جی این این سوشل

دنیا

لبنان کو دوسرا غزہ نہیں بننے دیں گے، ایرانی صدر

اگر اسرائیل کے حملے نہیں روکے گئے تو خطے میں ایک وسیع تر جنگ شروع ہو جائے گی، مسعود پزشکیان

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لبنان کو دوسرا غزہ نہیں بننے دیں گے، ایرانی صدر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ لبنان کو دوسرا غزہ نہیں بننے دیں گے۔

امریکی تشریاتی ادارے کو دیئے انٹرویو میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم لبنان کو اسرائیل کے ہاتھوں میں ایک اور غزہ بننے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اگر اسرائیل کے حملے نہیں روکے گئے تو خطے میں ایک وسیع تر جنگ شروع ہو جائے گی۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں ایرانی صدر نے فلسطین میں نسل کشی کےخاتمے اورغزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع کے بہانے فلسطینیوں کی نسل کشی کی، غزہ میں اسرائیلی جارحیت فوری ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ  اسرائیل کو غزہ میں جارحیت سے فوری طور پر روکنا چاہیئے، گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا نے اسرائیل کی اصلیت دیکھ لی۔

انہوں نے کہا کہ ایران 2015 جوہری معاہدے کے فریقین سے مل کر تعطل ختم کرنے کو تیار ہے۔ 

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران پر عائد پابندیاں غیر انسانی ہیں، عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں، ایران عالمی برادری کے ساتھ تعلقات بہتر کرنےکیلئے تیار ہے۔

 

تجارت

پی ایس ایکس میں کاروبار کا منفی آغاز مثبت رجحان میں تبدیل، ا10 ہزار پوائنٹس کی نفیساتی حد بھی عبور

1189 پوئنٹس کے اضافے کے بعد مارکیٹ میں 100 انڈیکس  ایک لاکھ 10 ہزار 243 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کررہا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ایس ایکس میں کاروبار کا منفی آغاز مثبت رجحان میں تبدیل، ا10 ہزار پوائنٹس کی نفیساتی حد بھی عبور

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا منفی آغاز مثبت رجحان میں تبدیل ہو گیا ، دوسری طرف پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر سستا ہو گیا۔

کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا، سٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس ایک لاکھ 9 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح سے نیچے آگیا تاہم کچھ دیر بعد مثبت رجحان دیکھنے میں آیا اور مارکیٹ کے ہنڈرڈ انڈیکس میں 1189 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

1189 پوئنٹس کے اضافے کے بعد مارکیٹ میں 100 انڈیکس  ایک لاکھ 10 ہزار 243 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کررہا ہے۔

گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا اختتام مثبت زون میں ہوا تھا اور ہنڈرڈ انڈیکس نے ایک لاکھ 9 ہزار کی حد عبور کر لی تھی۔

دوسری جانب انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 7 پیسے کم ہو گئی ، جس کے بعد امریکی کرنسی 277 روپے 94 پیسے پر آ گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فوجی عدالتوں کو سویلینز کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

آئینی بینچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فوجی عدالتوں کو سویلینز کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا یہ کہنا ہی غلط ہے کہ سویلینز کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، آرمی ایکٹ مسلح افواج کے ساتھ کام کرنے والی پرائیویٹ کمپنیز کے ملازمین پر بھی لاگو ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وہ تو سویلین کی الگ قسم ہوتی ہے جو آرڈیننس فیکٹری وغیرہ میں کام کرتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ جی بالکل! آرمی ایکٹ سویلین کی کیٹیگری کی بات ہی کرتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کا کیس مگر آرمی ایکٹ کی اس شق میں نہیں آتا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کور کمانڈرز جب اپنے گھر کو بطور دفتر استعمال کریں تو کیا اسے دفتر ڈکلیئر کرتے ہیں؟ یہ بات کتنی درست ہے کہ یہ آئیڈیا بعد میں آیا کور کمانڈر کا گھر بھی دفتر تھا، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں ایسے کسی نوٹیفکیشن کی طرف نہیں جا رہا۔

جسٹس نعیم افغان نے سوال کیا کہ یہ بتائیں انسداد دہشت گردی عدالتوں نے ملزمان کی ملٹری کو حوالگی کیسے دی؟ کیا اے ٹی سی کورٹس کا وجوہات پر مبنی کوئی آرڈر موجود ہے؟ آپ یہ سوال نوٹ کر لیں بے شک آخر میں اس کا جواب دیں۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں بھی جسٹس منیب اختر کے تحریر کردہ فیصلے کے کچھ حصوں پر اعتراض ہے، اس پر دلائل دوں گا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اے پی ایس پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کیسے چلا تھا؟ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ اکیسویں ترمیم ہوئی تھی جس کے بعد ٹرائل ہوا تھا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت تو سویلین کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کی گئی تھی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے حفیظ اللہ نیازی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کی ملاقات کرائی جا رہی ہے؟ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ جی ملاقات ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب یرغمالی صورت حال سے دو چار ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہاں تقریر نہ کریں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں لہٰذا فوجی عدالتوں کو ٹرائل کے فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا نہیں کر سکتے، فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کا مطلب فوجی عدالتوں کا اختیار تسلیم کرنا ہو گا، اس لیے ہم ایسا نہیں کر سکتے۔

بعدازاں آئینی بنچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی اور ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

آئینی بینچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل

سپریم کورٹ نے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کی رکنیت بحال کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل

سپریم کورٹ کے ریگولر بینچ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان ک رکنیت بحال کر دی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک بھی تین رکنی بینچ کا حصہ تھیں۔ دوران سماعت، عادل بازئی کے وکیل تیمور اسلم نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے تیمور اسلم سے مکالمہ کیا کہ او ہو کیا آپ واقعی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انحصار کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اب تو وہ کہتے ہیں ترمیم بھی آچکی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے، بہرحال چلیں آگے بڑھیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا آپ اس کیس میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انخصار کر سکتے ہیں، کیا عادل بازئی مخصوص نشستوں والے 81 ممبران کی فہرست کا حصہ تھے۔

ریگولر بینچ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں بتایا گیا الیکشن کمیشن ڈیکلریشن نہیں دے سکتا، عدالت کو بتایا گیا امیدوار کا تعلق کس جماعت سے ہے یہ تعین کرنا سول کورٹ کا کام ہے۔

سپریم کورٹ ریگولر بینچ نے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ عادل بازئی نے 8 فروری کو منعقدہ انتخابات میں آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم بجٹ سیشن کے دوران انہوں نے پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے عادل خان بازئی کی نااہلی کا ریفرنس اسپیکر ایاز صادق کو بھجوایا تھا جس میں آرٹیکل 63 اے کے تحت عادل خان بازئی کی نشست کو خالی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

بعدازاں اسپیکر ایاز صادق نے مزید کارروائی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کیا تھا جس نے ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں این اے 262 کوئٹہ ون کی نشست کو خالی قرار دے دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll