کھیل
پی ایس ایل ایٹ ٹرافی کی تقریبِ رُونمائی، نجم سیٹھی اور فرنچائز مالکان کی شرکت
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) آٹھویں ایڈیشن کی ٹرافی کی رونمائی تقریب شالامار باغ لاہور میں ہوئی۔
تقریب میں پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور فرنچائز مالکان نے شرکت کی۔ ٹرافی کو شاہی انداز میں بارہ دری لایا گیا۔
24 قیراط کی سپرنووا ٹرافی کو پاکستان میں بنایا گیا ہے، ٹرافی کے تین ستون ہیں، جنہیں 9,907 چمکتے زرقون پتھروں سے جڑا گیا ہے۔ ٹرافی اتحاد، جذبہ اور طاقت کی ترجمانی کرتی ہے۔
نجم سیٹھی، چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نے کہا کہ پی ایس ایل میرے دل کے بہت قریب ہے اور یہ ہمیشہ سے میرا عزم اور کوشش رہی ہے کہ اسے ہر سال بڑا، بہتر اور مضبوط بنایا جائے۔ شائقین کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی ٹرافی ڈیزائن کرنے کا فیصلہ کیا۔ سپرنووا ٹرافی پاکستانی عوام کے جذبے اور استقامت کا ثبوت اور کرکٹ کھلاڑیوں کی آنے والی نسلوں کے لیے تحریک کا ذریعہ ہے۔
ملتان سلطانز کے مالک عالمگیر خان ترین نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا ایونٹ قریب ہی ہے، ملتان سلطانز کا پی ایس ایل میں سفر ناقابل یقین ہے اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے لڑکے آنے والے ایڈیشن میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ ہم اس ٹرافی کی جیت کے منتظر ہیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے مالک علی نقوی کا کہنا تھا کہ ہم اس سیزن کی ٹرافی کی نقاب کشائی کے ساتھ کے آٹھویں سیزن کے آغاز کو دیکھ کر بہت پُرجوش ہیں۔ یہ کورونا کے بعد پہلا سیزن ہے اور ہم واقعی چار سالوں میں پہلی بار شائقین کو اسٹیڈیم تک غیر محدود رسائی حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔
لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹیو عاطف رانا بولے کہ پی ایس ایل کے دفاعی چیمپئن کے طور پر ہم اس سے بھی زیادہ اچھی اور وسائل سے بھرپور ٹیم کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ ٹرافی کی پاکستان میں اپنے آٹھویں ایڈیشن میں رونمائی ہوتے دیکھنا بہت اچھا ہے۔ مجھے اس سیزن سے بہت امیدیں ہیں کیونکہ تمام ٹیمیں باصلاحیت کرکٹرز پر مشتمل ہیں۔ میں ایک دلچسپ اور مسابقتی ٹورنامنٹ کا منتظر ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ پشاور زلمی اپنی اے گیم صلاحیتوں سے تمام شائقین کو محظوظ کرے گی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک، ندیم عمر کا کہنا تھا کہ ٹرافی کی نقاب کشائی کی تقریب کا باضابطہ آغاز ہوا اور ہم سیزن آٹھ کے بارے میں واقعی پُرجوش ہیں اور ہر کوئی ٹرافی کی جیت کا متمنی ہے۔
پاکستان
بانی پی ٹی آئی کی جنرل الیکشن پر جاری وائٹ پیپر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا
نی پی ٹی آئی نے عدلیہ سے درخواست کی کہ ہمارے کیسز پر جلد فیصلہ کریں، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے سپریم کورٹ سے جنرل الیکشن پر ہمارے جاری کیے گئے وائٹ پیپر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی بات نہیں ہو رہی، اگر ہوئی تو بانی پی ٹی آئی بتائیں گے، ہمارے پاس ڈائیلاگ کے لیے کوئی پیغام نہیں آیا، ہمارے سارے کیسز سیاسی بنیادوں پر ہیں، ان کو کیسز میں کچھ نہیں مل رہا، یہ ایک اور بوگس کیس بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے استدعا کی ہے کہ ہمارے کیسز مزید التواء میں نہ رکھیں، انصاف وقت پر نہ ملنا بھی ناانصافی ہے، بانی پی ٹی آئی نے عدلیہ سے درخواست کی کہ ہمارے کیسز پر جلد فیصلہ کریں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہم چھ ججوں کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ گئے، عمران خان عدلیہ کی آزادی کے لیے جیل گئے۔ چیف جسٹس کی بات" میرے ہوتے مداخلت نہیں ہوئی" کے جواب میں بانی چیئرمین نے کہا کہ جہاں مداخلت ہونی تھی وہاں ہوئی سندھ ، لاہور ، پشاور ،کوئٹہ تمام ہائی کورٹ نے کہا مداخلت ہورہی ہے، سپریم کورٹ کے ججوں نے مانا کہ مداخلت ہورہی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 8 تاریخ کو سپریم کورٹ کے سامنے ہمارا مخصوص نشستوں کا کیس ہے امید کرتے ہیں آئین کے مطابق ہمیں یہ نشستیں ملیں گی ۔ وائٹ پیپر پر خان صاحب نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ خان صاحب نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ جنرل الیکشن پر ہمارے جاری کیے گئے وائٹ پیپر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ پتہ چلے کس نے یہ دھاندلی کروائی کس طریقے سے ہمیں کروایا گیا
گوہر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان صاحب پر سارے کیس سیاسی ہیں ،اب کوشش کررہے ایک اور کیس بنائیں تاکہ عمران خان صاحب کو زیادہ دیر اندر رکھ سکیں عمران خان نے استدعا کی ہے کہ ہمارے جتنے بھی کیس پینڈنگ ہیں ان کا جو بھی فیصلہ کرنا کر لیں، ایک کیس میں اتنی تاخیر کی جاتی ہے کہ پراسکیوشن اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاتے فیصلے تک نیا کیس بنا لاتے
پاکستان
شیر افضل مروت نے اپنے بھائی کو خیبر پختونخوا کابینہ سےالگ کرنے پر وضاحت
ایک ہی گھر میں 2 سرکاری عہدوں پر فائز ہونا جائز نہیں، شیر افضل مروت
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے اپنے بھائی معاون خصوصی خالد لطیف کو خیبرپختونخوا کابینہ سے الگ کرنے پر وضاحت پیش کردی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ٹویٹ میں شیرافضل مروت نے کے پی کابینہ سے اپنے بھائی کی چھٹی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خالد لطیف کو فارغ نہیں کیا گیا بلکہ خود استعفی دیا۔
After my nomination by Khan sb for the office of Chairman Public Accounts Committee (PAC) on April 30th, it was not justifiable to hold two official positions in the same house. Therefore, with consultation, my brother Khalid Latif tendered his resignation to CM KP on April 30th. pic.twitter.com/FxUlOScizg
— Sher Afzal Khan Marwat (@sherafzalmarwat) May 3, 2024
انہوں نے کہا کہ 30 اپریل کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے عہدے کے لیے عمران خان کی جانب سے میری نامزدگی کے بعد، ایک ہی گھر میں دو سرکاری عہدوں پر فائز ہونا جائز نہیں تھا۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ مشاورت کے ساتھ، میرے بھائی خالد لطیف نے 30 اپریل کو وزیراعلیٰ کے پی کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔
پاکستان
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری
صدر مملکت نے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی منظوری سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دی
صدرمملکت آصف علی زرداری نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دیدی۔
تفصیلات کےمطابق صدر مملکت نے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی منظوری سپریم کورٹ کے کے فیصلے کی روشنی میں دی ۔ریٹائرمنٹ نوٹیفکیشن کا اطلاق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کی عمر پوری ہونے کی تاریخ سے ہوگا ۔
جسٹس شوکت صدیقی کو جج کے عہدے سے ہٹانے کا 11 اکتوبر 2018 کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کی منظوری دی گئی۔ صدر مملکت نے وزارت قانون و انصاف کی تجاویز کی منظوری وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر دی۔
صدر مملکت نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دی۔ نوٹیفکیشن کا اطلاق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کی عمر پوری ہونے کی تاریخ 30 جون 2021 سے ہوگا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے جب کہ 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اسے بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جاسکتا، انہیں ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے، وہ بطور جج اسلام آباد ہائیکورٹ ریٹائرڈ اور تمام مراعات وپینشن کے حقدارہوں گے، انہیں پینشن سمیت تمام مراعات ملیں گی۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
پاک سعودیہ تعلقات کی جہتیں مضبوط سے مضبوط تر ہورہی ہیں، وزیر اعظم
-
جرم 19 گھنٹے پہلے
فیصل آباد کے رہائشی محمد کاظم کی دو بیویوں اور چار بچوں کوقتل کرنے کے بعد خودکشی
-
علاقائی 2 دن پہلے
وزیراعلیٰ پنجاب نے فیلڈ ہسپتال پراجیکٹ کا افتتاح کردیا
-
ٹیکنالوجی ایک دن پہلے
مصنوعی ذہانت سے آئندہ 3 سالوں میں سعودی عرب میں 17 فیصد روزگار متاثرہونے کا اندیشہ
-
تجارت 20 گھنٹے پہلے
ڈالرکی قیمت میں مزید کمی ، پاکستانی روپیہ مستحکم
-
پاکستان ایک دن پہلے
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی نیب کی نئی انکوائری میں طلبی کا نوٹس چیلنج کر دیا
-
علاقائی ایک گھنٹہ پہلے
لاہور میں جلد الیکٹرک بسیں چلا ئی جائیں گیں ، مریم نواز
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج