جی این این سوشل

پاکستان

انتخابی مہم کا آج آخری روز

ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے اصلی شناختی کارڈ لازمی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

انتخابی مہم کا آج آخری روز
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور: 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے الیکشن کمپین کا آج آخری روز ہے، رات 12 بجے تک تمام سیاسی جماعتوں کے امیدوار ووٹرز کو مائل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی مہم کا وقت ختم ہونے کے بعد خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے اصلی شناختی کارڈ لازمی ہے، زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جا سکے گا۔

ترجمان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ملازمین نے محدود وقت میں اپنی محنت اور منظم منصوبہ بندی کے ذریعے اہم ذمہ داری کی تکمیل کی، بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا عمل زمینی اور ہوائی دونوں طریقوں سے مکمل کیا گیا ہے، چیلنجز کے باوجود کمیشن نے وقت پر یہ کام مکمل کیا تاکہ تمام ووٹرز ملکی انتخابات میں بہترین اور منظم طور پر شرکت کر سکیں۔

الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں انتخابات کیلئے 7 لاکھ بیلٹ باکس کا انتظام کر لیا جبکہ ووٹنگ کیلئے 2 لاکھ 76 ہزار سے زائد پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے، ہر پولنگ بوتھ پر دو بیلٹ باکس رکھے جائیں گے، ایک بیلٹ باکس میں قومی اسمبلی اور دوسرے میں صوبائی اسمبلی کیلئے ووٹ کاسٹ ہوں گے۔

پاکستان

سیاسی جماعتوں کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، سربراہ جے یو آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیاسی جماعتوں  کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، ضرورت پڑی تو ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے،

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اوریا مقبول جان پر مذہبی منافرت پھیلانے کا بھی مقدمہ درج ، گرفتار

ایف آئی اے نے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اوریا مقبول جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اوریا مقبول جان  پر مذہبی منافرت پھیلانے کا بھی مقدمہ درج ، گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نامورکالم نگار اوریا مقبول جان کو مذہبی منافرت پھیلانے کے مقدمے میں بھی گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق نئے کیس میں گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے انہیں جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے لاہور کی سیشن کورٹ میں پیش کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے کیس کی سماعت کی۔

ایف آئی اے نے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اوریا مقبول جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دوسری جانب انہوں نے سائبر کرائم کے مقدمے میں رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، کالم نگار نے بیرسٹر میاں علی اشفاق اور اظہر صدیق کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی جس میں ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ اوریا مقبول جان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، اوریا مقبول جان کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود نہیں، ان کے نوٹس سے متعلق کوئی بیان ایف آئی اے نے ریکارڈ نہیں کیا۔

ایف آئی اے کا اوریا مقبول جان کے خلاف مقدمہ بدنیتی پرمبنی ہے، لاہور ہائیکورٹ اوریا مقبول جان کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے ، 26 اگست کو لاہور کی ضلع کچہری نے سائبر کرائم کیس میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔

ایک روز قبل لاہور کی مقامی عدالت نے تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کیخلاف سائبر کرائم کے مقدمے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

22 اگست کو ضلع کچہری لاہور نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

واضح رہے کہ 21 اگست کو رات گئے اوریا مقبول جان کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون ہے، خواجہ سعد رفیق

آئین کے تحت انتخابی، جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ تشویشناک ہے، ن لیگی رہنما

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون ہے، خواجہ سعد رفیق

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون قرار دے دیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ٹویٹ میں ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئین کے تحت انتخابی، جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ تشویشناک ہے، اس استعفے کو موخر کیا جائےاور بات کی جائے۔

انہوں نے کہا ک ان حالات میں ڈاکٹر مالک بلوچ ، لشکری رئیسانی ،اختر مینگل ،عبد الغفور حیدری اور مولانا ھدایت الرحمان جیسے سیاستدانوں کا دم غنیمت سمجھا جانا چاہیئے۔ انکی سخت باتیں سنجیدگی سے سنی جائیں اور آئینی انتخابی سیاست کرنیوالوں کا ساتھ حاصل کیا جائے-

ن لیگ رہنما کا کہنا تھا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انفرادی ملاقاتوں یا میٹنگز کے دوران متعدد بار توجہ دلانے کے باوجود میرے اس موقف پر توجہ نہیں دی گئی اور بعض اوقات ناپسند بھی کیا گیا ، مجھے یہ کہنے میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ محض طاقت کے استعمال ،محض مذاکرات یا پسندیدہ سیاسی کھلاڑیوں کے ذریعے حل نہیں ھوگا۔

خواجہ سعد رفیق نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اتحاد اور ریاستی ادارے سر جوڑ کر بلوچستان کا پائیدار حل تلاش کریں، سوچنا ہو گا کہ کل کے اتحادی آج مخالف کیمپ میں کیوں اکٹھے ہونے دیئے گئے ہیں ؟

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll