تجارت

بجٹ 2024-25، تانبے، کوئلے، کاغذ اور پلاسٹک کے اسکریپ پر سیلز ٹیکس نافذ

جائیداد کی خریدوفروخت پر فائلر پر15 فیصد ٹیکس لگے گا

GNN Web Desk
شائع شدہ 6 months ago پر Jun 12th 2024, 7:36 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
بجٹ 2024-25، تانبے، کوئلے، کاغذ اور پلاسٹک کے اسکریپ پر سیلز ٹیکس نافذ

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے 18 ہزار 887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر رہی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔

وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس پندرہ سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد کر دیا گیا۔ تانبے، کوئلے، کاغذ اور پلاسٹک کے اسکریپ پر سیلز ٹیکس نافذ کردیا گیا،نان کسٹم پیڈ سگریٹ بیچنے پر دکان سیل ہو گی،فاٹا اور پاٹا کیلئے دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،رہائشیوں کو مزید ایک سال انکم ٹیکس چھوٹ ملے گی۔گاڑیوں کی خریداری پر ٹیکس انجن کپیسٹی کے بجائے گاڑی کی قیمت کے تناسب پر لگے گا۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ توانائی کا شعبہ گردشی قرضوں کے چیلنج سے دوچار ہے،یہ قرض اب ناقابل برداشت ہوچکا ہے،پاور سیکٹر کی پیچیدگیوں کا حل بلا شبہ مشکل ہے ،پاور سیکٹر میں نقصانات کم کرنے کیلئے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبوشن کو بہتر بنائیں گے۔9بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا منصوبہ ہے،توانائی کے شعبے میں ڈسٹری بیوشن اورپرفارمنس منیجمنٹ سسٹم کےلئے65ارب روپےجامشورو کول پاور پلانٹ کے لئے 21ارب اور این ٹی ڈی سی کی بہتری کےلئے 11ارب روپےمختص کئے گئے ہیں۔آبی وسائل کے لئے206ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں،مہمند ڈیم ہائیڈروپاور پراجیکٹ کےلئے 45ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 40ارب روپے،چشمہ رائٹ بینک کینال کے لئے 18ارب روپے بلوچستان میں پٹ فیڈر کینال کےلئے 10ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔بجلی چوری کےخلاف مہم میں 50ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔توانائی بچت کو ممکن بنانے والے پنکھوں کیلئے 2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ زراعت ہماری معیشت کا اہم ستون ہے،زراعت ملکی جی ڈی پی کا 24فیصد ہے،زراعت کے ذریعے 37.4فیصد لوگوں کو روزگارملتا ہے،ملک کی فوڈ سیکیورٹی اورصنعتی شعبے کی پیداواری صلاحیت اس شعبے پر منحصر ہے،زراعت،لائیواسٹاک اورماہی پروری بھی قیمتی زرمبادلہ کے بڑے ذرائع ہیں،وزیراعظم نے 2022میں کسان پیکج کے تحت اسکیم کااعلان کیا،اگلے سال اس تجویز کے تحت 5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے جانے والے ترسیل زر کا معیشت میں اہم کردار ہے،حکومت بیرون ملک مقیم اہل وطن کیلئے متعدد سہولیات متعارف کروا رہی ہے،ترسیل زر کے فروغ کیلئے 86.9ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے،یہ رقم سوہنی دھرتی اسکیم اور دیگر اسکیموں کیلئے استعمال کی جائے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریرمیں اعلان کیا کہ آئی ٹی سیکٹر کےلئے 79ارب روپے،کراچی میں آئی ٹی پارک کے قیام کےلئے 8ارب روپے،ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد منصوبے کے لئے 11ارب روپے ،ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کے لئے 20ارب روپے مختص ہونگے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ مالی سال 25-2024 کیلئے اقتصادی ترقی کی شرح3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے،افراط زر کی اوسط شرح 12 فیصد متوقع ہے،بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.9 فیصد جبکہ پرائمری سر پلیس جی ڈی پی کا ایک فیصد ہوگا،ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 12 ہزار 970 ارب روپے ہے،ایف بی آر کی اصلاحات کےلئے 7ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 18،877 ارب روپے ہے،صوبوں کا حصہ 7ہزار438 ارب روپے ہو گا،وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 3ہزار587 ارب روپے ہو گا،وفاقی حکومت کی خالص آمدنی9ہزار119 ارب روپے ہو گی۔