جی این این سوشل

پاکستان

مقبول ترین پارٹی کو اسپیس نہیں دیں گے تو غیر سیاسی قوتوں کو فائدہ ہوگا، بیرسٹر گوہر

ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ سختیاں ختم ہوں گی تو معاملات آگے بڑھیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مقبول ترین پارٹی کو اسپیس نہیں دیں گے تو غیر سیاسی قوتوں کو فائدہ ہوگا، بیرسٹر گوہر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مقبول ترین پارٹی کو اسپیس نہیں دیں گے تو غیر سیاسی قوتوں کو فائدہ ہوگا۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ جلسے کے لیے این او سی لی ہے، یہ شرائط اس طرح کی رکھتے ہیں کہ جلسہ نہ ہو۔ یہ کوئی فلم شو نہیں کہ وقت دیا جاتا ہے۔ پھر بھی ہم نے اپنا جلسہ وقت پر ختم کیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کی قیادت جلسے میں پہنچی۔ پختونخوا کی کی قیادت اس لیے نہ پہنچ سکی کہ راستے بند تھے۔ پارٹی علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہ ترامیم اپنے لیے ہی کیے جارہے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ سختیاں ختم ہوں گی تو معاملات آگے بڑھیں گے۔اگر مقبول ترین پارٹی کو اسپیس نہیں دیں گے تو غیر سیاسی قوتوں کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان میں مزید تجربات نہیں ہونے چاہییں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آئینی عدالتوں کا کوئی جواز نہیں، سپریم کورٹ کو مضبوط کریں۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ وضاحت کے لیے چیمبر سے رجوع کریں۔الیکشن کمیشن نے چیمبر میں درخواست دی تھی، اس کے لیے عدالت لگانے کی ضرورت نہیں تھی۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہر جلسہ اپنے وسائل سے کیا، کبھی سرکار کے وسائل جلسے کے لیے استعمال نہیں کیے۔

دنیا

بھارت کا کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع

ہندوستان نے امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی ممالک کے تقریباً 20 سفارت کاروں کو جموں و کشمیر میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعو کیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کا کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع

بھارت نے کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان نے امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی ممالک کے تقریباً 20 سفارت کاروں کو جموں و کشمیر میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔

اسی طرح کے سفارتی دوروں کا اہتمام 2020 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کیا گیا تاکہ معمول کی طرف پیش رفت کو ظاہر کیا جا سکے لیکن دنیا کے شکوک و شبہات برقرار ہیں۔

بھارت کی جانب سے معمول کے دعووں کے باوجود خطے میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس دورے سے ہٹ کر حقائق کو دیکھیں۔

ادھر کشمیری رہنماؤں نے انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات خطے کے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے وعدہ کردہ استصواب رائے کی جگہ نہیں لے سکتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے آج خطاب کریں گے

شہباز شریف فلسطین، لبنان اور کشمیر کے مظلوم عوام کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھیں گے، اسلامو فوبیا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعظم  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے آج خطاب کریں گے

وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے آج خطاب کریں گے۔

وزیر اعظم اپنے خطاب میں علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے، فلسطین، لبنان اور کشمیر کے مظلوم عوام کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھیں گے، اسلامو فوبیا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

محمد شہبازشریف متعدد بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کریں گے، وزیراعظم عالمی امن، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کے کردار کی حمایت کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا معاملہ، کشمیری عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھتے ہوئے دسمبر 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کا حکم دیا تھا، انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا۔

مودی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات منتقل کر دیئے گئے جو کشمیریوں کو قبول نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار جموں پر ہے، اسی تناظر میں نئی حلقہ بندیوں میں جموں کی کم آبادی کے باوجود اسے زیادہ نشستیں دیں جو غلط حد بندی میں آتی ہیں جس سے کشمیری عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

مودی حکومت کو مسلح حملوں اور حکومت پر عوامی عدم اطمینان جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کے ووٹر بنیادی طور پر استحکام، ترقی، ملازمت کے مواقع، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی سہولیات چاہتے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll