جی این این سوشل

تجارت

سونے کی قیمت سینکڑوں روپے کمی

 عالمی مارکیٹ میں سونا 11 ڈالر کی کمی سے 2642 ڈالر فی اونس کا ہوگیا ، چاندی کی فی تولہ قیمت 3 ہزار 50 روپے پر مستحکم رہی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سونے کی قیمت سینکڑوں روپے کمی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

صرافہ مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی آئی ہے، سونے کی فی تولہ قیمت میں 1100 روپے کی کمی ہوئی ہے۔


 سونا 2 لاکھ 74 ہزار 400 روپے فی تولہ ہوگیا ، 10 گرام سونے کی قیمت میں 943 روپے کی کمی ہوئی، 10 گرام سونا 2 لاکھ 35 ہزار 254 روپے کا ہوگیا۔


 عالمی مارکیٹ میں سونا 11 ڈالر کی کمی سے 2642 ڈالر فی اونس کا ہوگیا ، چاندی کی فی تولہ قیمت 3 ہزار 50 روپے پر مستحکم رہی ہے۔  

خیال رہے کہ گزشتہ روز  سونے کی قیمت میں اضافہ ہو گیا تھا،600روپےکے اضافے سے فی تولہ سونا2لاکھ 75ہز ا ر 500 روپے پرپہنچ گیا تھا۔

پاکستان

حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے، تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، علی ظفر

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے، تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، علی ظفر

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے تشریح نظر ثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کر رہا ہے، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کی اپنے مؤکل سے ملاقات ہوگئی جس پر انہوں نے جواب دیا ’جی بالکل گزشتہ روز ملاقات ہوئی لیکن ملاقات علیحدگی میں نہیں تھی، جیل حکام بھی موجود رہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی وڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گزارشات رکھنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ اچھا آگے چلیں، دلائل شروع کریں۔

علی ظفر نے کہا کہ نہیں پہلے عمران خان عدالت میں گزارشات رکھ لیں، پھر میں دلائل دوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ سینئر وکیل ہے، آپ کو معلوم ہے عدالتی کارروائی کیسے چلتی ہے۔

علی ظفر نے جواب دیا کہ میرے مؤکل کو بینچ پر کچھ اعتراضات ہیں، عمران خان کی وڈیو لنک پر پیشی کی اجازت نہیں دیتے تو انہوں نے کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے، میں نے اپنے مؤکل سے ہی ہدایات لینی ہیں، ہدایت کے مطابق چلنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ صرف اپنے مؤکل کے وکیل نہیں، آفیسر آف دا کورٹ بھی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم بھی وکیل رہ چکے ہیں، اپنے مؤکل کی ہر بات نہیں مانتے تھے، جو قانون کے مطابق ہوتا تھا وہی مانتے تھے۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر عمران خان کو اجازت نہیں دیں گے تو پیش نہیں ہوں گے، حکومت کچھ ترامیم لانا چاہتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سیاسی گفتگو کررہے تاکہ کل سرخی لگے جس پر علی ظفر نے کہا کہ آج بھی اخبار کی ایک سرخی ہے کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے قبل لازمی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اس بات کا معلوم نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے اور تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بات پر آپ پر توہین عدالت لگا سکتے ہیں، کل آپ نے ایک طریقہ اپنایا، آج دوسرا طریقہ اپنا رہے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، آپ ہماری عزت کریں، ہارس ٹریڈنگ کا کہہ کر بہت بھاری بیان دے رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ کیا ہوتی ہے؟ آپ کو ہم بتائیں تو آپ کو شرمندگی ہوگی۔

علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ ہارس ٹریڈنگ کو روکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کا مذاق بنانا بند کریں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت نے 63 اے پر اپنی رائے دی تھی کوئی فیصلہ نہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کردیا، انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے بینچ کی تشکیل درست نہیں، حصہ نہیں بنیں گے۔

علی ظفر نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ اگر کیس کا فیصلہ دیتے ہیں تو مفادات کا ٹکراؤ ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو کچھ بول رہے ہیں اس کو سنیں گے اور نہ ہی ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم آپ کو عدالتی معاون مقرر کردیں، آپ کو اعتراض تو نہیں جس پر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی حکم پر کوئی اعتراض نہیں جس کے بعد عدالت نے علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔

علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں بینچ قانونی نہیں، اس لیے آگے بڑھنے کا فائدہ نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بار بار عمران خان کا نام کیوں لے رہے ہیں، نام لیے بغیر آگے بات کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدالت کا چوہدری پرویز الہٰی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کی اہلیہ زارا الہٰی اور بیٹے راسخ الہٰی کا نام بھی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدالت کا چوہدری پرویز الہٰی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر کا نام پی سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہیٰ ان کے صاحبزادے راسخ الہی اور بہو زارا الہیٰ کا نام پی سی ایل سے نکال دیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی، ان کی اہلیہ زارا الہٰی اور بیٹے راسخ الہٰی کا پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے بھی نام نکالنے کا حکم دے دیا۔

درخواست گزاروں کی جانب سے ابوذر سلمان خان نیازی ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔

یاد رہے کہ 28 جون کو وفاقی حکومت نے صدر تحریک انصاف پرویز الہٰی کا نام پی سی ایل میں ڈال دیا تھا، پرویز الہیٰ سمیت دیگر نے پی سی ایل سے اپنا نام نکالنے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے، اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر احتجاج نہ کرے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی او کانفرنس تک اپنے اختلافات کو بھلادیں، آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کیوں عجلت کا مظاہرہ کررہی ہے؟، آئینی ترمیم اس قابل نہیں اسے پاس یا سپورٹ کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے، اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر احتجاج نہ کرے۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کہا کہ آئینی ترمیم پر حکومت کے ساتھ نہیں چلیں گے، 24 گھنٹے میں کیسے بل پاس کریں؟ جلد بازی ہمیں قبول نہیں۔ آرٹیکل 63 اے سے متعلق عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll