دونوں جماعتوں کے قائدین نے معاہدے پر دستخط کئے


ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے درمیان آئینی ترمیم کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی میں حکومتی بینچز پر بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا۔ دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کے درمیان اہم اجلاس ہوا، جس میں دونوں جماعتوں کے قائدین نے معاہدے پر دستخط کئے۔
تین نکات پر مشتمل معاہدے میں بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل سے متعلق نکات بھی شامل ہیں، چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہو گی۔ معاہدے میں پہلا نکتہ ہے کہ انتظامی مالی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے جائیں، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں آئین میں لکھ دیا جائے کہ ڈسٹرکٹ اور ٹاؤن کو مالی وسائل دیئے جائیں جبکہ تیسرا نکتہ ہر چار سال بعد مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے پر قانون سازی کی جائے گی۔
معاہدے کے مطابق ایم کیو ایم اپوزیشن کے بجائے حکومتی بینچز پر بیٹھے گی اور مسلم لیگ ن کی وزیراعظم اور اسپیکر کے انتخاب کے لیے حمایت کی جائے گی۔
اس موقع پر ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن نے ایک یادداشت پر دستخط کئے، دونوں جماعتوں نے اقتدار کو عوام تک منتقل کرنے اور عوام کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ معاہدے کا مقصد عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا ہے۔ ہم ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے جدو جہد کریں گے، اس ڈرافٹ پر قومی سطح پر اتفاق رائے بنانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ سیاسی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے، یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک نسخہ کیمیا ہے، پاکستان معاشی اور انتظامی طور پر بہت بیمار ہو چکا ہے، یہ میری جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ ون پوائنٹ عوامی مسئلہ ہے، اس معاہدے میں وعدہ خلافی ایم کیو ایم سے نہیں بلکہ عوام سے وعدہ خلافی ہو گی۔ ہم اس معاہدے میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے پاس جائیں گے، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کے لیے ووٹ دیں گے، صدر، گورنر اور کابینہ میں شمولیت کے معاملات کو اس معاہدے پر عملدرآمد کے بعد دیکھیں گے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد سب سیاسی جماعتوں کی آزمائش ہے، سیاسی جماعتیں کچھ وعدے پورے کرتی ہیں کچھ نہیں کرتیں تو بہتر ہے وسائل کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے، وہ وعدے وزیراعظم کیوں پورے کرے جو میئر کو کرنے ہیں۔ میئر کے وعدے وفاقی یا صوبائی وزرا کیوں کریں، جو کام میئر اور چیئر مین کو کرنے ہیں وہ انہیں کو کرنے چاہئیں، اگر اس معاہدے پر عملدرآمد ہو جاتا ہے تو ہمیں وعدے کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

انسانیت کے خلاف جرائم ،شیخ حسینہ واجدسمیت سابق وزیرداخلہ اور پولیس چیف پر فرد جرم عائد
- 29 منٹ قبل

لکی مروت پولیس کی کامیاب رروائی، تھانے پر فتنہ الخوارج کا حملہ ناکام
- ایک گھنٹہ قبل

حکومت کا گوادر بندرگاہ جلد از جلد فعال کرنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ
- ایک گھنٹہ قبل

اسحاق ڈار کی کمبوڈیائی وزیر خارجہ سے ملاقات ، تجارتی اور دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق
- 15 گھنٹے قبل

این ڈی ایم اے نے 11 سے 17 جولائی تک بارشوں اور ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا
- ایک گھنٹہ قبل

اٹلی نے پہلی بار آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا
- 12 گھنٹے قبل

سانحہ سوات : انکوائری رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو ذمہ دار قرار
- 15 گھنٹے قبل

چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا لاپتہ افراد کے معاملے پر تشویش کا اظہار
- 13 گھنٹے قبل

بھارت صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور قتل عام میں ملوث ہے،دفتر خارجہ
- 40 منٹ قبل

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مظفرآباد کا دورہ، کشمیری عوام کا پاک فوج سے بھرپور اظہارِ یکجہتی
- 4 منٹ قبل

ایف آئی اے کی کارروائی،افغان شہریوں کو غیر قانونی ویزہ دینے والے دو اہلکار گرفتار
- 14 گھنٹے قبل

پاک بحریہ کی تقریب تقسیم اعزازات،ایڈمرل نوید اشرف کی خصوصی شرکت
- 14 گھنٹے قبل