جی این این سوشل

پاکستان

پراپیگنڈہ ٹھس ، علم دوست شخصیت سرخرو

جامعات کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جامعات ترقی اور تبدیلی کے لئے نا صرف افرادی قوت مہیا کرتی ہیں،بلکہ اس ترقی اور تبدیلی کے عمل کو وقوع پذیر ہونے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پراپیگنڈہ ٹھس ، علم دوست شخصیت  سرخرو
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تحریر:رانا عثمان اعجاز 

جامعات کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جامعات ترقی اور تبدیلی کے لئے نا صرف افرادی قوت مہیا کرتی ہیں،بلکہ اس ترقی اور تبدیلی کے عمل کو وقوع پذیر ہونے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کا شعبہ معاشرے کی سماجی اور معاشی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔ قوموں کی ترقی دراصل جامعات میں ہونے والی تدریس وتحقیق کی مرہون منت ہوتی ہے۔ہماری خوش نصیبی ہے کہ قیام پاکستان سے قبل مملکت خداداد بہاول پور کو ایسے دور اندیش اور علم دوست حکمران ملے۔جو ریاست کی ترقی اور عوام کی فلاح وبہبود کے لئے تعلیم کی اہمیت سے بخوبی آگاہ تھے۔

1963ء میں صدر پاکستان فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے جامعہ عباسیہ کا دورہ  کیا اورجامعہ عباسیہ کے اسلامی تشخص کے تناظر میں اسے جامعہ اسلامیہ کے نام سے موسوم کیا۔ نواب آف بہاول پور کی قائم کردہ جامعہ عباسیہ، بعدازاں جامعہ اسلامیہ اور 1975ء میں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے طور پر پنجاب اسمبلی سے چارٹرڈ قرار پائی۔اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کا پس منظر بیان کرنے کے بعد یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قاری بقلم خود 2012میں یونیورسٹی کا طالبعلم رہا ۔اس وقت اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور  میں پروفیسر ڈاکٹر محمد مختاروائس چانسلر کے عہدے پر فائز تھے۔دورطالب علمی میں یونیورسٹی کے ابوبکر ہال میں رہائش اختیار کی اور یونیورسٹی میں دوران تعلیم  طلباوطالبات کودی جانے والی سہولیات کا فقدان دیکھ کر افسوس ہوتا تھا۔ بہرحال  تعلیم مکمل ہونے کے بعد دس سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی یونیورسٹی میں آنا جانا لگا رہا۔۔ پھر یوں ہوا کہ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی سوئی قسمت جاگ اٹھی اور26جولائی 2019ء کو حکومت پنجاب نے اسلامیہ یونیورسٹی کی ذمہ داری وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبو ب کو تفویض کی۔ انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب ایک نامورماہرتعلیم اور مثالی منتظم کے طور پر پہچانے جاتے ہیں،وہ تدریس،تحقیق اور صنعتی اداروں میں کام کا 25 سالہ وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں پی۔ایچ۔ڈی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے کی، جبکہ بی۔ایس اور ایم۔ایس کی تعلیم فلوریڈاسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ سے حاصل کی۔ انہوں نے صفہ یونیورسٹی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں بطور پروفیسر اور ڈین خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز کے بہت سے اداروں میں بھی اعلیٰ سطح پر خدمات سرانجام دیں۔

ڈاکٹر اطہر محبوب ابن خلدون سسٹمز کے بانی  اور 100 سے زیادہ صنعتی،مالیاتی اور دفاع سے منسلک اداروں میں پروجیکٹس کر چکے ہیں۔ ایک ہمہ جہت اور نابغہ روز گار شخصیت ہونے کے ناطے وطن عزیز میں وہ ایک نامور انجینئر، منتظم، ماہر تعلیم اور صنعتی ماہرکے طور پر منفرد مقام رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے سا ئنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم کے میدان میں ان کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں 2012ء میں انہیں تمغہء امتیاز سے نوازا۔ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب اس سے قبل خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئر اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان میں بطور وائس چانسلر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔جہاں پر خواجہ فرید یونیورسٹی قائم کی گئی ہے وہاں صرف صحرا ہی نہیں تھا بلکہ ریت کے ٹیلے، کڑوا اور ترش پانی، موسم کی بے رحم لہروں سے تھپیڑے کھاتی چند بوسیدہ عمارتیں تھیں مگر تعلیم کے لحاظ سے وہاں یونیورسٹی کی داغ بیل ڈالنا تقریباً ناممکنات میں سے تھا مگر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اُسے چیلنج کے طور پر قبول کیا، دن میں روزانہ تین بار پیدل 275ایکڑ پر مشتمل یونیورسٹی کے بلاکس کا وزٹ کرتے اور ترقیاتی کاموں کا خود جائزہ لیتے، یوں محض چار سال کے عرصہ میں انہوں نے ریت سے آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی پر شکوہ عمارتیں کھڑی کردیں، جنوبی پنجاب کی پہلی آئی ٹی یونیورسٹی کی داغ بیل ڈالنے پر حکومت ِ پنجاب  کے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کے کاموں اور اقدامات کو خوب سراہاتھا۔

خواجہ فرید یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر کے طور پر انہوں نے جنوبی پنجاب کے اس دور افتادہ علاقے میں ایک جدید اور اسٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹی قائم کر کے اندرونِ و بیرون ملک تعلیمی حلقوں میں اپنی قائدانہ اور انتظامی صلاحیتوں کی دھاک بٹھا دی۔جنوبی پنجاب کی پہلی آئی ٹی یونیورسٹی کی داغ بیل ڈالنے پر حکومت ِ پنجاب نے انہیں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کا وائس چانسلر تعینات کیا۔اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں وائس چانسلر اطہر محبوب کےعہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد میں ورطہِ حیرت میں ڈوب گیا کہ کیا یہ وہی یونیورسٹی نہیں جو محض سرکاری وسائل پر انحصار کیے ہوئے تھی۔ جس کے مختلف شعبہ جات فنڈز کی کمی کے سبب دم گھٹنے سے آخری سانسیں لے رہے تھے۔ جہاں ملازمتوں کے نئے مواقع تو درکنارالٹا ملازمین کو مختلف حیلے بہانوں سے نکالا جارہا تھا۔  وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے یونیورسٹی کی باگ ڈور سنبھالی تو یوں لگنے لگا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نےاب پاکستانی فائٹر جیٹ جے ایف۔17تھنڈر کی طرح تیزی سے ترقی کرنے کا سوچ لیا ہے۔۔وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے یونیورسٹی میں انقلابی اقدامات اٹھاتےہوئےطلباؤطالبات کی تعداد25ہزار سے 65000جبکہ جامعہ میں فیکلٹیز کی تعداد 7 سے بڑھا کر 16 اور شعبہ جات کی تعداد 48 سے بڑھا کر 140 کر دی گئی۔ اسلامیہ یونیورسٹی میں  326پروگرامز کےطلباوطالبات کو معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے 1391اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کیا جن میں سے101اساتذہ ٹی ٹی ایس اور345کنٹریکٹ جبکہ945 اساتذہ مستقل طور پر کام کررہے ہیں۔ جن میں 550سے زائد اساتذہ پی ایچ ڈی کے حامل ہیں ۔ یونیورسٹی میں  اساتذہ اور طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر انفراسٹرکچر کو فوری توسیع دینے ضرور ت  کو پہلی ترجیح سمجھتے ہوئے  اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اپنے ذرائع آمدن سے 12 ارب کی لاگت کے ترقیاتی منصوبوں کا کام کررہی ہے۔۔وائس چانسلرانجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب  معاشرے میں مہنگائی کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی  میں زیر تعلیم 18ہزار سے زائد بچوں کو920ملین کی خطیر رقم کی صورت میں اسکالرشپس فراہم کیں۔

وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی قیادت میں ٹائمز  ہائر ایجوکیشن کی حالیہ رینکنگ میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورجنوبی پنجاب میں پہلے،پنجاب کی دوسری  جبکہ پاکستان کی سرکاری جامعات میں ساتویں پوزیشن پربراجمان ہوگئی ہے۔عالمی سطح پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور1000-1200سے ترقی کرکے1000-801کی پوزیشن حاصل کی۔۔اب بات کی جائے کورونا بحران کی تو عالمی وباء کے  دوران وزیراعظم ریلیف فنڈز میں 73لاکھ روپے عطیہ کیےاور سیلاب زدگان کی امدادکرتے ہوئے 2کروڑروپے مالیت کا سامان مہیاکیاگیا۔۔اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور نے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے  وژن پر کام کرتے ہوئےپنجاب کی جامعات میں پہلی ہیپاٹائٹس فری یونیورسٹی کا درجہ حاصل کیا۔۔اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کےمکئی اورسویا بین انٹرکراپنگ پراجیکٹ کو سی پیک میں شامل کیا گیا۔۔اسلامیہ یونیورسٹی میں بجلی کے استعمال کو کم کرنے کیلئے یونیورسٹی کو سولر انرجی پر منتقل کردیا گیا۔۔وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اپنی صلاحیتوں کی بدولت پاکستانی معیشت میں انقلاب لانے کیلئے چولستان میں مصنوعی بارش کا منصوبہ منظور کروایا۔اس منصوبے پر عملدرآمد سے چولستان میں بارش کی شرح میں 500ملی میٹر تک اضافہ ہو گا جس سے 6.5ملین ایکٹر رقبے پر خصوصی ایگرو اکنامک زون قائم ہو سکے گا۔ اس منصوبے سے چولستان میں زمین کی آبادکاری کے ساتھ ساتھ لائیو سٹاک میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔منصوبے کی تکمیل  سے ملکی معیشت کو 10ارب ڈالر کا فائدہ اورچولستان کے مقامی باشندے خوشحال  زندگی بسر کرسکیں گے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے  اقدام تمام جامعات کیلئے قابل تقلید ہے جو یقینی طور پر موجودہ صورتحال میں سماجی، تعلیمی اور مالی نقصان کو کم کرنے میں ایک بہت بڑی خدمت ہے ۔پاکستان کی تمام جامعات کے وائس چانسلرز میں سے واحد وائس چانسلر اطہر محبوب کو ہی یہ اعزاز حاصل ہے کہ  شہباز شریف اورعمران خان  دونوں وزراءاعظم وائس چانسلر کی صلاحیات  کے معترف رہ چکے ہیں۔۔ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر کہیں سے محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ وہی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ہے جو بنجر بے کراں کا منظر نامہ پیش کرتی تھی اور اب کی صورتحال کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آنِ واحد میں کسی نے ہالی ووڈ سائنس فکشن فلم کی طرح ریت سے راتوں رات نیا شہر بسا دیا ہو، ہرطرف سبزہ، پھولوں کی کیاریاں، سڑکوں کی صفائی، کینٹین میں کوالٹی آف فوڈ، طلبہ و طالبات کے چہروں پر انمٹ مسکراہٹ سے یوں لگتا ہے کہ کسی ترقی یافتہ ملک کی یونیورسٹی  میں آگئے ہوں۔یہ سب حقائق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر کی قابلیت اور صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
کہتے ہیں کہ جہاں انسان کے دوست ہوتے ہیں وہی مخالف بھی ہوتے ہیں جو دوسروں کی ٹانگ کھینچنے کی تاک میں ہوتے ہیں ۔ اس کی ایک واضح مثال ہے کہ ڈاکٹر اطہر محبوب کیخلاف میگا کرپشن سکینڈل سامنے لایاگیا۔ جس میں الزام عائد کیاگیا کہ وائس چانسلر نے بغیر اشتہار لوگوں کوغیرقانونی طور پر نوکریوں پر رکھ لیا، ناتجربہ کاراساتذہ کی بھرتی کی گئی۔۔سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق  اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پر میگا کرپشن سکینڈل ثابت ہو گیا،ڈاکٹر اطہر محبوب کو عہدے سے ہٹانے کی سمری وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کر دی گئی۔جس سے وزیراعلیٰ پنجاب نے اکتفا نہ کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ ہائرایجوکیشن کمیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیا ہے کہ دوبارہ جانچ کی جائے۔
اس رپورٹ بارے دلچسپ اور حیرت انگیز حقائق جو اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباؤطالبات اور پاکستانی شہریوں کیلئے جاننا ضروری ہیں جوکہ کچھ اس طرح ہیں:سی ایم آئی ٹی نے سارے معاملے میں وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب سے انکا موقف لینا ہی پسند نہیں سمجھا۔۔خود ساختہ سوالات پر سوالات بنا کر فرضی جمع خرچ جوابات بنا کر بغض پر مبنی  رپورٹ مکمل کی  اور وزیر اعلیٰ پنجاب جناب پرویزالہیٰ کو بھیج دی۔جس میں سقم دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے معاملہ دوبارہ جانچ پڑتال کیلئے  ایچ ای سی بھجوا دیا ہے۔ جن شرپسند عناصر نے سول بیوروکریسی سے اسی طرح گمراہ کن رپورٹ مرتب کروائی ۔ان کے خلاف کارروائی  ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی کسی ایماندار شخصیت کی کردارکشی کرنے کا سوچ نہ سکے۔۔وائس چانسلر اطہر محبوب  کی کردار کشی کچھ سال قبل بھی مخالفین کر چکے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے کہنے پر سی ایم ائی ٹی نے جانچ پڑتال کی تھی اور اس وقت سی ایم آئی ٹی ٹیم کے سربراہ عبدالجبارشاہین  نے پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کو  کلین چٹ دیتے ہوئے خواجہ فرید یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلر انقلابی اقدامات اٹھانے پر خوب سراہا تھا  ۔
وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعظم عمران خان دونوں ہی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی صلاحیتوں کے معترف ہیں دوسری جانب وی سی کے خلاف  بے بنیاد پراپیگنڈہ  مہم چلا کر انہیں ذہنی کرب  میں مبتلا کرنے کی سازشیں  کی گئیں ،  تاکہ وی سی  پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب  غیرضروری معاملات میں الجھے رہیں اور یونیورسٹی کے کاموں میں دلجوئی سے کام نہ کرسکیں۔نادان حاسدین یہ نہیں جانتے کہ سخت محنت اور ایمانداری سے اسلامیہ یونیورسٹی  کی خدمت کرنا  وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر اطہر محبوب کا مشن ہے۔جو  تمام تر رکاوٹوں کے باجود  بہرحال جاری رہے گا۔

 

پاکستان

حکومت کو کس بات کا خوف ہے ، جلسے کی اجازت کیوں نہیں دیتے ، علی امین گنڈاپور کا خیبر پختونخواہ اسمبلی میں خطاب

خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے اپنے ہاؤس پر فخر ہے ، میں بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دینے پر پورے پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کو کس بات کا خوف ہے  ، جلسے کی اجازت کیوں نہیں دیتے ، علی امین گنڈاپور کا خیبر پختونخواہ اسمبلی میں خطاب

 وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی اچانک خیبر پختونخوا اسمبلی پہنچے جہاں انہوں نے اراکین اسمبلی سے مصافحہ کیا ، اس موقع پر پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے نعرے بازی بھی کی ۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہماری نسلوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟ ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں ملی ، پاکستان کسی کے باپ کا نہیں ہے ، سب کا ملک ہے ۔

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہم سے پارٹی نشان چھینا گیا ، ہمارے لوگوں کو اغوا کیا گیا ، باقاعدہ پلاننگ سے ہم پر حملہ کیا گیا، ہم نے لاہور میں جلسے کی اجازت مانگی ، ہمیں مویشی منڈی میں جلسے کی اجازت ملی ۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ حکومت کو کس بات کا خوف ہے ، ہمیں جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی ، موجودہ اسمبلی میں چھ بندے ایسے نہیں جو الیکشن جیت کر آئے ہوں ۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے اپنے ہاؤس پر فخر ہے ، میں بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دینے پر پورے پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، جو مشکل حالات میں بھی عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہے۔

واضح رہے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام پہنچے جہاں گزشتہ روز سے ان کے غائب ہونے کی متضاد اطلاعات آرہی تھی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا اسمبلی واپس پہنچ گئے

 واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گمشدگی سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا اسمبلی واپس پہنچ گئے

وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا اسمبلی واپس پہنچ گئے ۔ 

 واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گمشدگی سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی تھی ۔

سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا، دوران اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گمشدگی سے متعلق قرارداد ایوان میں پیش کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کا بانی چیئرمین کے اعلان تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ

جب تک کپتان حکم نہیں دیتے ڈی چوک سمیت ملک بھر میں پرامن احتجاج طےشدہ طریقۂ کار اور ترتیب سے جاری رہے گا، شیخ وقاص

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کا بانی چیئرمین کے اعلان تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین کے اعلان تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے بیان میں کہا کہ جب تک کپتان حکم نہیں دیتے ڈی چوک سمیت ملک بھر میں پرامن احتجاج طےشدہ طریقۂ کار اور ترتیب سے جاری رہے گا، ”فالس فلیگ آپریشن ٹو“ کو ناکام بنانے اور پرامن احتجاج کو خون میں نہلانے کی حکومتی کوششوں کو خاک میں ملانے پر تحریک انصاف کے کارکنان اور پختون عوام خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔

شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ صوبے کے منتخب وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی نہایت شرمناک، اشتعال انگیز، آمرانہ اور وفاقِ پاکستان کیلئے تباہ کن ہے، دوتہائی مینڈیٹ کے حامل وزیراعلیٰ کو اسلام آباد سے بندوق کے زور پر اٹھا کر کروڑوں پختونوں کو شدید اشتعال دلوانا اور جذباتی ردعمل کا ماحول پیدا کرکے آگ اور خون کی ہولی کھیلنا مقصود تھا۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دیکھ رہی تھی کہ علی امین کی قیادت میں پرامن احتجاج کیلئے ڈی چوک کی جانب بڑھنے والا عوامی سمندر بدترین ریاستی فسطائیت کے باوجود مکمل طور پر پرامن رہا، علی امین گنڈا پور کو بندوق کے زور پر پختونخوا ہاؤس سے اغواء کرکے پرامن احتجاج کو 9 مئی کی طرز پر پرتشدد بنانے کی مکروہ سازش کی گئی۔

شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا کہ پرامن مظاہرین کی میزبانی کے دوران قرونِ اولیٰ کی یادیں تازہ کرنے پر اسلام آباد کے عوام کے تہہ دل سے مشکور ہیں، پرامن احتجاج کو افواہ سازی کے ذریعے ختم کروانے یا عوام میں کنفیوژن پھیلانے کی سرکاری کوششیں بھی اس فالس فلیگ آپریشن ٹو کیطرح ناکام و نامراد رہیں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll