سوات سانحہ: سابق ریسکیو افسر کا بیان قلمبند، متاثرہ ہوٹل گرادیا گیا، ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری
سابق افسر نے مزید بتایا کہ واقعے سے قبل بھی دو ایمرجنسی آپریشن مکمل کیے جا چکے تھے، جس میں سیاحوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا


سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر (ڈی ای او) ریسکیو نے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا بیان قلمبند کرا دیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، سابق ریسکیو افسر نے واقعے سے متعلق تمام دستیاب شواہد اور ریکارڈ، بشمول فوٹیجز، ریسکیو عملے کی تفصیلات اور گاڑیوں کا ریکارڈ انکوائری کمیٹی کے حوالے کر دیا ہے۔
تحقیقات کے دوران کمیٹی نے پوچھا کہ قیمتی انسانی جانیں کیوں نہ بچائی جا سکیں؟ اس پر سابق ریسکیو افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ متاثرین کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، تاہم خوازہ خیلہ پل کے مقام پر دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا تھا، جو غیر معمولی صورتحال تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صبح 9 بج کر 49 منٹ پر اطلاع ملی کہ ایک ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ صرف 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی کے ذریعے امدادی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ ان کے بقول، پانی کا بہاؤ نہایت شدید تھا، مگر 40 سے 45 منٹ میں جو کچھ ممکن تھا، وہ کیا گیا اور 3 سیاحوں کو زندہ بچا لیا گیا۔
سابق افسر نے مزید بتایا کہ واقعے سے قبل بھی دو ایمرجنسی آپریشن مکمل کیے جا چکے تھے، جس میں سیاحوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا۔ 27 جون کو مختلف 8 مقامات پر کارروائی کرتے ہوئے 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔
دوسری جانب، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ریسکیو ٹیموں کو ڈرونز اور جدید آلات سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ مقامی افراد کو ایمرجنسی رسپانس کی تربیت دینے اور اہلکاروں کی ریگولر مشقیں جاری رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی۔
چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ تمام محکمے ہاٹ اسپاٹس پر اپنی موجودگی یقینی بنائیں، ندی نالوں کی صفائی کا عمل جاری رکھا جائے، اور عوام کو ایس ایم ایس کے ذریعے ہنگامی صورتحال سے بروقت آگاہ کیا جائے۔ ہر ضلع میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف کا دفتر "فرسٹ رسپانس یونٹ" کے طور پر مختص کر دیا گیا ہے۔
ادھر سوات میں تجاوزات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا گرینڈ آپریشن بھی جاری ہے۔ بائی پاس اور فضاگھٹ کے علاقوں میں اب تک 26 ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔ وہ ہوٹل جہاں متاثرہ فیملی نے ناشتہ کیا تھا، اسے بھی گرا دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے واضح کیا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن بلا تفریق جاری رہے گا، اور کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل دریائے سوات میں آنے والے طوفانی ریلے کے باعث 17 افراد بہہ گئے تھے، جن میں سے 12 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 4 افراد کو بروقت بچا لیا گیا۔ ایک بچے کی تلاش چوتھے روز بھی جاری ہے اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہے۔

ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی: چیئرمین ایف بی آر
- 8 گھنٹے قبل

وزیراعظم بجلی ریلیف پیکیج اچانک ختم، صارفین کو جھٹکا
- 4 گھنٹے قبل

ترکیے میں گستاخانہ خاکہ شائع کرنے پر کارٹونسٹ اور ایڈیٹرز گرفتار، صدر اردوان کا سخت مؤقف
- 3 گھنٹے قبل

15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
- 7 گھنٹے قبل

عمران خان نے شہباز شریف کے ہرجانہ کیس میں سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
- 4 گھنٹے قبل

وزیراعظم کی ایرانی سفارتخانے آمد، آیت اللہ خامنہ ای کیلئے نیک خواہشات اور شہداء کیلئے فاتحہ خوانی
- 3 گھنٹے قبل

ایلون مسک کی ملک بدری؟ ٹرمپ کی دوستی دشمنی میں بدل گئی
- 3 گھنٹے قبل

ٹرمپ کی نیتن یاہو سے متوقع ملاقات، غزہ اور ایران کی صورتحال پر بات چیت ہوگی
- 3 گھنٹے قبل

پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے: صدر انجمن تاجران اجمل بلوچ
- 7 گھنٹے قبل

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعدبس مالکان نے کرایوں میں بھی ا ضافہ کردیا
- 7 گھنٹے قبل

سندھ حکومت نے 9 اور 10 محرم کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا،نوٹیفکیشن جاری
- 6 گھنٹے قبل
وفاقی بجٹ 2025 میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے گاڑی کی درآمد مشکل
- 6 گھنٹے قبل