جی این این سوشل

تجارت

سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کو 10 سے 11روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی تجویز

ذر ائع کے مطابق حکومت صارفین سے گراس میٹرنگ کے تحت بجلی خریدے گی اور  دن  کو سولر نیٹ میٹرنگ والے حکومت کو بجلی دیں گے  اور ان کی  نئی قیمتوں کے تحت ایڈجسٹمنٹ ماہانہ بجلی کے بل میں آیا کرے گی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سولر نیٹ میٹرنگ  صارفین کو  10 سے 11روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی تجویز
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 

ذرائع  کے مطابق سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے حکومت کی   نئی مجوزہ پا لیسی بنا نے کی تیاری جاری ہے۔ 
نئی مجوزہ پا لیسی کے خدوخال  میں سولر نیٹ میٹرنگ کا ریٹ 10سے 11 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی تجویز  دی گئی ہے۔ 
ذرائع کے مطابق ایک لاکھ سے زائد  سولر  صارفین ایسے ہیں جن سے حکومت  سولر نیٹ میٹرنگ  کے تحت بجلی لیتی ہے ۔ سولر نیٹ میٹرنگ صارفین  کے لیے اس وقت سولر نیٹ میٹرنگ کا ریٹ 22 روپے فی یونٹ  مقرر ہے ۔  نئی مجوزہ پالیسی کے لاگو ہونے سے سولر   صارفین کو فی یونٹ 11 روپے کا مزید فائدہ ہوگا۔  
ذر ائع کے مطابق حکومت صارفین سے گراس میٹرنگ کے تحت بجلی خریدے گی اور  دن  کو سولر نیٹ میٹرنگ والے حکومت کو بجلی دیں گے  اور ان کی  نئی قیمتوں کے تحت ایڈجسٹمنٹ ماہانہ بجلی کے بل میں آیا کرے گی۔

نیٹ میٹرنگ کیا ہے؟
نیٹ میٹرنگ دراصل ایک بلنگ مکینزم کا نام ہے جس کے ذریعے بجلی صارفین کو سولر یا ونڈ پاور کے ذریعے پیدا کردہ بجلی جو وہ گرڈ میں ڈالتے ہیں اس کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔

سولر پینل سسٹم کے تحت بجلی کے میٹر کے ساتھ ایک گرین میٹر نصب کیا جاتا ہے اور ’نیٹ میٹرنگ‘ کے ذریعے جو بجلی کے یونٹ سولر پینل بناتا ہے وہی استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ اضافی یونٹ نیشنل گرڈ کو دیے جاتے ہیں۔

مہینے کے آخر میں بجلی کے یونٹ کا حساب ہوتا ہے اگر سولر سسٹم کے بنائے گئے یونٹ سے زیادہ استعمال کیے گئے ہوں تو ان یونٹ کا بل ادا کرنا ہوتا ہے اور اگر کم یونٹ استعمال کیے ہوں اور زیادہ بنائے گئے ہوں تو وہ بجلی نیشنل گرڈ میں جمع کر دیتا ہے اس طرح صارف کا بل منفی آنا شروع ہو جاتا ہے۔

گراس میٹرنگ کیا ہے ؟

گراس میٹرنگ، نیٹ میٹرنگ سے مختلف عمل ہے جس کے تحت سولر صارفین خود کی پیدا کی ہوئی بجلی استعمال نہیں کرسکتے۔

سولر پینلز کے ذریعے پیدا ہونے والی ساری بجلی نیشنل گرڈ میں برآمد کی جاتی ہے جس کے بعد صارف کو وہی بجلی گرڈ سے واپس درآمد کرنا پڑتی ہے۔

 

تجارت

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کا امکان ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی  کا امکان

اسلام آباد: یکم اگست سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت بھی 9.11 روپے فی لیٹر کم ہونے کی توقع ہے۔


یہ بھی اطلاعات ہیں کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پیش رفت جاری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اوگرا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حتمی سمری حکومت کو بھیجے گا۔ وزیر خزانہ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان وزیراعظم کی ہدایات پر 31 جولائی کو کریں گے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پٹرولیم مصنوعات میں مسلسل اضافے کے بعد کمی کا امکان

یکم اگست سے 15 اگست تک کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 سے 8 روپے 50 پیسے فی لیٹر کی کمی کا امکان ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پٹرولیم مصنوعات میں مسلسل اضافے کے بعد کمی کا امکان

 

پٹرولیم مصنوعات میں مسلسل اضافے کے بعد کمی کا امکان ہے۔ یکم اگست سے 15 اگست تک کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 سے 8 روپے 50 پیسے فی لیٹر کی کمی کا امکان ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی مارکیٹ میں نرخوں اور درآمدی پریمیم میں کمی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ 15 دن کے دوران 2 سے 3 ڈالر فی پیرل کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم اس کا انحصار حتمی حتمی حساب کتاب اور موجودہ ٹیکس کی شرح پر ہے۔

حکام کے مطابق گزشتہ 15 روز کے دوران عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی اوسط قیمت 89.50 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 87.50 ڈالر جبکہ ڈیزل تقریباً 93.96 ڈالر سے کم ہو کر 94 ڈالر فی بیرل پر آگیا ہے۔

حکومت نے موجودہ فنانس بل میں پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 70 روپے فی لیٹر کر دی ہے تاکہ اگلے مالی سال میں 12 کھرب 80 ارب روپے جمع کیے جا سکیں، اس کے برعکس گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے اس مد میں 960 ارب روپے حاصل کیے، جو 869 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 91 ارب روپے زائد رہے۔

اس وقت پیٹرول کی قیمت 275 روپے 60 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 284 روپے فی لیٹر ہے، نئی قیمتوں کے بعد پیٹرول 272 روپے سے اوپر رہے گا جبکہ ڈیزل 275 روپے فی لیٹر کے قریب رہے گا، بشرطیکہ حکومت پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافہ نہ کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll