ایشیا 2023ء کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، اقوام متحدہ
ایشیا میں 2023 کے دوران سطح زمین کے درجہ حرارت، گلیشئرز کے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار تیز ہوئی ہے،رپورٹ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ براعظم ایشیا 2023ء کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور شدید موسم سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے
ورلڈ میٹرولوجیکل کی تازہ رپورٹ کے مطابق موسم، آب و ہوا اور پانی سے متعلق خطرات کی وجہ سے ایشیا 2023 میں دنیا کا سب سے زیادہ آفات سے متاثر ہونے والا خطہ رہا۔ اس براعظم کو طوفانوں اور سیلابوں نے سب سے زیادہ متاثر کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایشیا میں 2023 کے دوران سطح زمین کے درجہ حرارت، گلیشئرز کے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار تیز ہوئی ہے، خطے کے کئی ممالک نے 2023 کے دوران ریکارڈ گرم ترین سال کا سامنا کیا.
کئی ممالک میں خشک سالی سے لے کر سیلاب اور طوفان تک انتہائی موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑا، بحیرہ عرب، بحیرہ جنوبی کارا اور جنوب مشرقی بحیرہ لاپٹیو سمیت خطے کے کئی علاقوں میں سمندر کی سطح عالمی سطح کے مقابلے تین گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو رہی ہے۔ رپورٹ کےمطابق بحیرہ بیرنٹس کو ’’موسمیاتی تبدیلی کا ہاٹ سپاٹ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ درجہ حرارت بڑھنے سے سمندروں کے حجم میں اضافہ اور گلیشیئرز اور برف کے پگھلنے کی وجہ سے، عالمی سطح پر سمندر وں کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔ تاہم، ایشیا میں یہ شرح 1993-2023 کے دوران عالمی اوسط سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ایمرجنسی ایونٹس ڈیٹا بیس کے مطابق گزشتہ سال کے دوران براعظم ایشیا نے پانی کے خطرات سے منسلک 79 آفات کا سامنا کیا،
پاکستان اور خطے کے بہت سے دوسرے حصوں میں 2023 میں شدید گرمی کا سامنا رہا ۔ ایشیا کا سالانہ اوسط سطح کے قریب درجہ حرارت 1991سے 2020 تک کے اوسط سے 0.91 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کے ساتھ ریکارڈ پر دوسرے نمبر پر رہا، خاص طور پر مغربی سائبیریا سے لے کر وسطی ایشیا تک اور مشرقی چین سے لے کر جاپان تک زیادہ درجہ حرارت دیکھا گیا۔ جاپان اور قزاخستان میں گزشتہ سال کو ان کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ ترکمانستان، ازبکستان، قزاخستان ، افغانستان، پاکستان اور بھارت اور بنگلہ دیش میں دریائے گنگا کے آس پاس اور دریائے برہم پتر کے نچلے حصے میں بارشوں کی سطح معمول سے کم رہی ۔
گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اس کے رقبے میں تیز رفتاری سےکمی کا مشاہدہ کیا گیا،یہاں کےزیر مشاہدہ 22 میں سے 20 گلیشیرز کے حجم میں بڑے پیمانے پر کمی جاری رہی ۔پرما فراسٹ یعنی زمین کی وہ سطح جو دو یا دو سے زیادہ سالوں تک مسلسل صفر درجہ سینٹی گریڈ سے نیچے رہتی ہے بھی آرکٹک میں بڑھتے ہوئے ہوا کے درجہ حرارت کے باعث برف سے خالی ہو رہی ہے، ایشیا میں یہ رجحان سب سے زیادہ روسی علاقوں یورالز اور مغربی سائبیریا میں دیکھا گیا ۔گرد و غبار کے طوفان، آسمانی بجلی گرنے اور اس کی گرج چمک، شدید سردی اور گھنے سموگ کی لہریں بھی ان انتہائی واقعات میں شامل تھیں جنہوں نے ایشیا بھر میں لاکھوں کی زندگیوں کو متاثر کیا۔رپورٹ کے مطابق 1970 سے 2021 تک موسم، آب و ہوا اور پانی سے منسلک 3,612 آفات پیش آئیں جن میں 984,263 اموات ہوئیں اور 14 کھرب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ دنیا بھر میں قدرتی آفات کی وجہ سے ہونے والی تمام رپورٹ شدہ اموات میں سے 47 فیصد اس خطے کا ہے جن میں سمندری طوفانوں کی وجہ سے ہونے والی اموات سب سے بڑی وجہ ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان منفی ماحولیاتی اثرات جن میں اموات میں کمی اور معاشی بحرانوں کو روکنا شامل ہیں، کو کم کرنے کے لیے ڈبلیو ایم او اور اس کے شراکت دار ایک مضبوط ابتدائی انتباہ اور تباہی کے خطرے میں کمی کے نظام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آفات سے بروقت آگاہی اور ان سے نمٹنے کی بہتر تیاری سے ہزاروں انسانی جانیں بچانے کے ساتھ ساتھ معاشی نقصانات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے اور ڈبلیو ایم او اس حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
پی ٹی آئی نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازش کی، رہنما ن لیگ اختیار ولی
- 2 hours ago
پاکستان نے آئی ایم ایف کے طے کردہ اہم ٹیکس اہداف حاصل کرلیے
- 2 hours ago
سری لنکن آلراؤنڈر چریتھ اسلنکا پی ایس ایل 10 کے لیے تیار
- 4 hours ago
فافن کی الیکشن 2024سے متعلق ایک اور رپورٹ جاری
- 4 hours ago
پی ٹی آئی کے مطالبات پر نواز شریف کو اعتماد میں لیا جائے گا ، رانا ثنا اللہ
- 2 hours ago
کراچی : ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں منانے کا اعلان
- 2 hours ago