13 جنوری کو ایک ٹویٹ میں کہاکہ براڈ شیٹ سے ہم اپنی اشرافیہ کی منی لانڈرنگ اور تحقیقات رکوانے والوں کے حوالے سے مکمل شفافیت چاہتے ہیں اور 19جنوری کو وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ کے معاملے پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی یہ کمیٹی 45 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی۔

لاہور میں ڈمپر نے 3 رکشوں اور دو موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا
- 2 hours ago

شہر قائد میں آج موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
- 3 hours ago

مودی سرکار کا جھوٹ بے نقاب، جنگ بندی کیلئے بھارت نے امریکا سے رابطہ کیا تھا
- an hour ago

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے تک فی لیٹر کمی کا امکان
- an hour ago
سکھ سنگت پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے ، صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رامیش سنگھ اروڑا
- 15 hours ago

جموں و کشمیرمسائل کو حل کرنے کے لیے امریکا سمیت، عالمی برادری کوکردار ادا کرنا ہوگا، پاکستانی سفیر
- 3 hours ago

پاک بھارت کشیدگی رکوانے کیلئے انتھک محنت کی،ترک صدر
- 13 hours ago

پاکستان اور بھارت کو قریب لانے کے خواہاں ہیں، امریکی صدر
- 4 hours ago

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب سے اسرائیل کو تسلیم کرنےکی خواہش کر دی
- 4 hours ago

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کا غزہ میں مستقل اور غیر مشروط سیز فائر کا مطالبہ
- 3 hours ago

ایل این جی کی قیمت میں کمی کر دی گئی
- 17 hours ago

امریکہ اور سعودی عرب کے مابین تعاون کے متعدد معاہدوں پردستخط
- 15 hours ago