جی این این سوشل

دنیا

ترک میڈیا نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق سوالات اٹھا دیئے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے لئے 30 برس پرانا امریکی ہیلی کاپٹر کیوں استعمال کیا گیا؟،ترک میڈیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ترک میڈیا نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق سوالات اٹھا دیئے
ترک میڈیا نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق سوالات اٹھا دیئے

ترک میڈیا نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق سوالات اٹھا دیئے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک میڈیا نے سوال اٹھایا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے لئے 30 برس پرانا امریکی ہیلی کاپٹر کیوں استعمال کیا گیا؟، امریکی ساختہ ہیلی کاپٹر ایرانی صدر کے استعمال میں کیسے آیا؟، 3 ہیلی کاپٹروں پر مسافروں کی ترتیب کیوں بدلی گئی؟۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی صدر کیلئے پائلٹ کا چنائو ماضی میں پاسدران انقلاب کے اہلکاروں میں سے کیا جاتا تھا تاہم اس بار ان کے پائلٹ کا تعلق آرمی سے تھا۔

ایرانی صدر ماضی میں تبریز کے دوروں کیلئے روسی ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے، اب امریکی کیوں کرنا پڑا؟ٹریکنگ سسٹم کے باوجود جائے حادثہ کا فوری تعین کیوں نہ ہوسکا؟

ترک میڈیا نے مزید سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر سگنل کے فعال یا خراب ہونے کا کیوں نہ نوٹ ہوا؟ دورہ شیڈول کے مطابق وزیر خارجہ اور گورنر تبریز نے 2 نمبر ہیلی کاپٹر میں سوار ہونا تھا وہ اس پر سوار کیوں نہ ہوئے؟۔

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ بظاہر موسم اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر پیش آیا۔

دوسری جانب ایرانی حکومت کے اہلکار غلام حسین اسماعیلی کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر نے پرواز کی تو موسم ٹھیک تھا ، پروازکے 45 منٹ بعد صدارتی پائلٹ نے کہا کہ بادل سے بچنے کیلئے پرواز کو اونچی کریں۔

30 سکینڈ بعد ہمارے پائلٹ نے نوٹ کیا کہ صدر کا ہیلی کاپٹر غائب ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ ایران حکام کی جانب سے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، ایرانی چیف آف سٹاف نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی چیف آف سٹاف کے ڈپٹی کوآرڈی نیٹر کر رہے ہیں، تحقیقاتی کمیٹی میں فوجی افسران اور تکنیکی ماہرین بھی شامل ہیں۔

علاقائی

وزیر اعلیٰ پنجاب کا چلڈرن لائبریری کمپلیکس پر اچانک چھاپہ

عوامی وسائل کے ضیاع پر اظہار برہمی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعلیٰ پنجاب کا چلڈرن لائبریری کمپلیکس پر اچانک چھاپہ

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے 25 جون 2024 کو اچانک چلڈرن لائبریری کمپلیکس کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران چلڈرن کمپلیکس کی لائٹس، پنکھے اور اے سی چل رہے تھے۔ 

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے چلڈرن لائبریری کمپلیکس میں عوامی وسائل کے بے دریغ استعمال پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے  کمپلیکس سے متعلق مکمل رپورٹ طلب کر لی۔ 

 لوگوں کی عدم موجودگی کے باوجود لائبریری میں بجلی کے آلات چل رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے چلڈرن لائبریری میں موجود جمنیزیم اور سوئمنگ پول سمیت اسپیشل بچوں کے علیحدہ سیکشن کا بھی دورہ کیا۔

اس کے ساتھ لائبریری کے سینٹر آف جیالوجی،اے آئی، آرٹیفشل سیکشن اوردیگر شعبوں میں موجود سہولتوں کا بھی جائزہ لیا۔ مرکزی عمارت کے دورے کے دوران لائبریری، بصری و سمعی سیکشن، آڈیٹوریم اور دفاتر کا بھی معائنہ کیا۔ 

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

یہ ملک کسی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، بیرسٹر گوہر

جب انصاف وقت پر نہ ہو اور دیر سے ملے تو یہ بھی ناانصافی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

یہ ملک کسی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ استحکام کیلئے یہ ملک کسی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، استحکام کیلئے پارلیمان میں اُن لوگوں کو ہونا چاہئے جو اسکے حق دار ہیں۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر جب انصاف وقت پر نہ ہو اور دیر سے ملے تو یہ بھی ناانصافی ہے، ریحانہ ڈار کی جگہ فارم 47 والوں کو بٹھا دیا گیا، عمران خان کی رہائی کا فی الفور مطالبہ کرتے ہیں، رہا ہونے کے بعد ہماری خواتین کو دوبارہ گرفتار کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آج بجٹ کے اسپیشل سیشن میں پارلیمنٹ سے لے کر الیکشن کمیشن تک واک کی، خان صاحب اور بشریٰ بی بی سمیت ہماری بہنوں کی رہائی کے لیے واک کی گئی، ہماری بہنوں کو ایک بار رہائی کے بعد دوبارہ سے گرفتار کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے لوگوں کو رہائی نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام پر کسی بھی قسم کا آپریشن نامنظور ہے، ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں سارا کا سارا نزلہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام پر گرانے کی کوشش ہے، شہباز شریف کہتا ہے ہمیں سرمایہ کاری کے لیے آپریشن چاہیے بتائیں خیبرپختونخوا میں کتنی صنعتیں ہیں؟ سرمایہ کاری اس لیے نہیں آرہی کیونکہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ یہ صرف 180 پارلیمنٹرینز کی واک نہیں 3 کروڑ ووٹرز کی واک ہے، عوام کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے ہم نے فوجی آپریشن کی مخالفت کی، کوئی بھی فیصلہ ہو اس مسئلے کو ایوان میں لایا جائے، حکومت ہچکچاہٹ کا شکار ہے یہ ملک استحکام کے لیے آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، استحکام کے لیے اس ایوان میں ان لوگوں کو ہونا چاہیے جن کا حق ہے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ واحد پارٹی پی ٹی آئی ہے جس میں ڈیڑھ سال میں تین بار انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے، عوامی نیشنل پارٹی کا الیکشن ہی نہیں ہوا اس کو 20 ہزار جرمانہ کیا گیا،ایک ملک میں دو قوانین نہیں چلنے دیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدت نکاح کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

فیصلہ 27 جون کو سنایا جائے گا جبکہ کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدت نکاح کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی  سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ ،27 جون کو سنایا جائے گا جبکہ کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا  معطلی اورمرکزی ایپلوں پرسماعت کی جس سلسلے میں خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے دلائل دیئے۔

زاہد آصف نے سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کر تے ہوئے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ اپیل کنندگان کا کیس سزا معطلی کا ہے یا نہیں، اپیل کنندہ کے وکلا نے خاور مانیکا کیلئےجھوٹا شخص کے الفاظ استعمال کیے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ مفتی سعید، خاورمانیکا، عمران خان اور بشری بی بی میں سے جھوٹا کون ہے؟

وکیل نے کہا کہ جو انٹرویو چلایا گیا ہے اس کے حقائق توڑ موڑ کر پیش کیے گئے، خاور مانیکا کے بیٹے نے اسی انٹرویو میں کہا بانی پی ٹی آئی کا نکاح بشریٰ بی بی سے نہیں ہوا،یہ جھوٹا الزام ہے۔

دوران سماعت جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے کہا کہ اپیل کنندگان کہتے ہیں چلہ کروایا گیا جس کے بعد شکایت دائر ہوئی اس پر بتائیں، بدنیتی کا تعلق حالات و واقعات سے ہوتا ہے، کیا گرفتاری کے بعد ایسے حالات نہیں تھے؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی نہیں ایسے حالات نہیں تھے ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے تفتیش کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

جج نے سوال کیا جب شکایت واپس لی گئی تو کیس بریت کا بنتا ہے جج صاحب نے کیا لکھا؟ کیا جو پہلے والی شکایت واپس لی گئی تو چارج فریم ہوا تھا کہ نہیں، اور اس کیس میں فراڈ کیا ہوا یہ بتائیں؟ کیا کوئی پریشر یا دھمکی تھی کہ خاور مانیکا اگر شکایت درج کریں گے تو نتائج ہوں گے؟

اس پر وکیل زاہد آصف نے کہا کہ میں نے وہ فیصلہ نہیں پڑھا مگر اس کی ضرورت نہیں تھی، دھرنا اور بانی پی ٹی آئی کے وزیراعظم بننے کے حالات سامنے ہیں، کیا ایک عام آدمی جو ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہو وہ وزیراعظم سے ٹکر لے سکتا ہے؟

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ میں سزا معطلی کی درخواست پر 7 منٹ دلائل دوں گا، شکایت کنندہ کو اس سے کم وقت میں بھی دلائل دینے چاہیے، آج مرکزی اپیل اور سزا معطلی کی اپیل زیر سماعت ہے، میری ذمہ داری عدالت کو بتانا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کون ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ان اپیلوں پر پہلے 15 سے زائد سماعتیں 3 ماہ میں ہوچکی ہیں، اس کیس میں کبھی شکایت کنندہ اور کبھی پراسیکیوشن نے کہا کیس پڑھنا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کیس میں کچھ نہیں، مجھے اس بات کا اندازہ ہے کہ سزا معطلی کی درخواست پر دلائل کیسے دیتے ہیں۔

اس موقع پر وکیل زاہد آصف کا کہنا تھا کہ سلمان صفدر ایک قابل وکیل ہیں اور ہر جگہ ان کی تعریف کی۔

بعد ازاں سلمان صفدر نے کہا کہ اپیل کنندہ سابق وزیراعظم کی اہلیہ ہیں، الیکشن سے قبل عمران خان کو سزا سنائی گئی، عمران خان کے خلاف بے شمار کیسز بنائے گئے ہیں، عمران خان کے کیسز سے میں نے بہت کچھ سیکھا، ایسی یونیک پراسیکیوشن میں نے آج تک نہیں کی، متعدد کیسز عدالتوں نے اڑا دیئے، سائفر کیس ،توشہ خانہ کیس ،پھر نکاح کیس میں سزا دی گئی جیسے سینما کی اسکرین کا ٹائم، مجھے اس کیس کے شکایت کنندہ سے بھی ہمدردی ہے، سائفر کیس ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا تو عدالت نے کہا مرکزی اپیل سنیں یا سزا معطلی کی، میں نے کہا مرکزی اپیل ورنہ میرے لیے آسان تھا سزا معطلی پر دلائل دیتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سائفر کیس کا ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا مگر اپیل دائر کردی گئی، ٹرائل میں ہمارے وکلا کو باہر نکالا گیا، دیر تک سماعتیں چلیں، ہائی کورٹ کے لیے آسان تھا کیس ریمانڈ بیک کرنا مگر نہیں ہوا، میرٹ پر فیصلہ ہوا، سائفر کے پاس توشہ خانہ کیس سامنے آیا، اس کیس میں بھی دوسرے طرف کے وکیل نے سزا معطلی کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا، مجھے امید ہے آج بھی دوسری طرف کے وکیل یہی کریں گے، سیشن جج شاہ رخ ارجمند کے پاس بھی مرکزی اپیلیں اور سزا معطلی کی درخواستیں آئی، جب فیصلہ آنا تھا تو ریفرنس بن جاتا ہے اس کے بعد کیس آپ کے پاس آتا ہے

بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ مجھے نہیں معلوم عدالت نے کیا فیصلہ کرنا ہے مگر جو بھی فیصلہ آیا میں سن کر چلا جاؤں گا، مجھے اختلاف ہوگا تو میں اپیل میں چلا جاوں گا، سلمان اکرم راجا نے ٹھیک کہا تھا کہ میں اس کیس میں پیش ہوتا رہا مجھے فیصلہ چاہیے، اگر اپیلیں ڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر سماعت ہوں تب بھی ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کے اختیارات ہیں، میری کوشش تھی بشریٰ بی بی عید سے پہلے گھر آجاتیں ، سلمان اکرم راجا صاحب کا کہنا تھا کہ وہی جج فیصلہ کریں جنہوں نے کیس سنا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ جب ہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں گئے تو ایک ایک چیز بتائی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ مکمل طور پر آگاہ ہے کہ نیچے کیا چل رہا ہے، شکایت کنندہ بار بار تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 10 روز میں سزا معطلی اور 30 دن میں مرکزی اپیلوں پر فیصلے کا کہا ہوا ہے، جب سزا دینی ہو تب فٹا فٹ اور اپیل پر دھیرے دھیرے؟

بعد ازاں جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو  27 جون کو دن 3 بجے سنایا جائے گا۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll