جی این این سوشل

علاقائی

مریم نواز کا پنجاب میں 5سال میں 5 لاکھ گھر بنانے کا اعلان 

کاشتکاروں کے لیے گرین ٹریکٹر پروگرام کا آغاز بھی کیا جائے گا جس کے تحت 9500 ٹریکٹر تقسیم کیے جائیں گے، وزیراعلیٰ پنجاب

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مریم نواز کا پنجاب میں 5سال میں 5 لاکھ گھر بنانے کا اعلان 
مریم نواز کا پنجاب میں 5سال میں 5 لاکھ گھر بنانے کا اعلان 

لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کرتے ہوئے پانچ سال میں پنجاب میں 5 لاکھ گھر بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کے لیے گرین ٹریکٹر پروگرام کا آغاز بھی کیا جائے گا جس کے تحت 9500 ٹریکٹر تقسیم کیے جائیں گے۔

کابینہ کے اجلاس میں متعدد اہم پالیسیوں کو منظوری دی گئی جن میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے لیے ایم ڈی کیٹ پالیسی، پنجاب لائف انشورنس کمپنی کا قیام اور ہاؤسنگ لون کی سہولیات میں اضافہ شامل ہیں۔

حکومت پنجاب نے آئندہ پانچ سال میں 5 لاکھ گھر بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے لیے ایک نئی ہاؤسنگ سکیم شروع کی جائے گی جس کے تحت شہری اور دیہی علاقوں میں زمین رکھنے والے افراد کو 15 لاکھ روپے تک کا قرضہ آسان شرائط پر دیا جائے گا۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ پلاٹ کے ملکیتی پیپر اور شناختی کارڈ کی کاپی پر ہاؤسنگ لون جاری کیا جائے گا۔ 15 لاکھ روپے کا قرضہ لینے والے کو 9 سال میں 14 ہزار روپے ماہانہ قسط ادا کرنی ہوگی۔صوبے میں پہلی مرتبہ پنجاب لائف انشورنس کمپنی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کاشتکاروں کو جدید زرعی آلات فراہم کرنے کے لیے گرین ٹریکٹر پروگرام شروع کیا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت 9500 ٹریکٹر تقسیم کیے جائیں گے اور 50 ایکڑ تک اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو ہر ٹریکٹر پر 10 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

غیر قانونی اسلحہ اور پتنگ بازی پر پابندی لگانے کے لیے قانون میں ترمیم کی گئی ہے۔ اب غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 3 سے 5 سال تک قید اور 5 سے 7 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ اسی طرح پتنگ بازی پر بھی پابندی لگائی گئی ہے اور پتنگ بازی کرنے والوں کو 2 سے 5 سال تک قید اور 20 سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

پاکستان

اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دیں گے، محسن نقوی

پاکستان تحریک انصاف کی ڈی چوک میں احتجاج کی خواہش پوری نہیں ہو گی، وفاقی وزیر داخلہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد پر دھاوا بولنے  کی اجازت نہیں دیں گے، محسن نقوی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ جس طرح سے احتجاج ہورہا ہے ایسے اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان تحریک انصاف کی ڈی چوک میں احتجاج کی خواہش پوری نہیں ہو گی۔

ڈی چوک اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم نے کل بھی درخواست کی تھی یہ احتجاج کرنے کا موقع نہیں ہے، جس طرح سے احتجاج ہورہا ہے ایسے اجازت نہیں دی جائے گی، باہر سے آئے مہمانوں کو یہ بتانا ہے کہ وہ ایک محفوظ ملک میں ہیں۔ ہماری پولیس، سکیورٹی اور ضلعی انتظامیہ پورا کام کرے گی، آئی جی سے لے کر ہر پولیس والا الرٹ ہے، ساری صورتحال آپ کے سامنے ہے، جو لوگ احتجاج کا سوچ رہے ہیں ان کو ایک بار ملک کے بارے ضرور سوچنا چاہیے، پی ٹی آئی والوں کی جو خواہش ہے وہ پوری نہیں ہونی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے کسی بندے کے پاس اسلحہ نہیں ہے، اگر کہیں سے فائر ہوگا تو ہمیں اندازہ ہوجائے گا، آپ ویڈیوز میں دیکھ رہے ہیں کہ جو وہاں سے لوگ آرہے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہے، ہماری حکمت عملی کیا ہے یہ ابھی نہیں بتانی، پہلے ان کو ہماری حدود میں آنے دیں پھر بتاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پہلے پاکستانی ہیں اس کے بعد کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، علی امین گنڈا پور کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کررہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے توقع کرتا ہوں وہ پہلے پاکستان کا سوچیں پھر کسی اور کا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پورا صوبہ ہے جس مرضی شہر میں احتجاج کرلیں، اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے اس کی اجازت نہیں دیں گے، اگر وہ اجازت سے آرہے ہوتے تو جو آئینی پروٹوکول ہوتا وہ دیتے، ہمیں باہر سے آئے مہمانوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس وقت تک 63 افغانی پکڑے ہیں، افغانستان کے لوگ گزشتہ احتجاج میں بھی پکڑے تھے، اندازہ ہے راستوں کی بندش سے شہریوں کو مسائل ہورہے ہیں اس کیلئے معذرت خواہ ہیں، ہم یقینی بنارہے ہیں کہ ہسپتال جانے والے راستے کلیئر رکھیں، پریشانی ضرور ہے مگر پھر بھی ہم راستوں کو کلیئر رکھنے کو یقینی بنارہے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ

ملک میں فی تولہ سونا 1800 روپے اضافے کے بعد 276200 روپے کا ہوگیا جب کہ 10 گرام سونا 1543 روپے اضافے کے بعد 236797 روپے کا ہو گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ


پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں آج 1800 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔

ملک میں فی تولہ سونا 1800 روپے اضافے کے بعد 276200 روپے کا ہوگیا جب کہ 10 گرام سونا 1543 روپے اضافے کے بعد 236797 روپے کا ہو گیا ہے۔

اس کے علاوہ 10 گرام 22 قیراط سونے کی قیمت 217064  روپے ہو گئی۔

واضح رہے کہ  عالمی بازار میں سونا 18 ڈالر اضافے کے بعد 2660 ڈالر فی اونس کا ہوگیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll