دنیا

شامی باغیوں کا دارالحکومت پر قبضے، نئی صورتحال پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

دمشق پر باغیوں نے قبضہ کرکے سرکاری ٹی وی، ریڈیو اور وزارتِ دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے

GNN Web Desk
شائع شدہ 17 دن قبل پر دسمبر 9 2024، 9:21 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
شامی  باغیوں کا دارالحکومت پر قبضے،  نئی صورتحال پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

شام میں باغیوں کے دارالحکومت پر قبضے کے بعد بشارالاسد خاندان کا پچاس سے زائد سالوں تک جاری رہنے والا دور اقتدار ختم ہو گیا، دمشق پر باغیوں نے قبضہ کرکے سرکاری ٹی وی، ریڈیو اور وزارتِ دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔

باغیوں کے شامی دارالحکومت پر قبضے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بین الاقوامی رہنماؤں کی جانب سے اپنا ردعمل دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

شام میں پیدا ہونے والی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دمشق میں آمرانہ دور اقتدار کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں تعمیر نو پر زور دیا۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 14 سال پر محیط خونی جنگ اور آمرانہ دور کے خاتمے کے بعد آج شام کے لوگوں کو ایک تاریخی موقع میسر آگیا ہے کہ وہ ملک کے مستحکم اور پرامن مستقبل کی بنیادیں رکھ سکیں۔ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی نازک صورتحال میں تشدد کو نظرانداز کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور بلا تفریق شامی شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

شام کی تازہ صورتحال پر برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے امن اور استحکام یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے لوگوں نے بشارالاسد کے دور میں لمبے عرصے تک بہت تکالیف برداشت کیں، ہم بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔اب ہمارا فوکس ہوگا کہ معاملات کا سیاسی حل غالب رہے، امن و استحکام بحال ہو اور ملک میں سویلینز اور اقلیتیں محفوظ رہیں۔

 چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ شام میں جتنا جلد ممکن ہو سکے استحکام کو بحال کیا جائے۔ بیجنگ بہت ہی قریب سے شام میں بدلتی ہوئی صورتحال کو دیکھ رہا ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بشارالاسد رجیم نے کبھی بھی شامیوں کی ایک دوسرے کیخلاف صف آرائی کو روکنے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے شام ٹوٹا ہوا، بکھرا ہوا ہے لیکن اب اتحاد کا وقت آگیا ہے۔ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور شامیوں سے مطالبہ کرتے ہیں ہر قسم کی شدت پسندی کو مسترد کیا جائے گا۔

شام میں بدلتی ہوئی صورتحال پر اپنے بیان میں جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اب ملک کو دوبارہ کسی انتہا پسند کے ہاتھ نہیں چڑھنا چاہیے، شام میں پیدا ہونے والی نئی صورتحال میں ملک میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں علوی، کرد اور مسیحیوں سمیت سیاسی مخالفین کو بھی مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

بشارالاسد حکومت کے دیرینہ حامی ایران نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران شام کے سیاسی تصفیے کیلئے عالمی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا، ایران اور شام کے درمیان دوستانہ تعلقات جاری رہنے کی توقع ہے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں بشارالاسد حکومت اور شامی مخالف گروہوں کے درمیان سیاسی ڈائلاگ پر زور دیا تھا۔

ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ اچانک سے نہیں ہوا بلکہ گزشتہ 13 برس سے ملک جس ہنگامہ خیزی اور انتشار کا شکار تھا اس کا نتیجہ تھا۔

عرب لیگ نے شامی عوام کی مدد اور شام کے خلاف پابندیوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے شام کیلئے حمایت جاری رکھنے کا عزم اظہار کیا، یو اے ای نے اپنے ردعمل میں شامی شہریوں پر افراتفری کے چکر میں پھنسنے سے بچتے ہوئے حالات پر قابو پانے پر زور دیا۔سینیئر اماراتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں شامی  شراکت دار مل کر کام کریں گے کیونکہ ہم وہاں افراتفری اور غیر یقینی کا مزید ایک اور  دور نہیں دیکھنا چاہتے۔

اپنے ردعمل میں قطر کا کہنا تھا کہ شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے اور باغیوں کے ٹیک اوور کے بعد ملک کو ایک مرتبہ پھر سے کسی بھی قسم کے افراتفری کی نظر نہیں ہونے دینا چاہیے۔

قطری وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، اور شامیوں پر زور دیتےہیں کہ وہ اپنے ملکی اداروں اور قومی یکجہتی کی حفاظت کریں اور ملک کے اندر کسی بھی قسم کی انارکی پھیلنے سے روکنے کیلئے کوششیں کریں اور مطالبہ کیا کہ تمام شراکت دار سیاسی ڈائلاگ کے ذریعے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں، شام کے شہریوں کیلئے ہماری غیر متزلزل حمایت برقرار رہے گی۔

اپنے ردعمل میں مصری وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں تمام شراکت داروں کو ملکی اداروں اور قومی ملکیتوں کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔