جی این این سوشل

جرم

لکی مروت میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ ، 7 جوان شہید

لانس نائیک حسین علی خان شہید کا تعلق ضلع غذر سے ہے ۔انھوں  نے پاکستان آرمی میں 14 سال تک خدمات سرانجام دیں ۔ شہید نے سوگواران میں والدین اور بہن بھائی کو چھوڑا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لکی مروت میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ ، 7 جوان شہید
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لکی مروت میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دھماکہ خیز مواد سے حملہ ہوا ہے،کیپٹن سمیت سکیورٹی فورسز کے 7جوان شہید ہوگئے۔  

  آئی ایس پی آر کے مطابق   شہید ہوانیوالوں میں کیپٹن محمد فراز الیاس، صوبیدار میجر محمد نذیر شامل ،لانس نائیک محمد انور، لانس نائیک حسین علی، سپاہی اسد اللہ  نے جام شہادت نوش کیا ۔ سپاہی منظور حسین، سپاہی راشد محمود  بھی شہید ہونیوالوں میں  شامل  ہیں۔  

کیپٹن محمد فراز الیاس شہید کا تعلق ضلع قصور سے ہے۔ کیپٹن محمد فراز الیاس شہید نے 2020 میں پاکستان آرمی کی ناردرن لائٹ انفنٹری میں کمیشن حاصل کیا ۔کیپٹن محمد فراز الیاس شہید نےعنقریب 19 جون 2024 کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا تھا کیپٹن محمد فراز الیاس شہید نے سوگواران میں والدین اور بہن بھائی چھوڑے ہیں۔ 

صوبیدار میجر محمد نذیر شہید کا تعلق ضلع سکردو سے ہے ۔ صوبیدار میجر محمد نذیر شہید نے 31 سال تک دفاع وطن کا فریضہ سرانجام دیا ۔صوبیدار میجر محمد نذیر شہید نے سوگواران میں اہلیہ 2 بیٹے اور 5 بیٹیوں کو چھوڑا ہے۔ 

لانس نائیک حسین علی خان شہید کا تعلق ضلع غذر سے ہے ۔انھوں  نے پاکستان آرمی میں 14 سال تک خدمات سرانجام دیں ۔ شہید نے سوگواران میں والدین اور بہن بھائی کو چھوڑا ہے۔ 

سپاہی منظور شہید کا تعلق ضلع گلگت سے ہے ۔ شہید نے پاکستان آرمی میں 6 سال تک دفاع وطن کیلئے خدمات سرانجام دیں سپاہی منظور شہید نے سوگواران میں اہلیہ اور3 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ 

لانس نائیک محمد انور شہید کا تعلق ضلع گانچھے سے ہے ۔ شہید نے پاکستان آرمی میں 13 سال تک دفاع وطن کا فریضہ سرانجام دیا لانس نائیک محمد انور شہید نے سوگواران میں اہلیہ، دو بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں ، سپاہی اسد اللہ شہید کا تعلق ملتان سے ہے ۔ شہید نے پاکستان آرمی میں 14 سال تک ملکی دفاع کے فرائض سرانجام دیے ۔ سپاہی اسد اللہ شہید نے سوگواران میں اہلیہ اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔ 

سپاہی راشد محمود شہید کا تعلق راولپنڈی سے ہے ۔ شہید نے پاکستان آرمی میں 13 سال تک دفاع وطن میں خدمات سرانجام دیں ۔ سپاہی راشد محمود نے سوگواران میں والدین اور بہن بھائی چھوڑے ہیں۔     

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لکی مروت میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے کی شدید مذمت  کی ہے۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے کیپٹن محمد فراز الیاس سمیت 7 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور اظہار افسوس  کیا ہے۔ کیپٹن محمد فراز الیاس سمیت شہید سکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔ 

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد فراز الیاس سمیت 7 سکیورٹی اہلکاروں نے قیمتی جانیں وطن پر نچھاور کرکے شہادت کا عظیم رتبہ پایاہے۔  شہداء نے اپنا قیمتی لہو دے کر امن کی آبیاری کی ہے، شہداء قوم کا فخر ہیں اور ان کی لازوال قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، کیپٹن محمد فراز الیاس سمیت دیگر شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔  

محسن نقوی  کا مزید کہنا تھا  کہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار پاک دھرتی کے ناسور ہیں، دہشتگردوں کے مکمل خاتمے کیلئے پوری قوم پرعزم ہیں، بزدلانہ کارروائیاں قوم کے پختہ عزم کو شکست نہیں دے سکتیں ہیں۔  

تجارت

ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کا نیا ریکارڈ قائم

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سالانہ آمدن ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تعداد 35 لاکھ سے بڑھ گئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کا نیا ریکارڈ قائم

رواں سال ملکی تاریخ میں پہلی بار 35 لاکھ سے زائد انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروائے گئے۔ 

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سالانہ آمدن ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تعداد 35 لاکھ سے بڑھ گئی ہے، ان گوشواروں کے ساتھ ٹیکس گزاروں نے 55 ارب روپے سے زیادہ کا ٹیکس بھی جمع کرایا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق  گزشتہ سال 30 ستمبر تک 16لاکھ ٹیکس گوشوارے ایف بی آر کو موصول ہوئے تھے، اس طرح سال 2024-23 کے سالانہ ٹیکس گوشوارے پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ جمع کرا ئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ  میں گزشتہ روز کی گئی 14 دن کی توسیع کرنے کی وجہ ایف بی آر کے سسٹم میں دشواریاں بھی تھیں جس کے باعث تاجر تنظیموں اور عوام کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ 

ان دشواریوں کے ازالے کے لیے چیئرمین ایف بی آر  نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ مشاورت کی اور ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں 14دن کی توسیع کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئین کی بالادستی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئین کی بالادستی کیلئے  اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ، بلاول بھٹو زرداری

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےخطاب میں کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی،کوئٹہ بلوچستان کے وکلا سے خصوصی لگائو ہے،دہشگردی کے واقعے کے بعد انسو نہیں روک سکا ، وکلا حقوق کے آج کل کے چمپیئن بنے والوں نے اس وقت مذاکرات کئے تھے۔  بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئین کی بالا دستی کے خونی دریا کو سالوں میں عبور کیا ، 73 کے آئین کے خالق بھٹو شہید تھے ،بے نظیر شہیدآئین کی بالادستی کے لئے 30 سال لڑیں ،آمریت کے کالے قوانین کو قرار دینے کی کسی جج میں ہمت نہیں تھی ، پیپلز پارٹی کے تمام بڑے ناموں نے عدالتی ظلم بھگتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتی نظام کی تباہی میں ہاتھ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا تھا ،ماضی کے نعرے تھے ریاست ہوگی ماں کی ماند لیکن ریاست باپ بن گئی، آئین میں63اے لائیں گے، و قت کا چیف جسٹس آئین میں ترمیم کی خود اجازت دیتا رہا ، آئین کی حالت تو یہ ہے کہالیکشن کو کنٹرول کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے فیصلے دئے ، آئین میں تبدیلی صرف وردی والے ہی کرسکتے ہیں تو پھر ہم لوگو کو ایوانوں میں کیوں بھیجا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے ،وکلا تحریک کے بعد سابق چیف جسٹس نے مک مکا کیا، آزاد عدلیہ کہاں ہیں جس کے خلاف کوئی بول نہیں سکتا ،کسی جج کے خلاف کوئی بولے تو اس کونشان عبرت بنادیا جائے یہ کیسی آئین کی بالا دستی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلو چستان سے تعلق رکھنے والا اس لیےمتنازعہ کہا گیا ہے کیونکہ وہ پارلیمان کے خلاف فیصلہ نہیں دینا چاہتا ،چیف جسٹس جو بھی آئے کوئی اعتراض نہیں ،جو آئین پہ چلے گا اسکی حمایت کرینگے ،جو ائین کو نہیں مانتے اپنے آپ کو وکیل نہ کہے،پیپلز پارٹی ماضی میں بھی اصلاحات لانا چاہتی تھی مگر وکلا اور سابق چیف جسٹس نے مزاحمت کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll