جی این این سوشل

پاکستان

ہائیکورٹ کی جانب سے اسلام آبا د میں ہر قسم کا احتجاج روکنے کے احکامات جاری

وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ضلعی انتظامیہ ایس سی او اجلاس کے دوران فول پروف سیکیورٹی  کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ہائیکورٹ کی جانب سے اسلام آبا د میں ہر قسم کا احتجاج روکنے کے احکامات جاری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے دوران اسلام آباد میں احتجاج یا لاک ڈاؤن کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزارت داخلہ نے ایس سی او اجلاس کے دوران ضلعی انتظامیہ کو فول پروف سیکیورٹی سے متعلق احکامات دے  دیئے ۔

وزارت داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی پولیس کو وفاقی دارالحکومت کی سیکیورٹی کے حوالے سے مراسلہ لکھا ہے ، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی حدود میں کسی غیرقانونی اجتماع کی اجازت نہیں ہے، ایس سی او اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج یا لاک ڈاؤن نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے مراسلے میں مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں کسی بھی احتجاج یا لاک ڈاؤن کو روکنے کے احکامات جاری کیے۔

وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ضلعی انتظامیہ ایس سی او اجلاس کے دوران فول پروف سیکیورٹی  کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے۔ 

علاقائی

طالبہ کے مبینہ ریپ کے خلاف احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور جھڑپوں میں متعدد طلبہ زخمی

محکمہ تعلیم پنجاب نے نجی کالج کی رجسٹریشن ملتوی کردی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

طالبہ کے مبینہ ریپ کے خلاف احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور جھڑپوں میں متعدد طلبہ زخمی

لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف کالج کے کیمپس کے طلبہ کا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا اور جلاؤ گھیراؤ اور تصادم کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی ہو گئے جبکہ محکمہ تعلیم نے نجی کالج کی رجسٹریشن ملتوی کردی۔

گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ طور کی زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور ان الزامات پر ایک سکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔ واقعے کے خلاف نجی کالج کے گلبرگ کیمپس کے باپر طلبا اور طالبات کی بڑی تعداد نے مطالبہ کیا اور متاثرہ طالبہ کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ وزیر تعلیم طلبہ کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور اس دوران انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ گلبرگ میں ہونے والا یہ احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد شکل اختیار کر گیا، طلبہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے، کتابوں اور گیٹ کے داخلی رجسٹر کو پھاڑ دیا اور نجی کالج کے گیٹ توڑ ڈالے۔

اس دوران اسکول کے سکیورٹی گارڈز کی جانب سے کچھ طلبہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ کچھ طالبات کو کلاسز میں بند کردیا گیا جس سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور اس تمام پیشرفت سے احتجاج کرنے والے طلبہ مزید بپھر گئے۔ طلبہ نے کالج کے فرنیچر کو روڈ پر رکھ کر آگ لگا دی اور سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات کے احتجاج کے سبب اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا۔

اس دوران حالات پر قابو پانے کے لیے اینٹی رائٹس پولیس کا دستہ بھی کالج پہنچ گیا اور انہوں نے نجی کالج کے باہر سے طلبہ کو منتشر کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لے لیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نجی کالج پہنچ گئے اور احتجاج کرنے والے طلبہ کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔

وزیر تعلیم سے گفتگو کے دوران طلبہ نے پولیس کی جانب سے تشدد کی شکایت کی جس پر رانا سکندر نے پولیس کو لاٹھی چارج نہ کرنے کی ہدایات کردی۔انہوں نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ جنہوں نے ثبوت ڈیلیٹ کیے ان اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، طلبہ پُرامن احتجاج کریں، میں بھی ساتھ دوں گا۔وزیر تعلیم کی یقین دہانی پر طلبہ پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب کالج کیمپس 10 میں ریسکیو اہلکار اب تک 27 طلبہ کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر چکے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ تعلیم نے گلبرگ میں واقع نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔

لاہور پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاہور پولیس کالج انتظامیہ اور طلبہ سے مسلسل رابطے میں ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق طلبہ کی کالج کے سیکیورٹی عملے سے مڈبھیڑ میں چند طلبہ کو ہلکی چوٹیں آئیں ہیں اور زخمی طلبہ کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔

ترجمان نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر جس سیکیورٹی گارڈ کو مورد الزام ٹھہرایا گیا وہ پولیس کی حراست میں ہے البتہ کالج کے تمام کیمروں کا ریکارڈ چیک کیا گیا ہے اور تاحال واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ بیان میں کہا گیا کہ مبینہ متاثرہ بچی اور خاندان کو ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے، تمام ہسپتالوں کا ریکارڈ اور کالج سی سی ٹی وی ریکارڈنگ چیک کی جا چکی ہے لیکن اب تک کسی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے طلبہ سے مسلسل بات کر رہے ہیں اور کوئی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں کر پایا اور ہم واقعے کے حقائق تک پہنچنے کے لیے طلبہ کی ہر بات کو سن کر تحقیقات کر رہے ہیں۔ پولیس ترجمان نے طلبہ سے واقعے کی معلومات کے حوالے سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ واقعے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات لاہور پولیس کے سوشل میڈیا پر ان باکس کر کے ہماری مدد کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ثبوت ملتے ہی فوراً قانونی کاروائی کا آغاز کیا جائے گا اور کسی بھی قسم کی پیش رفت کی صورت میں فوراً سب کو مطلع بھی کیا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ڈگری  ویریفیکیشن سے متعلق مبینہ دھاندلی میں ملوث گروہ سے متعلق ہائر ایجوکیشن کمیشن کا اعلامیہ جاری

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ تحفظات درج کروانے کے لیے پی ٹی اے(پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھاڑٹی)  https://www.pta.gov.pk/ کی ویب سائٹ وزٹ کریں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ڈگری  ویریفیکیشن سے متعلق مبینہ دھاندلی میں ملوث گروہ سے  متعلق ہائر ایجوکیشن کمیشن کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد: ایچ ای سی(ہائر ایجوکیشن کمیشن) کی جانب سے جاری  اعلامیے کہا گیا ہےکہ عوام الناس کو ڈگری کی تصدیق کے حوالے سے آنے والی فراڈ کالز کو نظر انداز کریں ،اور ان کے خلاف شکایات درج کروائی جائے۔
 تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ کچھ لوگ جعلی ایچ ای سی کے نمائندے بن کر لوگوں کو کال کر کے پریشان کر رہے ہیں اور ان سے ڈگری کی تصدیق کے عوض بھاری بھرکم رقوم کا مطالبہ  کر رہے  ہیں، ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ ہمارا اس مبینہ گروہ سے کوئِی تعلق نہیں اور نہ ہی یہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے  نمائندے ہیں ،ہائر ایجوکیشن کمیشن کبھی بھی لوگوں کو ڈگری کی تصدیق کے لیے کال نہیں کرتا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی قسم کی رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ایسے لوگوں کو کال کرنے والوں کے خلاف باقاعدہ شکایات درج کروانی چاہیے تا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ تحفظات درج کروانے کے لیے پی ٹی اے(پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھاڑٹی)  https://www.pta.gov.pk/ کی ویب سائٹ وزٹ کریں ،  یا شکایات درج کروانے کے لیے درج ذیل نمبر پر کال کریں۔0800-55055  
تاہم مالی شکایات کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر رجوع کریں ۔  cpd.helpdesk@sbp.org.pk 
 اس حوالے سے ایچ ای سی کا مزید کہنا  ہے کہ طالب علم  ڈگری کے حصول کے لیے ایچ ای سی سی کی متعلقہ ویب سائٹ کا وزٹ کریں۔ eservices.hec.gov.pk

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

26 ویں آئینی ترمیم کےلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کس کا پلڑا بھاری 

آئینی ترامیم کی منظوری کےلئے حکومت کو مزید کتنے ووٹ درکار ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

26 ویں آئینی ترمیم کےلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کس کا پلڑا بھاری 

26 ویں آئینی ترمیم کےلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کس کا پلڑا بھاری ،آئینی ترامیم کی منظوری کےلئے حکومت کو مزید کتنے ووٹ درکار ہیں۔

ان دنوں ملک میں سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے سے متعلق ممکنہ آئینی ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن میں تکرار جاری ہے،آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے الگ الگ دو تہائی اکثریت  درکار ہوتی ہے۔ دو تہائی اکثریت کے لیے قومی اسمبلی میں 224  اور سینیٹ میں 63  ووٹ درکار ہوتے ہیں ۔

قومی اسمبلی میں حکومتی نشستوں پر 211 ارکان جب کہ اپوزیشن بنچزپر 101 ارکان موجود ہیں۔  ایسے میں اگر حکومت آئینی ترمیم لانا چاہے تو اسے مزید 13 ووٹ درکار ہوں گے۔قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 110، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے 68، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 22، استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے چار 4، پاکستان مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا 1 ایک ایک رکن ہے۔

اسی طرح قومی اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کے 80،  پی ٹی آئی حمایت یافتہ 8 آزاد  ارکان ، جمیعت علماء اسلام  کے 8،  بلوچستان نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین  اور  پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن اپوزیشن بینچوں کا حصہ ہیں،آزاد حیثیت سے منتخب ہو کر مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کرنے والے ایک ایک رکن بھی اپوزیشن نشستوں پر ہیں۔

سینیٹ میں حکومتی بنچز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19،بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3 ارکان ہیں۔ حکومتی بنچز پر 2 آزاد سینیٹرز جب کہ 2 ارکان انڈیپنڈنٹ بنچز پر ہیں۔ یوں ایوان بالا میں ان کی مجموعی تعداد54  بنتی ہے، اس لیے آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو مزید 9  ووٹ درکار  ہیں۔

سینیٹ میں اپوزیشن بنچز پر  پی ٹی آئی کے 17، جے یو آئی کے 5، اے این پی کے 3، سنی اتحاد کونسل ، مجلس وحدت المسلمین ، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا ایک ایک سینٹر ہے۔ اپوزیشن بنچز پر ایک آزاد سینیٹر بھی ہیں ، اس طرح سینیٹ میں اپوزیشن بنچز پر31 سینیٹرز موجود ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی کے مزید 13 اور سینیٹ کے 9 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی حکومت کو 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار ہے، اس کے برعکس مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنا آئینی مسودہ حکومت کے سامنے رکھ دیا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll