جی این این سوشل

علاقائی

امریکہ نے سپر پاور کا مقام کھو دیا؟

امریکہ نے سپر پاور کا مقام کھو دیا؟

پر شائع ہوا

کی طرف سے

امریکہ نے سپر پاور کا مقام کھو دیا؟
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر
امریکہ نے سپر پاور کا مقام کھو دیا
قیافہ شناسی
فرحان ملک
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اتحاد امریکہ اور کینیڈا کے علاوہ دس یورپی ممالک کیطرف سے World War 2 کے نتیجے میں اپنی حفاظت کیلئے بنایا جانے والے اتحاد کا بنیادی مقصد اُس وقت کی سپر پاور سوویت یونین سے نمٹنا تھا۔جنگ کے ایک فاتح کے طور پر دنیا میں اپنی قوت دکھانے کے بعد سوویت یونین فورسز کی ایک بڑی تعداد مشرقی یورپ میں موجود رہی،اور ماسکو نے مشرقی جرمنی سمیت کئی ممالک پر کافی اثر و رسوخ قائم کئے رکھا۔جرمنی کے دارالحکومت برلن پر سویت یونین افواج نے قبضہ کر لیا 1948 کے وسط میں سوویت یونین کے لیڈر جوزف سٹالن نے مغربی برلن کی ناکہ بندی شروع کر دی، جو اُس وقت مشترکہ طور پر امریکی، برطانوی اور فرانسیسی کنٹرول میں تھا۔شہر میں محاذ آرائی سے کامیابی سے گریز کیا گیا لیکن اس بحران نے سوویت طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد کی تشکیل کی تکمیل کا سفر تیز کر دیا۔1949 میں امریکہ اور 11 دیگر ممالک (برطانیہ، فرانس، اٹلی، کینیڈا، ناروے، بیلجیئم، ڈنمارک، نیدرلینڈز، پرتگال، آئس لینڈ اور لکسمبرگ) نے ایک سیاسی اور فوجی اتحاد تشکیل دیا۔ 1952 میں اس تنظیم میں یونان اور ترکی کو شامل کیا۔1955 میں مغربی جرمنی بھی اس اتحاد میں شامل ہوا۔وارسا معاہدہ 1991ء میں بیشتر سوشلسٹ حکومتوں اور سوویت اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد تحلیل ہو گیا۔1999ء کو وارسا معاہدے کی سابق رکن ریاستیں ہنگری، پولینڈ اور چیک جمہوریہ نے نیٹو میں شمولیت اختیار کر لی۔ بلغاریہ، اسٹونیا، لتھووینیا، رومانیہ اور سلوواکیہ مارچ 2004ء میں نیٹو کا حصہ بنے جبکہ البانیہ یکم اپریل 2009ء کو شامل ہوا۔اور اسطرح انکے ارکان کی کل تعداد 29 ہو گئی۔ مونٹنیگرو جون 2017 میں اس کا حصہ بننے والا آخری ملک تھا۔
 
نیٹو اپنی قوت کیساتھ جس ملک میں داخل ہوا وہاں سے اسکو مجبوراً انخلاء کرنا پڑا، امریکہ 1975 سے منہ کے بل گرتا آ رہا ہے۔ امریکہ اب صرف اکیلا سپر پاور نہیں رہا۔ نیٹو اتحاد کافی جارحیت کا شکار ہوچکا ہے۔ روس کیساتھ جنگ مول نہیں لے سکتا۔ نیٹو کی تیس ممالک کا معاہدہ اختتام پذیر ہی سمجھا جائے کیونکہ تیس ممالک کا مشترکہ اعلامیہ تھا کہ نیٹو کے ممبر ممالک پر اٹیک پوری نیٹو پر حملہ تصور کیا جائے گا تمام ممالک ایک ساتھ ملکر ایک ہی فیصلے پر لبیک کہیں گے۔ مگر یوکرین کے روسی حملے پر نیٹو سمیت امریکا پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ نیٹو ممبر شپ رکھنے والے ممالک کی رائے تبدیل ہوچکی ہے۔پولینڈ اپنے طیارے یوکرین نہیں بھیجنا چاہتا۔یوکرین نے مزید TB-2 خریدنے کے لئے ترکی سے رابطہ کیا مگر نیٹو کی بے حسی پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔نیٹو کے اس عمل سے پوری دنیا کا اعتماد ختم ہو رہا ہے۔نیٹو کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کو ’فرسودہ‘ کہا تھا کہ اگر وہ تنظیم ’ٹوٹ جائے‘ تو انھیں ’کوئی مسئلہ‘ نہیں ہو گا۔امریکہ اتحادی ممبروں پر حملے کی صورت میں ان کا دفاع کرنے کے عزم کی پابندی کرنے یہاں تک کہ تنظیم کو بھی چھوڑ سکتا ہے۔2018 میں پھر ٹویٹ کیا کہ ’امریکہ کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں نیٹو پر بہت زیادہ خرچ کر رہا ہے۔ یہ مناسب نہیں ہے اور نہ ہی یہ قابل قبول ہے امریکہ خود تین چار سال پہلے سے نیٹو سے تنگ آ چکا ہے۔فرانسیسی صدر ایمنیوئل میکخواں نے کہاکہ نیٹو ’دماغی طور پر مردہ‘ ہے امریکہ کی نیٹو سے متعلق ذمہ داریوں میں سنجیدگی پر کہا،امریکہ نیٹو کو اطلاع دیے بغیر شام سے فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ کر لیا۔ فرانسیسی صدر نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اس بات کا یقین نہیں کر سکتے کہ حملے کی صورت میں نیٹو کے ارکان ایک دوسرے کے دفاع کے لیے آئیں گے۔نیٹو کی ساخت کب سے ڈوب چکی تھی۔ جس کا فزیکل روس یوکرین تنازعہ پر نتائج سامنے آ گئے ہیں۔
 
روس نے جنگ کا پہلا objective حاصل کر لیا۔ دونباس اور کرائمیا کے درمیان لینڈ bridge کامیابی سے establish کر لیا۔ نیٹو مشکلات کی زد میں آگیا ہے نیٹو اگر روس کا مقابلہ کرتا ہے تو یہ عالمی جنگ یعنی تیسری جنگ عظیمWorld War 3 شروع ہوجائے گی۔ امریکہ جنگ لڑنے کی حالت میں نہیں ہے۔وہ پہلے کئی سالوں سے پٹتا آ رہا ہے۔ سوویت یونین والا فارمولہ Put کر دیا گیا ہےسویت یونین کا خاتمہ ہوا۔روس پیچھے چلا گیا، امریکہ اکیلا سپر پاور کے طور پر متعارف ہوا،مگر اب نیٹو کی بےحسی اور امریکہ کی بزدلی نے امریکہ کو اکیلے سپر پاور رہنے کا Label اتارنے پر مجبور کردیا۔ نیٹو بھی بڑی فوج کا مقام رکھنے والی فورسز بھی نہیں رہی۔ جنگیں یورپ نے شروع کیں تھیں ایشیا سے واپس یورپ کے گلے پڑ گئی ہیں۔ روس پھر سوویت یونین والی طاقت بحال کرنے کے قریب پہنچ رہا ہے۔روس نے اگلے چند ماہ میں ایک اینٹی فاشسٹ کانفرنس بلانے لگا ہے جس کے لیئے چین، سعودی عرب، پاکستان، انڈیا، عرب امارات، ازبکستان، آذربائجان اور ایتھوپیا سمیت دوسرے ممالک کو دعوت دی جائے گی۔ چین روس کی مدد کر کے سپر پاور کا اعلان بھی کر سکتا ہے۔ مگر اب نیٹو اور امریکہ پر کوئی ملک اعتماد نہیں کرے گا۔

پاکستان

گوگل میپ پر اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی

واضح رہے کہ متعدد مقدمات میں قانونی ریلیف حاصل کرنے کے باوجود عمران خان جیل سے باہر نہ آ سکے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل میپ پر  اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان  جنہیں جیل میں تقرباً ایک برس ہو چکا ہے اس عرصے میں جہاں کئی سیاسی رہنما تحریک انصاف کو خیرباد کہہ گئے وہیں کئی اہم رہنما 9 مئی کے واقعے کے بعد گرفتار ہوئے اور ایک نئی قیادت ابھر کر سامنے آئی۔

متعدد مقدمات میں قانونی ریلیف حاصل کرنے کے باوجود عمران خان جیل سے باہر نہ آ سکے ۔ ان تمام واقعات کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ عمران خان کی مقبولیت میں کمی واقع ہو گی لیکن ایسا نہ ہوا. انہوں نے جو بیانیہ بھی بنایا وہ عوامی پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور وہ اس وقت بھی پاکستان کے مقبول ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔

عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گوگل میپ پر بھی اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے حامی صارفین گوگل کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں  گوگل نے اڈیالہ جیل کو عمران خان کی لوکیشن سے منسوب کردیا آپ بھی سرچ کرکے عمران خان کے سیل کو دیکھ سکتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پکڑ دھکڑ کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر  دھرنے دینے کا اعلان

اس کے علاوہ پولیس کی جانب مختلف مقامات سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اب جماعت اسلامی نے حکمت عملی تبدیل کردی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پکڑ دھکڑ کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر  دھرنے دینے کا اعلان

حکومت کی جانب سے راستوں کی بندش اور پکڑ دھکڑ کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر  دھرنے دینے کا اعلان کردیا  ۔

تفصیلا ت کے مطابق  جماعت اسلامی کے دھرنے کی کال پر ریڈ زون اور راولپنڈی سے دارالحکومت آنے والے راستوں کنٹینر لگاکر بند کردیا گیا، پنڈی میں میٹرو بس سروس بھی بند کردی گئی ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 

اس کے علاوہ پولیس کی جانب مختلف مقامات سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اب جماعت اسلامی نے حکمت عملی تبدیل کردی۔ 

ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے بتایاکہ جماعت اسلامی نے 3مقامات پردھرنوں کا فیصلہ کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ مری روڈ راولپنڈی، زیروپوئنٹ اسلام آباد اور چونگی نمبر 26 پردھرنا ہوگا جبکہ زیرو پوائنٹ اسلام آباد پر دھرنے کی قیادت حافظ نعیم الرحمن کریں گے۔

ان کا کہناتھاکہ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم کی ہدایت ہے جہاں رکاوٹ ہوگی وہیں دھرناہوگا، ترجمان کا کہنا تھاکہ حکومت فسطائیت پر اتر آئی، تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتےہیں اور اب تک 1150 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ بجلی کےبلوں میں کمی اورتنخواہ دارپرٹیکس ختم کرنے تک دھرنا رہے گا۔  

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار

حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا اور 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار ہے، حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا اور 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ 

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا، ایک  ہفتے کےد وران 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، 8 اشیا کی قیمتوں میں  کمی آئی جبکہ 24 اشیا کے نرخ مستحکم رہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں  ہفتے چکن کی قیمت میں 4.80 فیصد، لہسن 2.01 فیصد، دال چنا 1.87 فیصد، انڈے1.71 فیصد ،بیف کی قیمت میں 0.93 فیصد اور گڑ کی قیمتوں میں 0.89فیصد اضافہ ہوا۔اسی طرح دال مونگ کی قیمت میں 0.84فیصد،تازہ کھلا دودھ 0.45فیصد،آگ جلانے والی  لکڑی  0.23 فیصداورسگریٹ کی قیمتوں میں 0.12فیصداضافہ ہوا۔

دوسری جانب آلو کی قیمت میں 0.17 فیصد، ٹماٹرکی قیمت میں 9.19 فیصد،پیاز2.14 ایل پی جی1.04 فیصد، کیلے 0.53 فیصد، دال مسورقیمت میں 0.16 فیصد، بریڈ کی قیمت میں 0.05 فیصد اور آٹے کی قیمت میں 0.35 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.08فیصد اضافے کے ساتھ41.13فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 0.13 فیصداضافے کے ساتھ18.53فیصد ہوگئی۔

22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.15 فیصداضافے کے ساتھ 22.23 فیصد اور 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.18 فیصداضافے کے ساتھ 19.77فیصد رہی۔

اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.19 فیصداضافے کے ساتھ 18.41فیصدرہی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll