پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے لیڈرز ججز کو ٹیلی فون کر کے ڈکٹیٹ کرواتے رہے ۔ وکلاء نے صورتحال بیان کی ہے عدالتی فیصلہ قبول کریں گے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت (اے ٹی سی) سے ضمانت مسترد ہونےکے بعد حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ایک باہر مہلت دے دی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے پیر کے روز دوپہر 2 بجے تک عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔اس حوالے سے عدالت نے آئی جی پنجاب کو بھی بڑا حکم جاری کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق عمران خان عدالت پیش ہونا چاہتے تھے ، لیکن پارٹی لیڈر شپ سے مشاورت اور بعدازاں ڈاکٹر کے منع کرنے پر عدالت جانے کا فیصلہ کینسل کیا۔ واضح رہے کہ جج صاحب نے عمران خان کو وکالت نامے پر اپنے دستخط کی تصدیق کیلئے خود پیش ہوکر بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان کے وکلا ءجسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا اور عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹرز سے میٹنگ چل رہی ہے،سیکیورٹی پر پارٹی کے تحفظات بھی ہیں، 2 گھنٹے میں پوری کوشش ہے کہ عمران خان کسی طرح عدالت پہنچ سکیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ آپ کتنا وقت چاہ رہے ہیں؟ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ جی کچھ وقت دے دیں۔عدالت نے کیس کی سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی۔وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عمران خان اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہ ہوئے۔اظہر صدیق کی استدعا پر عدالت نے سماعت مزید 2 بجے تک ملتوی کر دی۔ وقفے کے بعد تیسری مرتبہ دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی طرف سے ڈاکٹر فیصل کمرہ عدالت میں پہنچے۔ وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ایک اور حفاظتی ضمانت دائر کر دی ہے۔ڈاکٹر اس وقت عدالت میں موجود ہیں اپ ان سے پوچھ لیں۔ جس پر جج صاحب نے کہا آپ میرٹ پر دلائل دیں ۔
وکیل عمران خان نے کہا اس طرح کا ایشو تھا وہ فیصلہ میں ساتھ لیکر آیا ہوں۔ عمران خان کی طرف سے کمرہ عدالت میں ڈاکٹر فیصل موجود ہیں آپ ان سے میڈیکل کا پتہ کر سکتے ہیں۔جو آپکے پاس معاملہ ہے میں یہ درخواست واپس لے رہا ہوں ۔ا س کیس میں ہمیں ریلیف اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف مل چکا ہے ۔ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں ۔
اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوال اٹھایا کہ آپ نے جو وکالت نامہ دیا ہے اس پر عمران خان کے سائن محتلف ہیں ۔ وہ ایک علیحدہ کیس ہےآپ بتائیں عمران خان کےسائن کیوں محتلف ہیں۔ کل سائن محتلف تھے اور آج آپ کے وکالت نامہ پر سائن مختلف ہیں۔ یہ بہت اہم معاملہ ہے میں آپ کو یا آپ کے کلائنٹ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا ۔
وکیل عمران خان اظہر صدیق نے جواب دیا میں اس بارے عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں عدالت مہلت دے دے ۔ جج صاحب نے کہا میں درخواست واپس نہیں کر رہا اس درخواست کو پینڈنگ رکھ رہا ہوں آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں ۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے مزید کارروائی چار بجے تک ملتوی کر دی۔ کیس کی چوتھی بار سماعت شروع ہوئی تو وکیل نے عدالت کو بتایا عمران خان اپنے سائن کو مان رہےہیں ۔ جس پر جج صاحب نے کہا عمران خان خود عدالت پیش ہوکر بتائیں کہ سائن انہی کہ ہیں۔
وکیل عمران خان نے کہا ویڈیو لنک کے ذریعے عمران خان عدالت کو بتا دیتے ہیں۔ یا پھر عدالت مناسب سمجھے تو بیلف بھیج سکتی ہے۔ جس پر جج صاحب نے کہا دستخط سے متعلق درخواست گزار خود آکر ہی تصدیق کرسکتا ہے۔ عمران خان اپنے دستخط سے متعلق بیان حلفی جمع کرائیں۔اگر نہیں تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کردیتا ہوں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت شام 6.30 بجے تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوبارہ آغاز نے عدالت نے پٹیشن واپس لینے پر عمران خان کے دستخط کا نقطہ اٹھایا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کے پٹیشن اور وکلات نامے میں دستحط مختلف ہیں ۔ عمران خان پیش ہوکر بتائیں کہ دستخط آپ نے کئے ہیں ۔وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی ایشو ہیں جسکی وجہ سے عمران خان نہیں آسکتے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ عمران خان کو کب تک پیش کر سکتے ہیں؟۔ بعدازاں عمران کو پیش کروانے کی یقین دہانی پر عدالت نےمزید سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کر دی۔لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمران خان کی لیگل ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر سیکیورٹی معاملات فائنل کرنے کی ہدایت کر دی ۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم خان سواتی کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے ہر حکم کو ماننے کو تیار ہیں۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ ہم احتیاط کیساتھ ملک کے سب سے بڑے لیڈر کو عدالت لائیں گے۔ عمران خان قانون کی حکمرانی کے لئے عدالت پیش ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے لیڈرز ججز کو ٹیلی فون کر کے ڈکٹیٹ کرواتے رہے ۔ وکلاء نے صورتحال بیان کی ہے عدالتی فیصلہ قبول کریں گے۔
قبل ازیں عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کا عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہناتھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے مسائل ہیں، پوری کوشش ہے کہ عمران خان پیش ہو جائیں، دیکھتے ہیں کہ وہ پیش ہو پاتے ہیں یا نہیں، ڈاکٹرز نے عمران خان کو پیدل چلنے سے منع کیاہے،
عمران خان کی جان کو خطرات ہیں، پارٹی متفق ہے کہ عمران خان کی جان پر رسک نہیں لیا جا سکتا، ہم عدالتی احکامات کی عزت کرتے ہیں، عمران خان نوازشریف نہیں ہیں کہ 4ہفتے کا ٹائم لے کر باہر بھاگ جائیں، ڈاکٹرزمیٹنگ میں فیصلہ ہو گا کہ عمران خان نے پیش ہونا ہے یا نہیں، سیکیورٹی تھریٹس پر تحریک انصاف لیڈر شپ پریشان ہے، سیکیورٹی انتظامات اطمینان بخش ہوئے تو ضرور پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، عمران خان چل بھی نہیں سکتے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چلنے کو کس نے کہا ہے؟ پولیس بھیج کر بلوا لیتے ہیں، قانون کے تحت حفاظتی ضمانت کے لیے ملزم کی عدالت میں پیشی لازمی ہے، آپ کہیں تو آئی جی پنجاب سے سیکیورٹی کا کہہ دیتے ہیں، قانوناً درخواست خارج کر دینی چاہیےلیکن رعایت دے رہا ہوں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ان کے پیش ہوئے بغیر حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو اسٹریچر پر لائیں یا ایمبولینس میں،پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت نہیں ملے گی۔
عدالت دیکھناچاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا، آئینی بینچ
- ایک گھنٹہ قبل
بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے،آئی ایس پی
- 21 گھنٹے قبل
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کے نرخ بڑھنے کے ساتھ مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں اضافہ
- 20 گھنٹے قبل
حکومت سندھ کاسرکاری ملازمین کیلئے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
- ایک گھنٹہ قبل
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج ہو گا
- 2 گھنٹے قبل
غزہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل کے حملے جاری، 40 فلسطینی شہید
- 2 گھنٹے قبل
علی امین گنڈاپور کو درج مقدمات میں تین ہفتوں تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
- 2 گھنٹے قبل
پاکستان کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم
- 2 گھنٹے قبل
سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے، مولانا فضل الرحمان
- 21 گھنٹے قبل
جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع، گواہان کے بیانات ریکارڈ
- 20 گھنٹے قبل
معاشی چیلنجزکے باوجود پاکستان معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، ورلڈ اکنامک فورم
- 2 گھنٹے قبل
بھارتی اداکار سیف علی خان گھر میں ڈکیتی مزاحمت پر شدید زخمی، ہسپتال منتقل
- ایک گھنٹہ قبل