یہ ایک کھلا سچ ہے کہ جنگلات میں موجود قیمتی لکڑی کو کاٹ کر اس کی اسمگلنگ بھی کی جاتی ہے اور غیر قانونی طور پر بیچا بھی جاتا ہے


حالیہ جاری دنوں میں جہاں اسلام آباد کو سیاسی گہما گہمی نے جکڑ رکھا ہے، وہاں کچھ ایسی خبریں بھی ہیڈ لائنز کا حصہ بنی جس نے لوگوں کو شش و پنج میں مبتلا کر دیا۔ پاکستان کے بالائی علاقوں میں موجود جنگلات آگ کی لپیٹ میں ا ٓگئے، اور جنگلات میں لگنے والی آ گ کئی دن تک جاری رہی۔آگ پر کسی ایک جگہ قابو پا لیا جاتا تو وہ کسی اور جگہ پر پھر سے بھڑک اٹھتی۔ فا ئر فائٹرز جاں فشانی سے اپنا کام سر انجام دینے میں مصروف عمل رہے۔اور اسلام آباد انتظامیہ آبادی کو جنگلی آگ کے مضر اثرات سے بچانے میں ہر ممکن اقدام اٹھاتی نظر آئی ۔ اس سب کے دوران وہ سوال جس نے آ گ کی طرح سب سے زیادہ شدت دکھائی وہ یہ تھا کہ آیا کہ یہ آگ لگ گئی، یا پھر لگائی گئی؟
اس آرٹیکل میں سائنسی تحقیقات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی توجیح پیش کی جا رہی ہے۔
سب سے پہلے تو ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ ’’وائلڈ فائر ‘‘ یا ’’جنگلی آگ‘‘ کیا ہوتی ہے؟
کسی بھی غیر آباد علاقے یا جنگل میں لگی وہ آگ جو قدرتی طور پر بھڑک اٹھے، وائلڈ فائر کہلاتی ہے۔ اس آگ کی ایک خاصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ بے قابو ہوتی ہے، اور غیر متوقع طور پر اپنی سمتیں بدلتی رہتی ہے۔
آگ کے سلگنے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے، جسے ’’فائر تکون‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں درج ذیل ارکان شامل ہوتے ہیں:
1) چنگاری
2) ایندھن
3) آکسیجن
ان تینوں کی ہمہ وقت موجودگی سے ہی آگ لگنے کا عمل ممکن ہو پاتا ہے۔ جنگلات میں لگنے والی آ گ میں خشک لکڑیاں اور جھاڑیاں ایندھن کا کردار ادا کرتی ہیں، آکسیجن جنگلات میں پودوں کی ہونے والی ضیائی تالیف(فوٹو سینتھیسز) سے ملتی ہے، جبکہ چنگاری کا کردار درجہ حرارت کی زیادتی سے سوکھی ہوئی سلگتی جھاڑیاں ادا کرتی ہیں۔
سائنسی تحقیقات سے ایک حیرت انگیز یہ بات سامنے آئی ہے کہ قدرتی طور پر یہ لگنے والی آگ ماحول کی نشونما میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ ایک تو یہ ان جھاڑیوں کا صفایہ کر دیتی ہے جو ناکارہ ہوتی ہیں، دوسرا یہ کہ جلے شدہ مواد کے اجزاء کچھ جنگلی نباتات کی افزائش میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔ اس طرح جنگل میں ایک قدرتی سائیکل چلتا رہتا ہے۔
اس آ گ کے لگنے سے جنگل میں موجود جنگلی حیات کی زندگی شدید خطرات سے دو چار ہو تی ہے۔ 2023 میں ترکی کے جنگلات میں لگی آگ جب بے قابو ہوئی تو کیمرے نے ایسے بےشمار مناظر کی عکس بندی کی جس میں وہ جنگلی حیات جس نے کبھی انسانی آبادی کا رخ نہیں کیا، وہ انسانوں سے اپنے بے زبان انداز میں مدد طلب کرتی نظر آئی۔
مزید یہ کہ اگر یہ آگ انسانی آبادی کا رخ کر لے تو یہ مزید گھمبیر ہو جاتی ہے۔ انسانی آبادی کے علاقوں میں بجلی کی ترسیل اس آگ کو بڑھا وا دیتی ہے۔ مزید یہ کہ آگ اتنی بے ہنگم ہوتی ہے کہ اس کو قابو کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جنگلات میں لگنے والی آ گ ایک بڑی مقدار میں کابن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتی ہے، جس سے ماحول گلوبل وارمنگ جیسے خطرات سے دو چار ہوتا ہے۔ پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ زمین کے گرد ایک حلقہ بنا لیتی ہے جس کے باعث سورج کی منعکس شدہ شعائیں واپس خلا میں نہیں جا پاتی۔ ان شعاؤں کی ماحول میں موجودگی سے زمینی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان میں بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔
لوگوں میں یہ قیاس آرائی بھی عام ہے کہ جنگلا ت کی آگ لگتی نہیں ہے بلکہ لگائی جاتی ہے۔
یہ ایک کھلا سچ ہے کہ جنگلات میں موجود قیمتی لکڑی کو کاٹ کر اس کی اسمگلنگ بھی کی جاتی ہے اور غیر قانونی طور پر بیچا بھی جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق لکڑی اسمگلنگ کے جرائم میں ملوث لوگوں کی جانب سے آ گ کو لگا کر درختوں کی اصل مقدار کو ختم کیا جاتا ہے تا کہ غیر قانونی کاٹی گئی لکڑی کی کارروائی کے آثار کو معدوم کیاجا سکے۔ ۔ اسلام آباد میں لگنے والی حالیہ آگ کی وارداتوں میں بھی پولیس نے تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، جن سےتحقیقات کی جارہی ہیں اور ذرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں مزید گرفتاریوں کی بھی امید ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آ خر اس آگ کے مضر اثرات کو کیسے روکا جا ئے ؟
قدرتی طور پر لگنے والی آگ کو قدرت ہی چاہے تو قابو کر سکتی ہے۔ انسان ایسے بلند شعلوں کے سامنے بے بس نظر آتا ہے۔ مگر انسان اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے بہت سے اقدامات کر کے ایسی بے ہنگم آگ کو سلگنے سے پہلے ہی قابو کر سکتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جائے تا کہ ماحول کا درجہ حرارت اتنا نہ بڑھ سکے کہ جنگلی حیات میں آگ بھڑک اٹھے۔ دوسرا یہ کہ جنگلات کی لکڑیوں کی غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھا م کے لیے موئثر قانون سازی کی جائے تا کہ کوئی بھی اپنے جرم کے نقوش چھپانے کے لیے ایسی حرکت نہ کر سکے۔ جنگلات میں جانے والے افراد کو اس بات کا پابند کیاجائے کہ وہ جنگل میں کسی بھی قسم کا آتش گیر مواد لے کر نہیں جائیں گے تا کہ ممکنہ حد تک حادثاتی طور پر بھی آگ لگنے کے عمل کو روکا جا سکے۔

ایران کے بعد روس کی بھی پاک افغانستان کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش
- 3 گھنٹے قبل

پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان، ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں 6 روپے کا اضافہ
- 3 گھنٹے قبل

غیر قانونی امیگریشن قطعاً برداشت نہیں ، بدنامی کا باعث بننے والے کسی مسافر کو سفر کی اجازت نہیں، محسن نقوی
- 30 منٹ قبل

بھارتی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شبمن گل میچ کے دوران انجری کے باعث اسپتال منتقل
- 39 منٹ قبل

وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کے لیے اسمبلی کا اجلاس کل طلب
- 4 گھنٹے قبل

پنجاب بھر میں اسموگ کی شدت میں پھر اضافہ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں بھی دوسرے نمبر پر آ گیا
- 3 گھنٹے قبل

محکمہ موسمیات کی اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کی پیشگوئی
- 17 گھنٹے قبل

اردون کے شاہ عبد اللہ دوئم2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے،ائیرپورٹ پر والہانہ استقبال
- 19 گھنٹے قبل

پی ایس ایل میں مزید 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع ہوگیا
- 19 گھنٹے قبل

لوئر دیر : وزیر اعلی سہیل آفریدی نے 40.8 میگاواٹ کوٹو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا افتتاح کر دیا
- 17 گھنٹے قبل

حیدرآباد: آتشبازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا، 3 افراد جاں بحق،وزیر اعلی کا نوٹس
- 19 گھنٹے قبل

اسرائیلی فورسز نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آبادکار یہودیوں کیلئے کھول دیا
- 2 گھنٹے قبل













