جی این این سوشل

دنیا

متحدہ عرب امارات کے صدرکا لبنان کیلئے ر 100 ملین امریکی ڈالر کا امدادی پیکج کا اعلان

یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی جانب سے لبنان کو درپیش چیلنجز کے پس منظر میں اس کی حمایت کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

متحدہ عرب امارات کے صدرکا لبنان کیلئے ر 100 ملین امریکی ڈالر کا امدادی پیکج کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے لبنان کی عوام کو فوری طور پر 100 ملین امریکی ڈالر کا امدادی پیکج فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی جانب سے لبنان کو درپیش چیلنجز کے پس منظر میں اس کی حمایت کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جو لبنانی عوام کی مدد کے لیے قوم کے غیر متزلزل عزم کا عکاس ہے ۔ 

تجارت

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ

نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے۔

اوگرا نوٹیفکیشن میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2 ہزار 965 روپے 38 پیسے مقرر کی گئی ہے، ستمبر میں گھریلو سلنڈر 2 ہزار 879 روپے 10 پیسے کا تھا، ایل پی جی کی قیمتوں کا تعین اکتوبر کے لیے کیا گیا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس منیب اختربینچ کا حصہ نہیں بنے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پرنظرثانی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں چاررکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس منیب اختربینچ میں موجود نہیں تھے۔

نظرثانی درخواست سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر کی گئی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت خط پڑھ کرکہا کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس منیب اخترنے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس منیب اخترکہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے، جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ کا حصہ بنیں، ابھی بینچ اٹھنے لگا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے آج معمول کے مقدمات کی سماعت کی ہے، اگرجسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہ بنے تو ججز کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی، بنچ سے الگ ہونا ہوتوعدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اخترکومنانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس منیب راضی نہ ہوئے تو کل نیا بنچ سماعت کرے گا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نظرثانی کیس دو سال سے زاید عرصہ سے زیرالتوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اخترکی رائے کا احترام ہے۔

صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ خواہش اور دعا ہے کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ بنیں۔

بیرسٹرعلی ظفر نے بھی بینچ کی تشکیل پراعتراض کر دیا، انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تین ججز نے بیٹھ کر بینچ بنانے ہوتے ہیں، دوججز بیٹھ کر بینچ تشکیل نہیں دے سکتے۔ اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی جج کو بینچ یا کمیٹی کا حصہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

بیرسٹرعلی ظفرنے مؤقف اپنا کہ جب کمیٹی کی تشکیل درست نہ ہو تو فل کورٹ کو معاملہ دیکھنا چاہیے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کیا قانون میں فل کورٹ کا ذکرہے؟

بیرسٹرعلی ظفرنے جواب دیا کہ بحرانی کیفیت میں فل کورٹ ہی مسئلے کا حل ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بحرانی کیفیت تب ہوتی جب چار رکنی بینچ سماعت کررہا ہوتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس منیب اخترنے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے، شفافیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس منیب اخترنہیں آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منظرعالم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جسٹس منیب اخترکا خط

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو  تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، یہ آنسو گیس کے ساتھ اب گولیاں چلانے لگ گئے ہیں، یہ گولیاں ہمیں لیٹ کر سکتی ہیں لیکن مقصد سے ہٹا نہیں سکتی، گولیاں، آنسو گیس اور تشدد ہمیں مقصد سے نہیں ہٹا سکتا۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا شور بتاتا ہے کہ انہیں ہمارے آنے سے تکلیف ہوئی ہے، انہیں بہت ٹف ٹائم دینے والا ہوں، فارم 47 والوں سے جان نہ چھوٹی تو انہیں چھوڑونگا نہیں، ہم عاجز لوگ ہیں ،حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دلوں میں چوری رکھنے والے ڈر رہے ہیں، انہیں پتا ہے ان کا وقت قریب آگیا ہے ، ہم ایک ایسا نظام لانے والے ہیں جس میں پبلک سیفٹی پروٹیکشن لازمی ہوگی، قانون میں رہ کر ہی کوئی کارروائی کرسکتا ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ جلسے کیلئے این او سی دے کر بھی جو حال کرتے ہیں وہ آپ نے دیکھا ہے، یہ فارم 47 پر آئی ہوئی حکومتیں ہیں، یہ پاکستان کی جمہوریت کا نقصان نہیں کررہے بلکہ انہوں نے ملک سے جمہوریت کو ختم ہی کردیا ہے، ہم پرامن احتجاج کریں گے، جہاں جہاں حکم ملا ہے وہاں جائیں گے، کردار ادا کریں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ گولیاں ،آنسو گیس اور تشدد ہمیں اپنے مقصد سے ہٹا نہیں سکتا، پاکستان میں جمہوریت ہمارا نظریہ ہے، بانی پی ٹی آئی بے گناہ جیل میں ہیں ،ان پر کوئی کیس نہیں، ہماری پارٹی کی خواتین جیل میں ہیں، ہم اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں ڈنکے کی چوٹ پر سرکاری مشینری استعمال کروں گا کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا، اگر میں جلسے میں بی آر ٹی بسیں لے کر جاتا تو یہ لوگ کہتے کہ صوبے کے وسائل استعمال ہورہے ہیں، میں اپنے ساتھ پرائیویٹ گاڑیاں اور ذاتی گاڑیاں لے کر جاتا ہوں، گاڑیوں میں پٹرول اور ڈیزل جیب سے ڈلواتا ہوں۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ مولانا صاحب آپ نے بہت دیر کردی، آپ کے دلوں میں جو راز ہیں وہ بتادیں ، مولانا صاحب آپ نے کہا تھا بانی پی ٹی آئی کی حکومت امریکا کے کہنے پر گرائی، مولانا صاحب آج مان گئے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll