کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ سپریم کورٹ فیصلوں کو غلط یا صحیح کہے، جسٹس منصور علی شاہ
فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، سینئر جج سپریم کورٹ


سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا کا کہنا ہے کہ کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ سپریم کورٹ فیصلوں کو غلط یا صحیح کہے۔
اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا ہے، یہ ہو نہیں سکتا کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو، فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔
سٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے دوست ہیں اور وہ چیف جسٹس پاکستان ہیں، میں سینئر ترین جج ہی ٹھیک ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تندرست اور توانا ہیں، اللہ پاک ان کو صحت دے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنا غیر آئینی ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کسی بھی فیصلے کے عمل درآمد میں تاخیر بھی نہیں کی جاسکتی، فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے، کسی کے پاس چوائس نہیں کہ فیصلے کو درست یا غلط کہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اتھارٹی کہیں اور سے نہیں آئین سے ہے۔ کوئی نیا نظام بنانا چاہتا ہے تو بنالے، پھر بات کریں گے، آئین میں اقلیتوں کو تمام حقوق حاصل ہیں، اقلیت فقط ایک نمبر کا نام ہے، فیصلے پر عمل کرنا کوئی بوجھ نہیں ہے، مذہب میں کسی قسم کا جبر نہیں ہے، میں مذہب قرآن اور سنت سے ہی سیکھوں گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 96 فیصد مسلمان سوچیں کہ ہم کس طرف جارہے ہیں، احادیث میں ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ رحمدلی اور انصاف سے چلنا ہے، آئین میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے، آئین میں اقلیتوں کو اسپیس دینے کا کہا گیا ہے، یہ وقت ہے کہ ہم مذہبی ہم آہنگی کو بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشری میں اقلیت سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے نام رہے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے قرآنی آیات کا حوالہ بھی دیا گیا، ہمارے حضور پاکؐ نے کہا مذہبی آزادی سب کو ہے، حضور پاکؐ نے عیسائیوں کے چرچ کی زمین پر قبضہ کرنے سے روکا اور عیسائیوں کو حقوق دیئے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ اسلام ہمیں اقلیتوں کے حقوق کی تعلیمات دیتا ہے، اسلام کے بعد آئین پاکستان کی بات کریں تو آئین پاکستان بھی اقلیتوں کو تحفظات فراہم کرتا ہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 21,22,23،25 دیکھیں جو کہ اقلیتوں سے متعلق ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سب مذہب کہتے ہیں باقی مذاہب کو جگہ دو، پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اسے قبول نہیں کر پارہے، قرآن کہتا ہے تمہارے لیے تمہارا اور میرے لیے میرا مذہب ہے۔ مذہبی عدم برداشت کے بہت سے نقصانات ہیں۔

اسلام آباد،مری سمیت ملک کے دیگر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان
- 6 گھنٹے قبل

بیروزگار نوجوانوں کیلئے اچھی خبر،سندھ حکومت نے بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کر دی
- 3 گھنٹے قبل

بالی وڈ اداکارہ کترینہ کیف اور اداکار وکی کوشل کے بیٹے کی پیدائش
- 5 گھنٹے قبل

گھریلو ملازمین، ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈز کی رجسٹریشن معاشرتی تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے،فیصل کامران
- 2 گھنٹے قبل

پاک بحریہ کے جہاز’پی این ایس سیف ‘کا بیرون ملک تعیناتی کے دوران مالدیپ کا دورہ
- 3 منٹ قبل

انجینئرڈاکٹر رانا عبدالجبارقائداعظم تھرمل پاورلمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹوآفیسر مقرر
- ایک گھنٹہ قبل

وزیراعظم کی آذری صدر سے ملاقات، آرمی چیف بھی ہمراہ، دو طرفہ تعاون اور دیگر امور پر تبادلہ خیال
- 2 گھنٹے قبل

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا
- 2 گھنٹے قبل

مولانا فضل الرحمان نے محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر بنانے کی حمایت کردی ،اسد قیصر
- 5 گھنٹے قبل

26 ویں ترمیم کی کوئی بھی بات 27ویں ترمیم میں شامل ہوئی تو قابل قبول نہیں،مولانا فضل الرحمان
- 4 گھنٹے قبل

پاک افغان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار، ثالثی پر ترکیہ اور قطر کے مشکور ہیں،عطا تارڑ
- ایک گھنٹہ قبل

گوگل جیمینائی کی پرسنل ڈیٹا تک رسائی ، اب صارفین کی ای میل اور دستاویزات بھی پڑھ سکے گا
- 3 گھنٹے قبل










.jpg&w=3840&q=75)