جی این این سوشل

دنیا

ایران نے 60 فیصد کی افزودگی کیساتھ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کردیا

تہران : ایران نے فردا جوہری سائٹ پر یورینیم کی 60 فیصد افزودگی شروع کردی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ایران نے 60 فیصد کی افزودگی کیساتھ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کردیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو خط لکھ کر اس بار ے میں مطلع کردیا گیا ہے۔

سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ یورینیم افزودگی آئی اے ای اے کی حالیہ قرارداد کے جواب میں ہے۔

رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایران 3 غیر اعلانیہ جوہری سائٹس سے متعلق تحقیقات میں تعاون کرے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے منظور کردہ حالیہ قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ایران مخالف" اور "سیاسی طور پر محرک" ہے ۔  چار مغربی ممالک کی کارروائی کا مقصد ایران اور ایجنسی کے درمیان تکنیکی تعاون میں خلل ڈالنا ہے۔

ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران توقع کرتا ہے کہ  ایجنسی سیاسی اقدامات" سے گریز کرے  گی ،  بین الاقوامی جوہری نگران ادارے کے ساتھ ایران کے تعاون کو جاری رکھنے کی اجازت دی جائےگی تاکہ دونوں فریق "اچھے نتائج" حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ  آئی اے ای اے نے ایران کی جوہری سرگرمیوں کا زیادہ تر معائنہ کیا ہے ، ایران نے ہمیشہ پرامن جوہری سرگرمیاں کی ہیں اور وہ اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرتا رہے گا اور جوہری مسائل پر ایجنسی کے ساتھ قریبی اور تعمیری رابطے میں رہے گا۔

پاکستان

تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے، ایرانی صدر کا دورہ پاکستان پر امریکہ کا ردعمل

تجارتی معاہدوں پر ممکنہ پابندیوں کا فوری جائزہ نہیں لے رہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے، ایرانی صدر کا دورہ پاکستان پر امریکہ کا ردعمل

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاک ایران تجارتی معاہدوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے، تجارت معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی معاہدوں پر ممکنہ پابندیوں کا فوری جائزہ نہیں لے رہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا، پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا 20 برس سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہیں، پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔

میتھیو ملر نے کہا کہ اسرائیل کو آگاہ کر دیا کہ امریکا بے گھر فلسطینیوں کی واپسی چاہتا ہے، رفاہ میں پناہ گزین فلسطینیوں کی تعداد 14 لاکھ سے بڑھ گئی، کوئی جواز نہیں کہ رفاہ میں اسرائیل فوجی آپریشن کرے۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا 3 روزہ دورہ کررہے ہیں۔ گزشتہ روز دورے کے پہلے دن پاکستان اور ایران کے درمیان 8 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جبکہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

حکومت معیشت کو مستحکم کرنےکیلئے کوشاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

پی آئی اے کی اصلاحات پر کام جاری ہے، حکومت پرائیویٹائیزیشن کے اقدامات کو بھی تیزی سے آگے لے کر چل رہی ہے، وزیر خزانہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت معیشت کو مستحکم کرنےکیلئے کوشاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

 

 

 

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے، ترقی کے مواقع کو فروغ دینے، مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے ،غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کو اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں  ترقی کے لئے تعاون کے موضوع پر خطاب کرتےہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ جی ڈی پی میں مالی سال 2024 میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، جو کہ مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے۔ حکومت نے زرعی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہم فصلوں کی پیداوار غیر معمولی ہے۔

جولائی تا فروری 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ ہوا۔ بہتر فصلوں کی وجہ سے صنعتی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے افراط زر کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ سی پی آئی افراط زر مارچ 2024 میں 20.7 فیصد سالانہ پر پہنچ گیا جو پچھلے سال کے اسی مہینے 35.4فیصد تھا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے۔ جولائی تا مارچ 2024 کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.2 فیصد اضافہ ہوا۔ایف بی آر نے 6707 بلین روپے کے مقررہ ہدف سے زیادہ جمع کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال 3.9 بلین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 74 فیصد کم ہو کر 1.0 بلین ڈالر رہ گیا۔جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ سال 22.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 24.9 فیصد کم ہو کر 17.0 بلین ڈالر رہ گیا۔

حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کا اہداف رکھا ہے۔ حکومت کے فعال اقدامات اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی وجہ سے معاشی نقطہ نظر مثبت ہے۔

وزارت خزانہ،ایف بی آر اور وزارت قانون کے تعاون کے ساتھ مل کر محصولات کے اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت ریاست کے ملکیتی ادارے میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ 

پی آئی اے کی اصلاحات پر کام جاری ہے۔ حکومت پرائیویٹائیزیشن کے اقدامات کو بھی تیزی سے آگے لے کر چل رہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، عمران خان

جمہوریت قانون کی بالادستی اور شفاف الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، عمران خان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جمہوریت قانون کی بالادستی اور شفاف الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے، پنجاب کے ضمنی الیکشن میں پولیس نے مداخلت کی،خیبرپختونخوا میں بھی الیکشن ہوئے پولیس نے کہیں کوئی ایف ائی آر نہیں کاٹی اور نہ ہی دھاندلی ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری کریں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، بیرون ملک مقیم پاکستانی یہاں پیسہ اس لیے نہیں لگاتا کہ اس کو کوئی تحفظ نہیں، مستحکم حکومت کے لیے جمہوریت ضروری ہے جو صرف شفاف انتخابات کے ذریعے ممکن ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں کوئی جمہوریت نہیں یہ آٹھ فروری سے ڈرے ہوئے تھے، اکتوبر سے فروری تک انتخابات صرف پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملتوی کیے گئے، سپریم کورٹ میں بھی ہماری پٹیشن اس لیے نہیں سنی گئی کہ وہ بھی پی ٹی آئی کے کرش ہونے کا انتظار کررہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا نام و نشان ختم کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا گیا، ملک میں اخلاقیات کو ختم کر کے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا، پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کا موجودہ سیٹ اَپ پاکستان کے فیوچر کو نقصان پہنچا رہا ہے، مجھ سے ڈیل کی نہ کسی نے کوئی بات کی نہ کوئی پیغام آیا، سوال یہ ہے کہ وہ مجھ سے کس بات پر ڈیل کریں گے؟ آٹھ فروری کو جب عوام ایک طرف کھڑی ہو گئی تو وہ وقت تھا بات کرنے کا ملک کی عوام ایک طرف کھڑی ہو جائے تو کیا اس سے کوئی جیت سکتا ہے؟

عمران خان نے کہا کہ عدلیہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے اپنے عوامی نمائندے کا انتخاب بنیادی حق ہے جو کہ عوام سے چھین لیا گیا ہے، میری بیوی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن اسے سزا دلوا کر ایک کمرے میں بند کر دیا گیا ہے، میری تینوں بہنوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، مریم نواز اور بے نظیر سیات دان ہیں مگر میری اہلیہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اچھے تھے اسی لیے ہمارے دور میں او آئی سی فارن منسٹر کانفرنس ہوئی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll