عدالت کو صرف یہ دیکھنا ہے کہ کسی تاریخ پر اتفاق ہوا یا نہیں،عمر عطاء بندیال

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت کی جس دوران ریمارکس میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم بھی کچھ کہنا چاہتے ہیں، عدالت میں ابھی مسئلہ آئینی ہے، سیاسی نہیں، عدالت سیاسی معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس ریئے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی آپس کی گفتگو میں کوئی دلچسپی نہیں۔عدالت کو صرف یہ دیکھنا ہے کہ کسی تاریخ پر اتفاق ہوا یا نہیں۔لازمی تو نہیں کہ بجٹ جون میں ہی پیش کیا جائے۔ہم نے سو موٹو لینے چھوڑ دیئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے جو نظر ثانی اپیل دائر کی ہے کیا وہ قابل سماعت ہے۔آج جمعہ ہے مذاکرات کرنے ہے تو آغاز کر دیا جائے۔
عمر عطا بندیال نے کہا ہےکہ مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کولے کر بیٹھی نہیں رہے گی، آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کےلیے آئین استعمال کرسکتے ہیں۔عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرے گی۔
چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری کیوں ضروری ہے؟ اس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کا قرض ملنا ضروری ہے، اسمبلیاں نہ ہوئیں تو بجٹ منظور نہیں ہوسکے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑی نہ گئی ہوتیں تو بحران نہ آتا، بحران کی وجہ سے عدالت کا وقت بھی ضائع ہورہا ہے، اسمبلیاں توڑنے سے عدالت پر بوجھ بھی پڑرہا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف قرضہ سرکاری فنڈزکے ذخائر میں استعمال ہوگا یا قرضوں کی ادائیگی میں؟ اس پر فاروق نائیک نے کہا کہ یہ جواب وزیر خزانہ دے سکتے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اسمبلی توڑنے پربھی بجٹ کے لیے آئین 4 ماہ کا وقت دیتا ہے، اخبارمیں پڑھا کہ آئی ایم ایف کے پیکج کے بعد دوست ممالک تعاون کریں گے، تحریک انصاف نے بجٹ کی اہمیت کو تسلیم کیا یا رد کیا ہے؟ آئین میں انتخابات کے لیے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، یہ عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پرعملداری کا معاملہ ہے، 90 دن میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کولے کر بیٹھی نہیں رہے گی، آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کےلیے آئین استعمال کرسکتے ہیں، عدالت اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کہا گیا ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا اوراس سے نقصان ہوا، اس عدالت نے ہمیشہ احترام کیا اور کسی بات کا جواب نہیں دیا، جب غصہ ہو تو فیصلے درست نہیں ہوتے اس لیے ہم غصہ ہی نہیں کرتے، نائیک صاحب، یہ دیکھیں یہاں کس لیول کی گفتگو ہوتی ہے اور باہرلیول کی ہوتی ہے، عدالت اوراسمبلی میں ہونے والی گفتگو کو موازنہ کرکے دیکھ لیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ حکومت نےکبھی فیصلہ حاصل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، آپ چار تین کی بحث میں لگے رہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے اسمبلیاں بحال کرنے کا نقطہ اٹھایا تھا لیکن حکومت کی دلچسپی ہی نہیں تھی، آج کی گفتگو ہی دیکھ لیں،کوئی فیصلے یا قانون کی بات ہی نہیں کررہا، حکومت کی سنجیدگی یہ ہے کہ ابھی تک نظرثانی درخواست دائرنہیں کی، حکومت قانون میں نہیں سیاست میں دلچسپی دکھا رہی ہے۔

اسلام آباد، تہران، استنبول ٹرین کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں،وزیر ریلوے
- 11 hours ago

بڑھتی ہوئی اسموگ کے پیش نظر پنجاب میں اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان
- 12 hours ago

پنجاب میں ضمنی انتخابات کیلئے مسلم لیگی امیدواروں کے نام سامنے آ گئے
- 15 hours ago

پنجاب میں جدید زرعی مشینری کے استعمال سے سموگ اور فضائی آلودگی میں نمایاں کمی آئی ہے، مریم اورنگزیب
- 10 hours ago

وزیر اعلی سہیل آفریدی نے پروٹوکول کی وجہ سے سڑک بند ہونے پر عوام سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی
- 11 hours ago

واٹس ایپ نے صارفین کی سہولت کےلیے زبردست فیچر متعارف کروا دیا
- 15 hours ago

آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی کوششیں، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے 5 وزرا پیپلز پارٹی میں شامل
- 10 hours ago

محسن نقوی کی برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی ناظم الامور سے ملاقاتیں، دو طرفہ تعاون و دیگرامور پرتبادلہ خیال
- 11 hours ago

سیکیورٹی فورسزکی خیبرپختونخوا میں الگ الگ کارروائیاں:25 خوراجی جہنم واصل، 5جوان شہید
- 14 hours ago

مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی انتقال کر گئیں
- 15 hours ago

ویرات کوہلی نے وائٹ بال کرکٹ میں سچن ٹنڈولکر کا سب سے زیادہ رنزبنانے کا ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا
- 13 hours ago

پاک افغان مذاکرات:طالبان کی طرف سے دہشتگردوں کی سر پرستی منظور نہیں، پاکستان نے حتمی مؤقف پیش کردیا
- 8 hours ago







.webp&w=3840&q=75)
