جی این این سوشل

دنیا

غزہ: مصر کیساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند، امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ

امدادی ٹیمیں ہر جگہ ہرممکن طور سے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، اقوام متحدہ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

غزہ: مصر کیساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند، امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ
غزہ: مصر کیساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند، امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ

غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ امداد پر پابندیوں اور محفوظ رسائی میں مشکلات کے باعث علاقے میں قحط کا خطرہ برقرار ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ امدادی ٹیمیں ہر جگہ ہرممکن طور سے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم مصر کے ساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند ہے اور جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کی سرحد تک محفوظ رسائی میسر نہیں۔

حالیہ دنوں غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین لڑائی میں مزید شدت آ گئی ہے۔

شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ اور جنوبی شہر رفاح میں لڑائی کے باعث امداد کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 450000لوگ غزہ سے انخلا کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے احکامات پر شمالی غزہ سے مزید ایک لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا کا کہنا ہے کہ لوگ تحفظ کی تلاش میں جہاں جگہ ملے وہیں کا رخ کر رہے ہیں تاہم غزہ میں تحفظ نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی۔

انرا نے بتایا ہے کہ سات ماہ سے جاری جنگ اور خوراک و طبی سہولیات کی شدید قلت کے باعث غزہ میں کم وزن بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ ادارے نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پناہ گزین گھرانے میں پیدا ہونے والی بچی کے بارے میں بتایا ہے جس کا دو ہفتے کی عمر میں وزن دو کلوگرام سے بھی کم ہے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی حفاظت اور انہیں خوراک مہیا کرنے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ادارے نے لوگوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے مقوی کھجوریں مہیا کی ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں کئی روز سے خوراک میسر نہیں آئی تھی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ بچوں میں غذائی قلت انتہائی تیز رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ دو سال سے کم عمر کے ایک تہائی بچے غذائی قلت یا جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کے پاس غزہ بھر کی 22 لاکھ آبادی کو امداد مہیا کرنے کے ذرائع موجود ہیں تاہم اس کے لیے جنگ بندی ہونا ضروری ہے۔

پاکستان

جماعت اسلامی سے بات چیت کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم

انہوں نے کہاکہ حکومت نے جماعت اسلامی کی قیادت سے بات چیت کیلئے امیرمقام ، طارق فضل چوہدری اور خود ان پرمشتمل تین رکنی کمیٹی قائم کی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جماعت اسلامی سے بات چیت کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم

وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اﷲ تارڑ نے جماعت اسلامی کو پیش کش کی ہے کہ وہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے حکومت سے مذاکرات کرے۔

انہوں نے آج(جمعہ) کی شام اسلام آباد میں وفاقی وزیر امیرمقام کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ریلی یا دھرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اسلام آباد کی جانب بڑھنے پرمُصر ہونا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اوران کی ٹیم کے تحفظات سننے کیلئے ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے جماعت اسلامی کی قیادت سے بات چیت کیلئے امیرمقام ، طارق فضل چوہدری اور خود ان پرمشتمل تین رکنی کمیٹی قائم کی ہے ۔

 خیبرپختونخوا میں عزم استحکام مہم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر اور اپیکس کمیٹی نے بالکل واضح الفاظ میں کہا کہ یہ کوئی فوجی کارروائی نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ قومی لائحہ عمل میں قوم کی جانب سے شروع کی گئی انسداد دہشت گردی مہم کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی قیادت کرے گی اور ایف سی پولیس سے تعاون کرے گی تاہم ضرورت پڑنے پر فوج سرحدی علاقوں میں کارروائی کر ے گی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نوجوانوں کی تربیت کیلئے جعلی ادارے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کے پاس طلبہ کو مستند اور قابل قبول سر ٹیفکیٹ دینے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر منصوبہ بندی کا مصنوعی ذہانت جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور

احسن اقبال نے صحت، تعلیم اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں اے آئی کی متنوع ایپلی کیشنز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے استعمال سے بہت سے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر منصوبہ بندی کا مصنوعی ذہانت جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور

اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے جمعہ کو جدید ڈیجیٹل معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے مصنوعی ذہانت جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی کو انقلابی انداز میں اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اے آئی نیشنل پلان کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جسے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ان کی معلومات کے لیے شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی رائے لی جائے۔


احسن اقبال نے صحت، تعلیم اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں اے آئی کی متنوع ایپلی کیشنز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے استعمال سے بہت سے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اس شعبے میں انسانی وسائل کی ترقی میں پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار

حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا اور 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار

نئے مالی سال کے پہلے ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان برقرار ہے، حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا اور 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ 

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.17فیصداضافہ ہوا، ایک  ہفتے کےد وران 19 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، 8 اشیا کی قیمتوں میں  کمی آئی جبکہ 24 اشیا کے نرخ مستحکم رہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں  ہفتے چکن کی قیمت میں 4.80 فیصد، لہسن 2.01 فیصد، دال چنا 1.87 فیصد، انڈے1.71 فیصد ،بیف کی قیمت میں 0.93 فیصد اور گڑ کی قیمتوں میں 0.89فیصد اضافہ ہوا۔اسی طرح دال مونگ کی قیمت میں 0.84فیصد،تازہ کھلا دودھ 0.45فیصد،آگ جلانے والی  لکڑی  0.23 فیصداورسگریٹ کی قیمتوں میں 0.12فیصداضافہ ہوا۔

دوسری جانب آلو کی قیمت میں 0.17 فیصد، ٹماٹرکی قیمت میں 9.19 فیصد،پیاز2.14 ایل پی جی1.04 فیصد، کیلے 0.53 فیصد، دال مسورقیمت میں 0.16 فیصد، بریڈ کی قیمت میں 0.05 فیصد اور آٹے کی قیمت میں 0.35 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.08فیصد اضافے کے ساتھ41.13فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 0.13 فیصداضافے کے ساتھ18.53فیصد ہوگئی۔

22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.15 فیصداضافے کے ساتھ 22.23 فیصد اور 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.18 فیصداضافے کے ساتھ 19.77فیصد رہی۔

اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.19 فیصداضافے کے ساتھ 18.41فیصدرہی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll