جی این این سوشل

دنیا

غزہ کے شفا ہسپتال پر اسرائیلی فوجی حملہ انتہائی تشویشناک، ہسپتال میدان جنگ نہیں، اقوام متحدہ

ہم طبی عملے اور مریضوں کی حفاظت بارے فکر مند ہیں، ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ازہانوم گیبریئس

پر شائع ہوا

کی طرف سے

غزہ کے شفا ہسپتال پر اسرائیلی فوجی حملہ انتہائی تشویشناک، ہسپتال میدان جنگ نہیں، اقوام متحدہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ازہانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ غزہ کے شفا ہسپتال پر اسرائیلی فوجی حملے کی خبر انتہائی تشویشناک ہے، ہسپتال میدان جنگ نہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ٹویٹ میں اسرائیلی فوجیوں کے شفاء ہسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم طبی عملے اور مریضوں کی حفاظت بارے فکر مند ہیں کیونکہ ہسپتال کے عملے کے ساتھ ان کے رابطے دوبارہ ختم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بات تو بالکل واضع ہے کہ بین الاقوامی ہیومن رائٹس کے مطابق صحت کی سہولیات، ڈاکٹرز، ایمبولینسز اور مریضوں کا تحفظ کسی بھی جنگ کی صورت میں یقینی ہونا چاہیے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا کہ وہ شفا ہسپتال (غزہ میں)پر فوجی حملے کی خبر سے خوفزدہ ہیں ، ہسپتال میدان جنگ نہیں ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوزائیدہ بچوں، مریضوں، طبی عملے اور تمام شہریوں کے تحفظ کو دیگر تمام خدشات پر ترجیح دی جانی چاہیے۔

پاکستان

اوریا مقبول جان پر مذہبی منافرت پھیلانے کا بھی مقدمہ درج ، گرفتار

ایف آئی اے نے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اوریا مقبول جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اوریا مقبول جان  پر مذہبی منافرت پھیلانے کا بھی مقدمہ درج ، گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نامورکالم نگار اوریا مقبول جان کو مذہبی منافرت پھیلانے کے مقدمے میں بھی گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق نئے کیس میں گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے انہیں جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے لاہور کی سیشن کورٹ میں پیش کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے کیس کی سماعت کی۔

ایف آئی اے نے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اوریا مقبول جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دوسری جانب انہوں نے سائبر کرائم کے مقدمے میں رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، کالم نگار نے بیرسٹر میاں علی اشفاق اور اظہر صدیق کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی جس میں ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ اوریا مقبول جان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، اوریا مقبول جان کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود نہیں، ان کے نوٹس سے متعلق کوئی بیان ایف آئی اے نے ریکارڈ نہیں کیا۔

ایف آئی اے کا اوریا مقبول جان کے خلاف مقدمہ بدنیتی پرمبنی ہے، لاہور ہائیکورٹ اوریا مقبول جان کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے ، 26 اگست کو لاہور کی ضلع کچہری نے سائبر کرائم کیس میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔

ایک روز قبل لاہور کی مقامی عدالت نے تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کیخلاف سائبر کرائم کے مقدمے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

22 اگست کو ضلع کچہری لاہور نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

واضح رہے کہ 21 اگست کو رات گئے اوریا مقبول جان کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سیاسی جماعتوں کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، سربراہ جے یو آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیاسی جماعتوں  کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، ضرورت پڑی تو ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے،

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکمران اتحاد کے چند ارکان کی عدم دستیابی اور سینئر سیاست دانوں کی ناراض گی کے باعث مشترکہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

اسلام آباد: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ موخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکمران اتحاد کے چند ارکان کی عدم دستیابی اور سینئر سیاست دانوں کی ناراض گی کے باعث مشترکہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس طلب کرنے سے قبل مولانا فضل الرحمان اور سردار اختر مینگل کو منایا جائے گا، مولانا فضل الرحمن اور سردار اختر مینگل سے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کے لیے حمایت مانگی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آئندہ ہفتے طلب کیا جائے گا، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ارکان کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ مشترکہ اجلاس سے قبل تمام ارکان پارلیمنٹ اسلام آباد میں موجود رہیں۔ مسلم لیگ ن کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے لیگی ارکان کو پیغام پہنچا دیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll