جی این این سوشل

علاقائی

وزیر بلدیات بلوچستان سردار سرفراز چاکر ڈومکی انتقال کر گئے

سرفراز چاکر ڈومکی کی میت آج لہڑی منتقل کی جائے گی جہاں ان کی آبائی قبرستان میں تدفین کی جائے گی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر بلدیات بلوچستان سردار سرفراز چاکر ڈومکی انتقال کر گئے
وزیر بلدیات بلوچستان سردار سرفراز چاکر ڈومکی انتقال کر گئے

کوئٹہ: صوبائی وزیر بلدیات سردار سرفراز چاکر ڈومکی انتقال کر گئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیر بلدیات سردار سرفراز چاکر ڈومکی 10 روز سے کراچی کے نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھے، وہ پھیپھڑوں اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

بلوچستان کے وزیر بلدیات سردار سرفراز چاکر ڈومکی کے بھائی ہربیار ڈومکی کا کہنا ہے کہ سرفراز چاکر ڈومکی کی میت آج کراچی سے لہڑی منتقل کی جائےگی، سرفراز چاکر ڈومکی کی تدفین لہڑی میں آبائی قبرستان میں کی جائےگی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیر بلدیات سردار سرفراز چاکر ڈومکی کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سرفراز چاکر ڈومکی ایک زیرک اور معتبر سیاست دان اور قبائلی شخصیت تھے، سرفراز چاکر ڈومکی بلوچستان کابینہ کے متحرک رکن تھے، انہوں نے بلوچستان کے سیاسی اور قبائلی نظام میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ فروری 2024 کے انتخابات میں سرفراز چاکر ڈومکی پی بی 8 سبی سے پیپلزپارٹی کی ٹکٹ پر رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

دنیا

تاریخ کا بدترین طوفان امریکی ریاست فلوریڈا سےٹکرا گیا

امریکی ریاست فلوریڈا کو صدی کے طاقت ور ترین سمندری طوفان ملٹن کا سامنا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

تاریخ کا بدترین طوفان امریکی ریاست فلوریڈا سےٹکرا گیا

تاریخ کا بدترین طوفان امریکی ریاست فلوریڈا سےٹکرا گیا، امریکی ریاست فلوریڈا کو صدی کے طاقت ور ترین سمندری طوفان ملٹن کا سامنا ہے۔ 195 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طوفانی ہوائیں چلنے لگی ہیں اور تاریخ کا بدترین طوفان کے سبب تقریباً 5 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوگئے۔

گزشتہ روز حکام کی جانب سے 10 لاکھ سے زائد افراد کو انخلا کا حکم ملتے ہی فلوریڈا کی مرکزی شاہراؤں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں۔

تارہ اطلاعات کے مطابق اب حکام نے 72 لاکھ لوگوں کو فوری انخلا کا حکم دے دیا ہے جبکہ فلوریڈا میں دو ہزار پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

ٹمپا بے اور جنوبی حصےکے شدیدخطرات سے دوچار ہونے کا امکان ہے۔ اس سے پہلے طوفان ہیلین فلوریڈا سےٹکرایا تھا جس سےجنوبی ریاستوں میں تقریباً 250 اموات ہوئی تھیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

رتن ٹاٹا دکھاوے سے بہت دور رہتے تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔

 ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔ 
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔

رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991  میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔

رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔

بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔

رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

ملک کے کشیدہ حالات پر خاموشی، بنگلا دیشی کرکٹر شکیب الحسن نے قوم سے معافی مانگ لی

شکیب الحسن نے طلبا کے احتجاج کے دوران قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک کے کشیدہ حالات پر خاموشی، بنگلا دیشی کرکٹر شکیب الحسن نے قوم سے معافی مانگ لی

ملک کے کشیدہ حالات پر خاموش بنگلا دیشی کرکٹر شکیب الحسن نے قوم سے معافی مانگ لی۔

بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا پیغام شیئر کرتے ہوئے طلبا کے احتجاج کے دوران قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ملک میں کئی مہنیوں سے جاری سیاسی اور کشیدہ حالات پر خاموشی اپنانے پر قومی سے معافی بھی مانگی۔

شکیب الحسن نے لکھا کہ سب سے پہلے، میں ان تمام طلباء کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں، امتیازی سلوک کے خلاف تحریک کی قیادت کی اور عوامی بغاوت کے دوران شہید یا زخمی ہوئے۔ کوئی قربانی کسی پیارے کے نقصان کی تلافی نہیں کر سکتی، کسی بچے یا بھائی کو کھونے کے خلا کو کچھ نہیں بھر سکتا۔

آپ میں سے جن کو اس نازک دور میں میری خاموشی سے تکلیف پہنچی ہے، میں آپ کے جذبات کا احترام کرتا ہوں اور اگر میں معذرت خواہ ہوں۔

سیاست میں اپنی مختصر شمولیت کے حوالے سے شکیب الحسن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ماگورا سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوا جو میرا آبائی شہر تھا تاکہ ملک کی ترقی میں حصہ ڈال سکوں۔

خیال رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے دور میں شکیب الحسن نے عوامی لیگ کے ٹکٹ پر ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے تاہم کچھ عرصے بعد طلبا احتجاج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اسوقت عبوری حکومت ملک کے انتظامات چلا رہی ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll