جی این این سوشل

پاکستان

جعلی حکومت کچھ بھی کر لے ہم ڈی چوک پہنچیں گے، بیرسٹر سیف

حواس باختہ جعلی حکومت نے ڈی چوک کنٹینر پہنچانا شروع کر دیئے ہیں، مشیر اطلاعات کے پی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جعلی حکومت کچھ بھی کر لے ہم ڈی چوک پہنچیں گے، بیرسٹر سیف
جعلی حکومت کچھ بھی کر لے ہم ڈی چوک پہنچیں گے، بیرسٹر سیف

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کچھ بھی کر لے ہم ڈی چوک پہنچیں گے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حواس باختہ جعلی حکومت نے ڈی چوک کنٹینر پہنچانا شروع کر دیئے ہیں، جعلی حکومت کچھ بھی کر لے ہم نے ڈی چوک پہنچنا ہے، علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں خیبر پختونخوا کا قافلہ ڈی چوک پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت پولیس گردی کی حماقت نہ کرے، پچھلی بار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا، علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی کارکنوں کے ہاتھوں یرغمال پنجاب پولیس کو چھڑوایا اس بار پولیس گردی کی غلطی کی تو ذمہ دار خود ہوں گے۔

صوبائی مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان ڈی چوک احتجاج کے لئے پرجوش ہیں، رکاوٹیں پرجوش نوجوانوں کے جذبے کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہوں گی، مینڈیٹ چور حکومت کو زمین بوس کرنے کا فیصلہ کن راؤنڈ شروع ہو چکا ہے۔

تجارت

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 980 پوائنٹس اضافہ، ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

100 انڈیکس 980 پوائنٹس کے اضافے سے  82947 کی سطح پر پہنچ گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 980 پوائنٹس اضافہ، ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 980 پوائنٹس اضافے سے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ 

آج کاروبار کے آغاز سے ہی اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی اور  ایک موقع پر 100 انڈیکس 980 پوائنٹس کے اضافے سے  82947 کی سطح پر پہنچ گیا۔ 

واضح رہے کہ کچھ دنوں سے پی ایس ایکس 100 انڈیکس میں کاروبار کا مثبت رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس حوالے سے معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے چیدہ چیدہ آئی ایم ایف سے معاہدہ، شرح سود میں کمی اور سرمایہ کاروں کا حکومت پر اعتماد ہو سکتا ہے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

عدالت نے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت کی، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس پر  جسٹس مظہر عالم کا اختلافی نوٹ 30 جولائی کو آیا جبکہ بینچ کی اکثریت نے تفصیلی فیصلہ 14 اکتوبر کو جاری کیا، جسٹس مظہرعالم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے میں فرق ہے، کیا آئین میں ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے کا فرق لکھا ہوا ہے؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے، ایک طرف کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے، ساتھ ہی بنیادی حق پارٹی کی ہدایت پر ختم بھی کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا حسبہ بل کیس کے مطابق ریفرنس پر رائے  جس نے مانگی اس پر رائے کی پابندی لازم ہے۔ 

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اگر صدر مملکت رائے پر عمل نہ کرے تو کیا ان کےخلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت صدر مملکت کےخلاف کارروائی نہیں کر سکتی۔

فاروق ایچ نائیک نے منحرف رکن سے متعلق تحریک انصاف کی عائشہ گلالئی کیس کا حوالہ دیا جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے نام غلط لیا، شاید آپ کو ان سے پبلکلی معافی مانگنی پڑ جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ گلالئی پشتو کا لفظ ہے جس کا مطلب بھی دیکھ لیں۔ 

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 63 اے کیس میں اقلیتی ججز کا فیصلہ پہلے جاری ہوا۔

عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے آرٹیکل 63 اے کیخلاف نظرثانی کی درخواستیں متقفہ طور پر منظور کر لیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آزادی مارچ کیس، عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری نہ لگوانے پر جیل حکام کو شو کاز نوٹس جاری

اگر انٹر نیٹ میسر نہیں تو ذاتی حیثیت میں پیش کریں،عدالت

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آزادی مارچ کیس، عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری نہ لگوانے پر جیل حکام کو شو کاز نوٹس جاری

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے آزادی مارچ کیس میں  بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری نہ لگوانے پر جیل حکام کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے وکلا عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ خرم نواز، عامر محمود کیانی اور جمشید مغل بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل تنویر حسین نے علی نواز اعوان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ اسد عمر کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ اسد عمر اس مقدمے سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ تنویر حسین کا میڈیکل سرٹیفکیٹ درخواست کے ساتھ لگا دیں۔

جج طاہر عباس سپر نے مزید کہا کہ عمران خان کی حاضری کے حوالے سے رپورٹ آئی ہے جس میں کہا گیا انٹر نیٹ میسر نہیں، آن لائن حاضری نہیں ہو سکتی، گزشتہ روز بھی یہی رپورٹ آئی تھی شو کاز نوٹس جاری کیا تھا، آج بھی نوٹس جاری کر رہا ہوں، لکھوں گا نیٹ نہیں تو ذاتی حیثیت میں پیش کریں۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری نہ لگوانے پر جیل حکام کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll