جی این این سوشل

پاکستان

حکومت سے کہا ہے کہ آئینی ترامیم میں جلدی نہ کرے، مولانا عبدالغفور حیدری

حکومت اگر جلدی کرے گی تو ہم اس میں شامل نہ ہوں گے، رہنما جے یو آئی (ف)

پر شائع ہوا

کی طرف سے

حکومت سے  کہا ہے کہ آئینی  ترامیم میں جلدی نہ کرے، مولانا عبدالغفور حیدری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ آج مختلف سیاسی جماعتوں سے وفود سے ملاقات ہوئی،  ہمیں ابھی تک مجوزہ ترمیمی ڈرافٹ نہیں ملا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے حکومتی اتحادیوں کی مجوزہ ترامیم مؤخر ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک ہمارے پاس بل کا مسودہ نہیں ہے لہٰذا اس سے مؤخر کردیں۔

حکومتی شخصیات ہمارے پاس آئیں، ان سے ہم نے کھل کر کہا کہ آپ کو جلدی ہے لیکن ہمیں ڈرافٹ یا ترمیمی بل نہیں ملا، جب ہم بل کو دیکھیں گے نہیں اور پڑھیں گے نہیں تو کیسے ووٹ دے سکتےہیں۔ اسی لیے اس بل کو مؤخر کریں تاکہ ہم اس بل کو پڑھیں اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی اس کو پڑھیں۔

 مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اسی دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دوست تشریف لائے اور ان سے بھی یہی بات کی کہ ہم نے حکومت کو کہا ہے جلدی نہ کریں بلکہ ہمیں پڑھنے سوچنے کا موقع دیں تاکہ ہم شرح صدر کے ساتھ کوئی فیصلہ کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اجلاس بلایا گیا تھا اور اجلاس میں سب پہنچ گئے ہیں اور ہمار انتظار ہے تو ہم نے کہا کہ ہم اجلاس میں شریک ہوں گے اور وہاں اپنا مؤقف بالکل کھل کر سامنے رکھیں گے کہ اتنی جلدی کی کیا ضرورت تھی کہ آپ لوگ اس طرح کر رہے ہیں۔

رہنما جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ لہٰذا آپ جلدی کر رہے ہوں تو ہم اس میں شامل نہ ہوں گے۔حکومت سے مزید سوچ بچار کا وقت مانگا ہے، حکومت سے بھی کہا ہے کہ ترامیم میں جلدی نہ کرے۔ ہم نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ آج کا اجلاس موخر کریں تا کہ مشاورت ہو سکے۔

 

پاکستان

حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے، امیر جماعت اسلامی

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں حکومت سے آئی پی پیز اور بجلی و پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی بات رکھی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے، امیر جماعت اسلامی

امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے۔

 امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے، قوم سے اپیل کرتے ہیں اہل فلسطین کیلئے 7 اکتوبر کو اظہار یکجہتی کیلئے باہر نکلیں۔

 حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت سے فلسطین ایشو پر مشترکہ حکمت عملی بنانے پر تجاویز پیش کی ہیں، اہل غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ایک سال مکمل ہوگیا اب سب کو ایک ہونا ہوگا، 7 اکتوبر کو پوری قوم اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دفاتر سے 12 بجے باہر نکلے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو فلسطین ایشو پر مزید موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے، ہم تمام اسلامی ممالک سے اس ایشو پر ایک آواز بننے کی اپیل کر رہے ہیں۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں حکومت سے آئی پی پیز اور بجلی و پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی بات رکھی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ

ملک میں فی تولہ سونا 1800 روپے اضافے کے بعد 276200 روپے کا ہوگیا جب کہ 10 گرام سونا 1543 روپے اضافے کے بعد 236797 روپے کا ہو گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ


پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں آج 1800 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔

ملک میں فی تولہ سونا 1800 روپے اضافے کے بعد 276200 روپے کا ہوگیا جب کہ 10 گرام سونا 1543 روپے اضافے کے بعد 236797 روپے کا ہو گیا ہے۔

اس کے علاوہ 10 گرام 22 قیراط سونے کی قیمت 217064  روپے ہو گئی۔

واضح رہے کہ  عالمی بازار میں سونا 18 ڈالر اضافے کے بعد 2660 ڈالر فی اونس کا ہوگیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll