جی این این سوشل

دنیا

ٹی ٹی پی خطے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، پاکستانی مندوب

افغانستان میں داعش کے خاتمے کے بعد چھوٹے دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی میں شامل ہو سکتے ہیں، منیر اکرم

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ٹی ٹی پی خطے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، پاکستانی مندوب
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان نے افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو خطے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان کی صورتحال پر 15 رکنی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں داعش کے خاتمے کے بعد چھوٹے دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی میں شامل ہو سکتے ہیں جو خطے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا وہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور ممکنہ طور پر بین الاقوامی برادری کے لیے ہمیشہ خطرہ بنے رہیں گے۔ ٹی ٹی پی پاکستانی فوجی چوکیوں اور پاکستان کے اندر شہری اہداف پر سرحد پار دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار ہے۔ نام لئے بغیر بھارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ خطے میں حالات کو خراب کرنے والے ممالک کی طرف سے ٹی ٹی پی کی سرپرستی سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

منیر اکرم  نے افغانستان کی طالبان حکومت کی داعش خراسان اور داعش کے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں کچھ حد تک حاصل ہونے والی کامیابی کے بارے میں بات کی اور انہیں بے اثر کرنے کے لیے پاکستان کی حمایت اور تعاون کے عزم کی تصدیق کی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو فوری اور بڑا خطرہ ٹی ٹی پی سے ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کے سینکڑوں بہادر فوجی اور شہری شہید ہو چکے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی طرف سے غیر ملکی افواج کے چھوڑے جانے والے جدید فوجی سازوسامان کے حصول اور استعمال کی وجہ سے سرحدی حملے زیادہ خطرناک ہو گئے ہیں، پاکستان کے اندر ٹی ٹی پی حملوں میں زیادہ تر افغان شہری شامل ہیں۔ افغان حکومت نے افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی آصف درانی کو ان حملوں میں ملوث ٹی ٹی پی عناصر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

دنیا

ایران کا دشمن فلسطین، لبنان، عراق، مصر، شام اور یمن کا دشمن ہے، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں,انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے جو کام کیا وہ خطے میں اسرائیل کو کم ترین جواب ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایران کا دشمن فلسطین، لبنان، عراق، مصر، شام اور یمن کا دشمن ہے، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے زور دیا کہ ہر ملک کو جارحیت کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے، فلسطینی حق پر ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں، مسلمان ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے آج 5 سال بعد تہران کی مرکزی امام خمینی مسجد میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیا ہے اور نماز کی امامت کرائی ہے,امام خمینی مسجد میں نماز ِجمعہ سے کئی گھنٹے پہلے ہی عوام کا رش لگ گیا، ایرانی عوام اپنے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ کا خطبہ سننے اور ان کی اقتداء میں نمازِ جمعہ ادا کرنے بڑی تعداد میں پہنچ گئے۔

آیت اللّٰہ خامنہ ای نے نمازِ جمعہ کے خطبے میں مسلم اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، مسلمان قوموں کو افغانستان سے یمن، ایران سے غزہ اور لبنان تک دفاعی لائن بنانا ہو گی ۔ 

انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو جارح کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ایران کا دشمن فلسطین، لبنان، عراق، مصر، شام اور یمن کا دشمن ہے، فلسطینی حق پر ہیں اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں، قرآن کا درس ہے کہ مسلم اقوام متحد رہیں۔ 

امتِ مسلمہ کے دشمن مشترکہ ہیں، قرآن میں مومنین کے اتحاد سے مراد رحمتِ الہٰی ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جس طرح 7 اکتوبر کا حملہ جائز تھا، اسی طرح ایران کا اسرائیل پر حملہ جائز ہے، ہم اسرائیل کو جواب دینے میں تاخیر نہیں کریں گے اور نہ ہی جلدی کریں گے۔

مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں,انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے جو کام کیا وہ خطے میں اسرائیل کو کم ترین جواب ہے، چند روزقبل ہماری افواج کا ایکشن مکمل طور پر قانونی اور جائز تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سابق صدرِ عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور

ڈینٹل کلینک کو سیل کرنا غیر قانونی اور انتقامی کارروائی ہے، درخواست

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق صدرِ عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور

سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدرِ پاکستان عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور کرلی۔

سابق صدر پاکستان عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں درخواستگزاروں سابق خاتون اول ثمینہ علوی اور اواب علوی کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف اختیار کیا کہ ڈینٹل کلینک کو سیل کرنا غیر قانونی اور انتقامی کارروائی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈینٹل کلینک کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے، عدالت نے فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔

اس موقع پر اواب علوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پہلے 4 بجے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کلینک سیل کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہیں کچھ نہیں ملا تو ڈیڑھ دو گھنٹے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والے آگئے اور انہوں نے بغیر سوچے سمجھے سیل لگادی۔ ایک ادارے کو کچھ نہیں ملا تو دوسرے کو پکڑا، اسے کچھ نہیں ملا تو تیسرے چوتھے کو پکڑ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا، اگر کوئی نوٹس ملتا تو ہم جواب دیتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll