جی این این سوشل

پاکستان

سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت

عدالت نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سائفر کیس، سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پر ریاست کو نوٹس جاری کر دیئے۔

سپریم کورٹ میں چئیرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ اے ملک بھی بنیچ کا حصہ ہیں۔

چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور عمران خان کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھ کر سنا دی۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا قانون کے مطابق یہ کیس قابل ضمانت ہے جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ آفیشنل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 12 کے تحت یہ قابل ضمانت ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ کب کا ہے۔ جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ یہ معاملہ 2022 کا ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ اس پر آپ نے پورا سال ہی لگا دیا ہے، ایف آئی آر میں کچھ دفعات میں سزائے موت اور عمر قید ہے۔بغیر نوٹس پیش ہونے پر عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کو کس نے بلایا ہے، پیچھے جا کر بیٹھ جائیں۔

وکیل سلمان صفدر نے چیئرمین پی ٹی آئی پر لگے الزامات پڑھ کر سنائے، اور کہا کہ الزام ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کو غلط رنگ دینے کا کہا، اور انہوں نے ریاست کو نقصان پہنچایا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ماتحت عدالت کے سامنے کئی گھنٹے دلائل دئیے۔

جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ آپ مقدمات کو سیاسی طور پر چلائیں گے تو یہی ہوگا، کس نے کہا تھا کہ اخراج مقدمہ اور ضمانت کو ایک ساتھ چلائیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ آپ کے کیس کے مرکزی گراونڈزکیا ہیں۔ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ کیس بنتا ہی نہیں ہے۔ لگائی گئی دفعات جاسوسی جیسے جرائم پرلگتی ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا کہ کہاں جاسوسی ہوئی، یا دشمن ملک کو فائدہ پہنچا۔

جسٹس سردارطارق نے ریمارکس دیئے کہ وہ کہہ رہے ہیں آپ نے سائفر کا کوڈ کمپرومائز کر دیا۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے استفسار کیا کہ سائفرایک سیکرٹ دستاویز تھا، یا نہیں جس پر وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ سائفر ڈی کلاسیفائی ہونے کے بعد سیکرٹ دستاویز نہیں تھا۔

جسٹس یحییٰ نے دوبارہ استفسار کیا کہ ڈی کلاسیفائی ہونے سے پہلے کیا سائفر کو ملزم نے دکھایا۔ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس دوران سائفر کسی کو نہیں دکھایا گیا۔

عدالت نے آج کا حکم نامہ لکھوانا شروع کردیا اور درخواست ضمانت پر تمام فریقین وفاق ایف آئی اے، اور شکایت کنندہ کو بھی نوٹس جاری کردیا، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلٸے ملتوی کردی۔

پاکستان

شکیل خان کا خود پر لگائے کرپشن الزامات کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ

الزامات سے متعلق نیب انکوائری کے لئے بھی تیار ہوں، سابق صوبائی وزیر کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شکیل خان کا خود پر لگائے  کرپشن  الزامات کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ

سابق صوبائی وزیر خیبر پختونخوا شکیل خان نے خود پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کا جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا۔

شکیل خان نے کہا کہ بدعنوانی کیلئے بنائی گئی کمیٹی گڈ نہیں بلکہ بیڈ گورننس کمیٹی ہے، مجھ پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، الزامات سے متعلق نیب انکوائری کے لئے بھی تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر جلسے تک خاموش ہوں، جلسے کے بعد اپنا موقف عوام کے سامنے رکھوں گا۔

سابق وزیر شکیل خان کا کہنا تھا کہ سابق صدر عارف علوی نےعمران خان سے جلد ملاقات کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے، بانی پی ٹی آئی کو ملاقات میں سب بتاؤں گا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کابینہ کے سابق رکن اور صوبائی وزیر کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل احمد خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر محکمے میں مداخلت اور بیڈگورننس کے الزامات عائد کرتےہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سستی بجلی کے حصول کےلئے عوام کو گھروں سے نکلنا پڑے گا، امیر جماعت اسلامی

بجلی کے بل عوام پر بم بن کر گر رہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سستی بجلی کے  حصول کےلئے  عوام کو گھروں سے نکلنا پڑے گا، امیر جماعت اسلامی

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سستی بجلی کے لیے عوام کو گھروں سے نکلنا پڑے گا، بجلی کے بل عوام پر بم بن کر گر رہے ہیں۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سب کا خواب تھا پاکستان میں اسلام کے مطابق زندگی گزاریں، بدقسمتی سے وہ پاکستان اب تک نہیں بن سکا جس کی تمنا تھی، پاکستان بننے پر بھی جماعت اسلامی نے لوگوں کی خدمت کی، جماعت اسلامی کا خدمت کا سلسلہ تب سے اب تک جاری ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ  ہماری حکومتیں کسی چیز کو مینج کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں، گورننس ٹھیک نہ ہو تو کوئی بھی چیز مینج نہیں کر سکتے، پاکستان میں سیاستدانوں کی صورت میں حکمران طبقہ برسراقتدار ہے، حکمران طبقہ زیادہ تر وڈیرے اور جاگیر دار ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی اولادوں کو بہترین قسم کی تعلیم دلواتے ہیں، یہ لوگ غریب کے بچے کو تعلیم سے دور رکھتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، بچوں کو پڑھانا مشکل ہے، معیشت کسی اور نے نہیں پورے حکمران طبقے نے خراب کی، حکمران طبقے میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جو 77 سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔بجلی کا بل بم بن کر گر رہا ہے، بجلی کا بل مکان کے کرائے سے زیادہ آتا ہے، حکمران طبقے نے ہر حکومت میں آئی پی پیز بنائیں، بجلی بنانے والے اداروں کو نجی شعبے میں دیا گیا، آئی پی پیز پاور پلانٹ مہنگی بجلی بنانے کے لیے دیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے ہر دور میں آئی پی پیز سے معاہدے کیے، دائیں اور بائیں اے ٹی ایم ہوں تو اکیلا بندہ کیا کرے گا، مفاد پرست طبقہ ان پارٹیوں میں موجود ہوتا ہے، لیڈر دعوے کرتا ہے اور پارٹی لوٹ رہی ہوتی ہے، ہمیں اپنی سوچ، طرز سیاست اور ہر چیز پر سوچنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے حالات جاہلوں نے نہیں پڑھے لکھے لوگوں نے خراب کیے، 74 فیصد نوجوان کہتے ہیں پاکستان میں نہیں رہنا، پاکستان کا کونسا تعلیمی ادارہ ہے جہاں منشیات نہیں فروخت ہو رہیں، تھانوں میں رشوت کا نظام اوپر تک چلتا ہے، ہمارے بچوں کے جسموں میں منشیات کی صورت میں زہر اتارا جارہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان الرحمان نے کہا کہ مایوس ہو کر گھر بیٹھ گئے تو یہ مزید بجلی، گیس مہنگی اور خیرات دیں گے، بادشاہ سلامت نے 14 روپے سستے کر کے ہمیں خیرات دی ہے، آئی پی پیز کی اپنی کیپسٹی پیمنٹ بند کریں، ہمیں خیرات نہیں اپنا حق چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ظلم کا نظام ختم ہونا چاہیے، پاکستان میں اس وقت سیاست بازی ہو رہی ہے،عوام کو پوچھنے والا کوئی نہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سلیب لگا، کسی نے بات کی؟ صرف جماعت اسلامی ہر مسئلے پر بات کرتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll